یو این چیف کو شام میں فرقہ وارانہ کشیدگی اور ہلاکتوں پر تشویش

یو این ہفتہ 3 مئی 2025 02:30

یو این چیف کو شام میں فرقہ وارانہ کشیدگی اور ہلاکتوں پر تشویش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 مئی 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے شام میں تشدد کے نتیجے میں شہریوں کی ہلاکتوں اور فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کی واقعات کی مذمت کرتے ہوئے تمام فریقین سے کہا ہے کہ وہ لڑائی بند کر دیں اور عوام کی جان و مال کو تحفظ کی فراہمی یقینی بنائیں۔

سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، انہوں نے دارالحکومت دمشق کے نواح اور ملک کے جنوبی علاقوں میں پیش آنے والے پرتشدد واقعات سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق، ان واقعات میں 100 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو گئے ہیں جن میں مقامی حکومت کے ارکان بھی شامل ہیں۔

سیکرٹری جنرل نے اسرائیل کی جانب سے دمشق میں صدارتی محل کے قریب فضائی حملے کی مذمت بھی کی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ حملے بند کرنے کے لیے زور دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ شام کی خودمختاری، اتحاد، علاقائی سالمیت اور آزادی کا احترام کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا ہے کہ وہ تشدد میں کمی لانے اور سلامتی و استحکام برقرار رکھنے کے لیے عبوری حکومت کی کوششوں کے مثبت نتائج کی توقع رکھتے ہیں۔

ترجمان کے مطابق، سیکرٹری جنرل نے عبوری حکام پر زور دیا ہے کہ وہ تشدد کے تمام واقعات کی شفاف اور کھلی تحقیقات کرائیں۔ سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 (2015) کی مطابقت سے ملک میں قابل اعتبار، منظم اور مشمولہ سیاسی تبدیلی کے لیے مدد فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

اس قرارداد میں شام کے لیے سیاسی تبدیلی کا ٹائم ٹیبل دیا گیا ہے جس میں ایک مشمولہ اور قابل اعتبار حکومت کے قیام کے لیے بات چیت، ملک کے نئے آئین کی تیاری اور آزادانہ و شفاف انتخابات کا انعقاد بھی شامل ہے۔

© UNOCHA/Ali Haj Suleiman
شام کے علاقے ادلب میں بچے گلی میں کھیل رہے ہیں۔

پائیدار امن کو خطرہ

شام میں انسانی حقوق کی صورتحال پر آزادانہ بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں حالیہ کشیدگی اور فرقہ وارانہ بنیاد پر لڑائی پریشان کن ہے جس سے پائیدار امن کے قیام کو خطرات لاحق ہیں۔

کمیشن نے ملک پر اسرائیل کے حملوں سے مزید انتشار پھیلنے اور شہریوں کے نقصان کی بابت بھی خبردار کیا ہے۔

اس کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر اظہار نفرت سے تشدد کو ہوا مل رہی ہے اور ملک کی نازک سماجی ہم آہنگی کو خطرہ لاحق ہے۔

حالیہ کشیدگی کے تمام فریقین کو فوری طور پر لڑائی بند کر کے مسائل پر قابو پانے کے لیے بات چیت کا راستہ اپنانا ہو گا۔ موجودہ حالات میں شہریوں کے تحفظ، انسانی امداد کی رسائی یقینی بنانے اور مزید نقل مکانی کو روکنے کے اقدامات کی ترجیحاً ضرورت ہے۔

© UNHCR/Hameed Maarouf
اندورن ملک نقل مکانی پر مجبور افراد کی شام کے شمال مغرب میں واقع ایک خیمہ بستی۔

عبوری حکومت کی ذمہ داری

شام میں حالات بدستور نازک ہیں جبکہ ملک کے نمایاں رہنماؤں اور عبوری حکومت کے مابین قیام امن و مفاہمت کے لیے ایک معاہدہ طے پایا ہے۔ ان حالات میں کمیشن نے واضح کیا ہے کہ عبوری حکومت اپنی عملداری میں ہر جگہ شہریوں کو تحفظ دینے کی ذمہ دار ہے۔

کمیشن نے خبردار کیا ہے کہ ماضی میں ہونے والی حقوق کی پامالیوں پر عدم محاسبہ شام میں تنازع کا مستقل محرک ہے جسے برقرار رہنے نہیں دینا چاہیے۔

ملک میں قانون کی حکمرانی، انصاف کی یقینی فراہمی، احتساب اور جبر و تشدد کے متاثرین کے نقصان کی تلافی ہی منقسم سماجی گروہوں کے مابین اعتماد کی بحالی کا واحد راستہ ہے

عبوری حکومت کو بین الاقوامی قانون کی پامالیوں کی فوری، غیرجانبدارانہ شفاف اور آزادانہ تحقیقات یقینی بنانا ہوں گی اور سابق حکومت کے دور میں لوگوں پر جبر ڈھانے والوں کا شام کے قانون کے تحت محاسبہ کرنا ہو گا۔

کمیشن کا کہنا ہے کہ مارچ میں ساحلی علاقوں میں ہونے والے تشدد کے بعد حالیہ واقعات سلامتی کے نازک حالات کی عکاسی اور کشیدگی میں کمی لانے کے لیے بلاتاخیر اقدامات کا تقاضا کرتے ہیں۔

شام کے لیے آزادانہ بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن کا قیام 22 اگست 2011 کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے عمل میں آیا تھا۔ اسے مارچ 2011 کے بعد ملک میں انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی تمام مبینہ پامالیوں کی تحقیقات کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔