روس کے خلاف جنگ کے دوران فوجی امداد تک رسائی کے لیے یوکرین کا امریکا سے معدنی ذخائر کا معاہدہ

جمعرات 1 مئی 2025 20:54

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 مئی2025ء)امریکا نے کئی ماہ کے مذاکرات کے بعد یوکرین کے ساتھ توانائی اور معدنی وسائل کے مشترکہ استعمال کے معاہدے پر دستخط کر دیئے ہیں، یوکرین کیلئے امریکی فوجی امداد تک رسائی کے لیے یہ معاہدہ کافی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے موجودہ نایاب ذخائر سے متعلق یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی جنگ زوروں سے جاری ہے۔

معاہدے سے متعلق امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ امریکا یوکرین ری کنسٹرکشن انویسٹمنٹ فنڈ میں فروری 2022 میں روس کے حملے کے بعد سے یوکرین کو دی جانے والی ’اہم مالی اور(جنگی) ساز و سامان‘ کی مدد کو تسلیم کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ نے معاہدے کے حوالے سے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں فریق یوکرین میں دیرپا امن اور خوشحالی کے لیے پرعزم ہیں۔

واضح رہے کہ یوکرین میں گریفائٹ، ٹائٹینیم اور لیتھیم جیسی اہم معدنیات کے وسیع ذخائر پائے جاتے ہیں۔ یہ معدنیات قابل تجدید توانائی، فوجی ساز و سامان کی تیاری اور صنعتوں کے بنیادی ڈھانچے میں استعمال کی جاتی ہیں جس کے باعث ان کی بہت زیادہ مانگ ہے۔اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے تعمیر نو سرمایہ کاری فنڈ کے قیام پر بھی اتفاق کیا ہے جس کا مقصد روس کے ساتھ جنگ سے یوکرین کی معاشی بحالی کو فروغ دینا ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل یہ معاہدہ اس وقت تاخیر کا شکار ہوا تھا جب امریکی حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ یوکرین آخری لمحات میں اس معاہدے میں تبدیلیاں کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔اس معاہدے میں استعال کیا جانے والا لب و لہجہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے معمول سے کہیں زیادہ یوکرین کے ساتھ یکجہتی ظاہرکر رہا ہے۔معدنیاتی ذخائر کے معاہدے کی تفصیلات بتاتے ہوئے امریکی وزیر خزانہ نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ اس معاہدے سے یوکرین میں ترقی اثاثوں کو کھولنے میں مدد ملے گی۔

امریکی وزیر خزانہ کے مطابق یہ معاہدہ روس کو پیغام ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایک ایسے امن عمل کیلیے پرعزم ہے جس کا محور آزاد، خودمختار اور خوشحال یوکرین ہو۔اس معادہ میں روس کی جانب سے یوکرین پر پوری شدت سے حملے کا حوالہ دیا گیا ہے اور مزید کہا گیا ہے کہ ’کسی بھی ریاست یا شخص کو، جس نے روسی جنگی ساز و سامان کی فراہمی یا مالی اعانت کی تھی، یوکرین کی تعمیر نو سے فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

‘یوکرین کی نائب وزیر اعظم یولیا سویریڈینکو بدھ کے روز اس اہم معاہدے پر دستخط کرنے کے لئے واشنگٹن گئی تھیں۔انھوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’نیا فنڈ ہمارے ملک میں عالمی سرمایہ کاری کو راغب کرے گا'معاہدے کی شقوں کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس معاہدے میں معدنیات، تیل اور گیس کے منصوبے شامل ہیں جبکہ معدنیاتی وسائل بدستور یوکرین کی ملکیت رہیں گے۔

انھوں نے مزید کہا کہ شراکت داری 50:50 کی بنیاد پر برابر ہوگی، اور کیئو کیف میں قانون سازوں کی طرف سے اس کی توثیق ضروری ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ معاہدے کے تحت امریکہ یوکرین کو فضائی دفاعی نظام سمیت دیگر نئی امداد فراہم کرے گا.صدر ٹرمپ نے کیئو کو مستقبل میں سلامتی کی کسی بھی ضمانت کی پیش کش کے لیے اس معاہدے کو ایک شرط کے طور پر بار باردہرایا ہے۔

معاہدے کے مسودے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوکرین مستقبل میں امریکی سکیورٹی امداد کے بدلے میں واشنگٹن کو اپنے کچھ قدرتی وسائل تک رسائی دے گا تاہم یہ ٹرمپ کی ان امیدوں سے کم دکھائی دے رہا ہے جس میں وہ 2022 میں جنگ کے آغاز کے بعد سے دی جانے والی تمام امریکی فوجی امداد کی ادائیگیوں کے لیے پر امید تھے۔یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے واشنگٹن سے کچھ رعایتیں حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔مذاکرات سے واقف ایک امریکی ذرائع نے یوکرین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ کچھ شرائط کو دوبارہ منوانے کی کوشش کر رہے ہیں جن کو بظاہر اختتام ہفتہ پر حتمی شکل دے دی گئی تھی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس میں فنڈ کی گورننس، شفافیت کے معاملات اور دیگر نکات شامل ہیں۔