میانمار: حکومت اور حزب اختلاف سے جنگ بندی پر اتفاق کا مطالبہ

یو این جمعہ 2 مئی 2025 21:15

میانمار: حکومت اور حزب اختلاف سے جنگ بندی پر اتفاق کا مطالبہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 مئی 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے میانمار میں حکومت اور حزب اختلاف پر زور دیا ہے کہ وہ ملک بھر میں حقیقی اور مستقل جنگ بندی عمل میں لائیں جہاں مارچ میں آنے والے زلزلے کے بعد لاکھوں لوگوں کی زندگی تباہ ہو گئی ہے۔

ہائی کمشنر نے ملک کی فوجی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شہریوں اور شہری تنصیبات پر ہر طرح کے حملوں کو فوری طور پر روک دے۔

ان کا کہنا ہے کہ میانمار کے لوگوں کو خوراک، پانی اور پناہ کی ضرورت ہے۔ انہیں امن اور تحفظ درکار ہے اور یہ لوگوں، ان کے انسانی حقوق اور امدادی ضروریات کو ترجیح دینے کا وقت ہے۔

Tweet URL

انہوں ںے واضح کیا ہے کہ ملک میں جاری بحران کا پرامن حل نکالنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

عسکری مقاصد پر وسائل خرچ کرنے کے بجائے ملک میں جمہوریت اور قانون کی بحالی عمل میں لائی جانی چاہیے۔

میانمار میں 2021 سے برسراقتدار فوجی حکومت اور اس کی مخالف فورسز میں لڑائی جاری ہے۔ 28 مارچ کو ملک کے وسطی علاقوں میں 7.7 شدت کے زلزلے سے ہونے والی تباہی کے بعد فریقین نے جنگ روکنے کا اعلان کیا تھا لیکن اس پر تاحال پوری طرح عملدرآمد نہیں ہوا۔

30 دنوں میں 243 حملے

اطلاعات کے مطابق، زلزلے کے بعد ایک ماہ میں فوج کی جانب سے حزب اختلاف کی فورسز کے زیرانتظام علاقوں میں 171 فضائی حملوں سمیت 243 عسکری کارروائیاں کی گئیں جن میں 200 سے زیادہ شہریوں کی ہلاکت ہوئی۔ ایسے بیشتر حملے 2 اپریل کے بعد ہوئے جب میانمار کی فوج اور اس کی مخالف 'نیشنل یونٹی گورنمنٹ' نے لڑائی روکنے کا فیصلہ کیا تھا۔

بعدازاں فوج نے جنگ بندی میں توسیع کا اعلان کیا اور یہ مدت 30 اپریل کو ختم ہو گئی تھی۔

ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ میانمار میں پہلے ہی دو کروڑ لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت تھی۔ زلزلے نے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے جنہیں ہنگامی مدد کی ضرورت ہے۔ بین الاقوامی قانون واضح طور پر کہتا ہے کہ ضرورت مند لوگوں کو امداد تک بلارکاوٹ رسائی ملنی چاہیے۔

اگرچہ اس وقت دنیا کو بہت سے بحرانوں کا سامنا ہے تاہم حالات جیسے بھی ہوں، میانمار کے لوگوں کی تکالیف کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔

63 لاکھ لوگوں کو مدد کی ضرورت

میانمار میں زلزلے سے اب تک کم از کم 3,800 لوگ ہلاک اور 5,100 زخمی ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ زلزلے کے متواتر ثانوی جھٹکوں سے ملک بھر میں خوف کا ماحول ہے۔

امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ زلزلے سے بری طرح متاثرہ علاقوں میں 63 لاکھ لوگوں کو مدد کی اشد ضرورت ہے۔

عمارتیں تباہ ہو جانے اور مزید زلزلے آنے کے خوف سے لوگ کھلے آسمان تلے پڑے ہیں۔ صاف پانی کی شدید قلت ہے اور شہری خدمات کی فراہمی میں خلل آیا ہے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ متاثرین کے تحفظ اور بحالی کے لیے مزید وسائل فراہم کرے۔