پنجاب ایمرجنسی سروس نے 206,685ایمرجنسی متاثرین کوماہ اپریل کے دوران ریسکیو سروسز فراہم کیں

پنجاب بھرمیں 44,086 ٹریفک حادثات میں 433 افرادجاں بحق ہوئے

جمعرات 1 مئی 2025 18:51

پنجاب ایمرجنسی سروس نے 206,685ایمرجنسی متاثرین کوماہ اپریل کے دوران ریسکیو ..
لاہور  (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 01 مئی2025ء) پنجاب  ایمرجنسی سروس نے ماہ اپریل کے دوران پنجاب بھر میں 203,327 ایمرجنسیزپربروقت رسپانس کرتے ہوئے 206,685ایمرجنسی متاثرین کو ریسکیوسروسز فراہم کیں۔ترجمان ریسکیو پنجاب نے بتایا کہ گزشتہ ماہ کے دوران44,086روڈ ٹریفک حادثات میں 433 افراد جاں بحق ہوئے۔
پنجاب ایمرجنسی سروس نے گزشتہ ماہ 203,327 ایمرجنسیزپر بروقت رسپانس کیا،جن میں سے 131,511 میڈیکل ایمرجنسیز تھیں جبکہ 44,086 روڈ ٹریفک حادثات، 5,002 گرنے/سلپ ہونے کے واقعات، 3,713 ڈلیوری کیسز، 4,539 جرائم کے واقعات، 5,090 آتشزدگی کے واقعات، 2,070 پیشہ ورانہ / کام کے دوران زخمی ہونے کے واقعات، 977 جانوروں کو ریسکیو کرنے، 702 کرنٹ لگنے کے واقعات،456 جھلسنے کے واقعات، 70 ڈوبنے کے واقعات، 31عمارتیں گرنے اور5,080 متفرق ریسکیو ایمرجنسیزشامل تھیں۔

(جاری ہے)


ایمرجنسی اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں گزشتہ ماہ کے دوران 44,086روڈ ٹریفک حادثات میں 433 افراد جاں بحق ہوئے۔ ان ٹریفک حادثات میں سے زیادہ تر 7,845 ٹریفک حادثات لاہور میں ہوئے جن میں 40 افراد جاں بحق ہوئے۔اسی طرح فیصل آباد میں 2,836، ملتان میں 2,661، گوجرانوالہ میں 2,318، شیخوپورہ میں 1,572 اور راولپنڈی میں 1,423 جبکہ 25,431 حادثات پنجاب کے باقی اضلاع میں رونما ہوئے۔

اسی طرح آگ لگنے کے سب سے زیادہ واقعات بڑے اضلاع میں ہوئے جن میں لاہور میں 675، فیصل آباد میں 309،ملتان میں 221، گوجرانوالہ میں 219، راولپنڈی میں 189اورسیالکوٹ میں 164 واقعات پیش آئے۔
ڈاکٹر رضوان نصیر نے حادثات کے اعداد و شمار کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد گزشتہ ماہ کے دوران44,086روڈ ٹریفک حادثات میں 433 افراد کی ہلاکتوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے موٹر بائیک رائڈرزسے درخواست کی کہ وہ محفوظ ڈرائیو کریں اور 50 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ رفتار پر نہ چلائیں، کیونکہ رفتار میں ہر 1 کلومیٹر فی گھنٹہ اضافے سے جان لیوا ایکسیڈنٹ میں 4 سے 5 فیصد اضافہ ہوتا ہے۔ ڈاکٹر رضوان نصیر نے مزید زور دیا کہ حفاظت کو فروغ دینے اور ہنگامی صورتحال سے بچاؤ کے لیے رویوں میں تبدیلی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو زندگیاں بچانے اور تحفظ کو فروغ دینے کے لیے پنجاب ایمرجنسی سروس کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔