عالمی طبی امدادی نظام کو تہہ و بالا کر دینے والی کٹوتیوں پر تشویش

یو این جمعہ 2 مئی 2025 03:45

عالمی طبی امدادی نظام کو تہہ و بالا کر دینے والی کٹوتیوں پر تشویش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 مئی 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ امدادی وسائل میں کمی آنے سے طبی دنیا بھر میں طبی امداد کی فراہمی بری طرح متاثر ہوئی ہے جبکہ طویل تنازعات کے باعث بیماریوں کا پھیلاؤ بڑھ رہا ہے اور صحت عامہ کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔

ادارے کے سربراہ ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا ہے کہ حالیہ عرصہ میں امدادی مقاصد کے لیے فراہم کیے جانے والے مالی وسائل میں جس قدر بڑے پیمانے پر اور اچانک کمی آئی ہے اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

ان حالات میں طبی میدان میں اب تک حاصل ہونے والی کامیابیوں کو خطرہ لاحق ہے جن میں گرم علاقوں کی بیماریوں پر قابو پانے کی کوششیں بھی شامل ہیں جو اب بعض علاقوں میں دوبارہ سر اٹھا رہی ہیں۔

(جاری ہے)

جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ یہ دنیا کو درپیش طبی بحران کی ایک چھوٹی سی مثال ہے جبکہ مسائل اس سے کہیں زیادہ بڑے اور خوفناک ہیں۔

بڑھتی وبائیں اور اموات

افریقی ملک انگولا کو رواں سال جنوری سے ہیضے کی بدترین وبا کا سامنا ہے۔ اب تک اس بیماری کے 17 ہزار سے زیادہ مریض سامنے آ چکے ہیں جبکہ 550 سے زیادہ اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔ صاف پانی اور صحت و صفائی کی سہولیات کے فقدان اور نکاسی آب کے ناقص انتظام کی وجہ سے بیماری کا پھیلاؤ بڑھتا جا رہا ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' اور اس کے شراکت داروں نے ملک میں اس بیماری کے خلاف وسیع پیمانے پر ویکسین مہم شروع کی ہے اور شرح اموات میں کمی لانے کے لیے ترجیحی بنیاد پر کوششیں کی جا رہی ہیں۔

ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ امدادی وسائل کے بحران کی وجہ سے گرم علاقوں کی نظرانداز کردہ بیماریاں ایک ارب سے زیادہ لوگوں کو متاثر کر رہی ہیں جن سے دنیا کے غریب ترین اور انتہائی پسماندہ لوگ غیرمتناسب طور سے متاثر ہو رہے ہیں۔

طبی مراکز پر حملے

ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ ایسے بہت سے ممالک میں جہاں عدم تحفظ کی صورتحال سنگین ہے اور ہسپتالوں پر حملے ہو رہے ہیں، وہاں طبی نگہداشت تک رسائی میں بڑے پیمانے پر کمی آئی ہے۔

22 اپریل کو ہیٹی میں سب سے بڑے سرکاری ہسپتال کو تشدد کے نتیجے میں بند کرنا پڑا جبکہ دارالحکومت پورٹ او پرنس میں 40 فیصد سے زیادہ طبی مراکز پہلے ہی بند ہیں۔

قابل انسداد اموات

ڈائریکٹر جنرل نے غزہ کے محاصرے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں حالات تباہ کن حد تک بگڑ چکے ہیں جہاں جنگ میں ہلاک و زخمی ہونے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے جبکہ طبی نظام تقریباً منہدم ہو چکا ہے۔

علاقے میں ضروری ادویات، زخمیوں کے علاج کا سامان اور طبی مقاصد کے لیے درکار دیگر اشیا کا ذخیرہ ختم ہونے کو ہے۔ لوگ قابل انسداد بیماریوں سے ہلاک ہو رہے ہیں جبکہ غزہ کی سرحد سے باہر امدادی طبی سامان کے ڈھیر لگے ہیں جنہیں ضرورت مند لوگوں کو پہنچانے کی اجازت نہیں۔

انہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ امن ہی سب سے بڑی دوا ہے۔