حکومتی ڈنگ ٹپاؤ پالیسی یا پھر انتظامیہ کی کمزور گرفت

غیر ریاستی افغانیوں کے سامنے محکمہ پولیس سمیت دیگر اداروں نے بھی چپ سادھ لی

بدھ 30 اپریل 2025 17:17

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اپریل2025ء) حکومتی ڈنگ ٹپاؤ پالیسی یا پھر انتظامیہ کی کمزور گرفت۔ غیر ریاستی افغانیوں کے سامنے محکمہ پولیس سمیت دیگر اداروں نے بھی چپ سادھ لی۔ غیر ریاستی افغانیوں نے کھلم کھلا پریس کانفرنس کھڑکا ڈالی۔ ہمارے پاس 1500 سے زائد لوگ موجود ہیں، اس سے پہلے کہ وہ سنبھالے نہ جائیں ،افغانیوں کی جانب سے حکومت آزاد کشمیر، اداروں اور محکمہ پولیس کو کھلم کھلا چیلنج و الٹی میٹم۔

دوسری جانب شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ مظفرآباد میں افغان باشندے سکیورٹی رسک بن چکے ہیں۔ ایک طرف افغانی باشندوں کے انخلاء کے دعوے کیے جا رہے ہیں جبکہ دوسری جانب مظفرآباد شہر اور ملحقہ علاقوں میں بڑی تعداد میں یہ باشندے موجود ہیں جو آئے روز معاشرتی جرائم سمیت قتل و غارت گری،چوری چکاری، اغواء،منشیات فروشی و دیگر کئی ایک جرائم میں ملوث دکھائی دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

قبل ازیں ان کی جانب سے شہر اقتدار مظفرآباد کے مختلف علاقوں میں کھلم کھلا قتل و غارت گری اور چوری چکاری سمیت لڑائی جھگڑوں کے واقعات رونما بھی ہو چکے ہیں۔ شہریوں کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت صرف مظفرآباد شہر میں ان افغانیوں کی ایک بڑی کثیر تعداد موجود ہے، جس نے نہ صرف ریاستی قوانین کو پاؤں کے جوتے کی نوک پر رکھا ہوا ہے بلکہ آئے روز غل غپاڑہ،لڑائی جھگڑا اور دیگر معاشرتی مسائل میں اضافہ کر رہے ہیں۔

ان افغانی پٹھانوں نے نہ صرف مصروف ترین شاہرات بلکہ مصروف ترین گنجان آباد کاروباری مراکز سمیت گلی کوچوں کے علاوہ محلوں میں بھی قبضے کر رکھے ہیں۔ سیاسی، سماجی، مذہبی، تجارتی، عوامی، علمی، ادبی حلقوں کے اکابرین سمیت سول سوسائٹی کے زعماء نے وزیراعظم آزاد کشمیر سمیت چیف سیکرٹری آزاد کشمیر، انسپکٹر جنرل پولیس آزاد کشمیر و دیگر اداروں کے سربراہان سے مطالبہ کیا ہے کہ وفاق کی جانب سے واضح ہدایات کو مد نظر رکھتے ہوئے ان افغان باشندوں کو فوری طور پر اپنے ملک روانہ کرنے کا بندوبست کیا جائے، تاکہ آئے روز شہر اقتدار مظفرآباد و قرب و جوار میں ہونے والے جرائم سمیت دیگر لڑائی جھگڑوں کے واقعات پر قابو پایا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ کھلے عام غیر ریاستی افغانیوں کی جانب سے کی جانے والی پریس کانفرنس میں یہ کہا جائے کہ ہمارے پاس 1500 سے زائد لوگ موجود ہیں جنہیں بڑی مشکل سے سنبھال رکھا ہے۔ اس کے باوجود ادارے اور پولیس حرکت میں نہ آئیں، ایسے لوگوں کی جانب سے سی ایم ایچ پر حملہ کو بھی معمولی نہ سمجھا جائے۔