Live Updates

ممتاز ماہر نفسیات، سینئر معالج اور انسانی حقوق کے علمبردار ڈاکٹر ہارون احمد کی یاد میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد

پیر 5 مئی 2025 23:00

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 مئی2025ء) سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورالوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) کے زیرِ اہتمام ممتاز ماہر نفسیات، سینئر معالج اور انسانی حقوق کے علمبردار ڈاکٹر ہارون احمد کی یاد میں ایک تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی معروف شخصیات نے شرکت کی اور مرحوم کی طب، سماج اور تعلیم کے میدان میں گراں قدر خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر ہارون طویل علالت کے بعدگزشتہ ماہ دارِ فانی سے کوچ کر گئے تھے۔ وہ ایس آئی یو ٹی کے بانی اراکین میں شامل اور ادارے کے ٹرسٹی بھی تھے. ریفرنس میں سینیٹر رضا ربانی، سینئر صحافی حسین نقی، معروف کالم نگار غازی صلاح الدین، نفسیات کے بارے میں قومی تنظیم کے ڈاکٹر سید علی واصف، ایس آئی یو ٹی کے پروفیسر انور نقوی، ادارے کے بانی سربراہ ڈاکٹر ادیب رضوی اور مرحوم کی اہلیہ محترمہ انیس ہارون نے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

مقررین نے ان کی زندگی اور خدمات کا احاطہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر ہارون صرف ایک معالج ہی نہیں، بلکہ ایک صاحبِ فکر دانشور، ایک حساس انسان اور بے لوث سماجی کارکن تھے جنہوں نے اپنی پوری زندگی دکھی انسانیت کی خدمت اور محروم طبقات کی فلاح کے لیے وقف کر رکھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ہارون نے طب کے میدان میں جہاں مریضوں کے جسمانی علاج کو اہمیت دی، وہیں ان کے ذہنی و نفسیاتی دکھوں کو سمجھنے اور انہیں دور کرنے میں بھی کلیدی کردار ادا کرتے تھے۔

انہوں نے نفسیات کے مضمون کو طب کے نصاب میں اس کا جائز مقام دلوایا. مقررین نے کہا کہ قیامِ پاکستان کے بعد کے ابتدائی برسوں میں ڈاکٹر ہارون نے طلبا کی ایک تنظیم کی تشکیل اور جدوجہد میں نمایاں کردار ادا کیا۔ انہوں نے طلبا کے لئے بہتر تعلیم اور سہولتوں کے لئے آواز بلند کی. اس موقع پر مقررین نے ان کے ہمدردانہ رویے اور سماجی شعور کو خصوصی طور پر سراہا۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ہارون نہ صرف مریضوں کا علاج کرتے بلکہ ان کی زندگی میں امید، وقار اور اعتماد بھی بحال کرتے تھے۔ ان کی طبی مہارت کے ساتھ ساتھ ان کی انسان دوستی نے انہیں ایک غیر معمولی شخصیت بنا دیا تھا. تقریب کے آخر میں مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ ڈاکٹر ہارون احمد کا فکری اور عملی ورثہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک مشعلِ راہ کی حیثیت رکھتا ہے جس سے سیکھ کر معاشرے کو ایک بہتر، انصاف پر مبنی اور انسان دوست سمت میں لے جایا جا سکتا ہے۔
Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات