چارسدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جولائی2025ء) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ اگر سیاست دان میثاق جمہوریت پر عمل کریں تو ایک بہتر ماحول پیدا ہو سکتا ہے،تاریخنفیصلہ کرے گی کہ مینڈیٹ چوری کے حوالے سے ہمارا دعویٰنغلط یا درست ،پی ٹی آئی کیساتھ اختلاف ختم نہیںنکررہا ،تعلقات کو بہتر بنانا میرے مقاصد میں سے ہے، خیبر پختون خوا میںناپوزیشن پارٹیاںنکی ایک مخصوص نشست کے لیے عدالتوںنمیںنجا رہی ہے،مسلم لیگ (ن )نے مخصوص نشست پر عدالت میںنجے یو آئی کے خلاف کیس دائر کیا ہے،موجود ہ حالات میںنمسلم لیگ ن کا یہ اقدام کس کو فائدہ دے گا ،ایسے اپوزیشن کا میںنکیا کرو ںنجس کا ہر قدم صوبائی حکومت کے فائدے میںنجا رہا ہے،خیبر پختون خوا میںنعدم اعتماد کی بات پی ٹی آئی کے خلاف نہیںنکی،میںننے مشورہ دیا ہے کہ صوبے میں تبدیلی کی ضرورت ہے،مدارس ترمیمی بل کے حوالے سے حکومت کے عزائم ٹھیک نہیں،مدارس ترمیم بل کے حوالے سے فیصلہ وفاق المدارس اور تنظیمات مدارس کریںنگے،افغانستان سے تعلقات بہتر بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے۔
(جاری ہے)
پیر کو یہاں مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ مدارس بل پر حکومتی اتحاد کے بدنیتی ظاہر ہو چکی ہے،صدر مملکت نے مدارس آرڈیننس ایکٹ پر دستخط کیے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ مدارس آرڈیننس کو توسیع دی جار ہی ہے مگر قانون سازی نہیںنہو رہی۔مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ مدارس ترمیمی بل کے حوالے سے حکومت کے عزائم ٹھیک نہیں۔ انہوںنے کہاکہ مدارس ترمیم بل کے حوالے سے فیصلہ وفاق المدارس اور تنظیمات مدارس کریںنگے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ امن و امان اور شہریوںنکی جان ومال کی ذمہ داری ریاست کی ہے،:قانون نافذ کرنے والے اداروںنکی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوںنکی جان و مال کی حفاظت کریں۔انہوںنے کہاکہ چار دہائیوںنسے دہشت گردی کے واقعات ریاستی اداروںنکا منہ چڑا رہی ہے۔انہوںنے کہاکہ چار گھنٹوںنمیںنانڈیا کو لپیٹنے والی ہماری ریاست اتنی کمزور نہیں،سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ چار دہائیوںنسے جاری دہشت گردی پر قابو کیوںنہیںنپایا جاتا۔
انہوںنے کہاکہ ریاستی ادارے دہشت گردی کے خاتمہ کے حوالے سے سنجیدہ نہیں،ریاستی ادارے عوام پر دہشت گردوںنکو پناہ دینے کا الزام لگا رہے ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ عوام نے سوات سے لیکر وزیرستان تک چند گھنٹوںمیں علاقے خالی کیے،آج بھی وہ لوگ اپنے ہی ملک میںنمہاجر ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ سیکورٹی ادارے ایک بار پھر عوام کو علاقے خالی کرنے کا کہہ رہے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ ریاستی ادارے اپنی ناکامی کی ذمہ داری عوام پر نہ ڈالیںن۔مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ادارے اپنے گریباںنمیںنجھانک اپنا امتحان لیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ادارے ٹانگ پر ٹانگ ڈال کر عوام پر رعب ڈال رہے ہیںن،:ریاستی اداروںنکا لب و لہجہ رعب دعب والا ہوتا ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ریاستی ادارے ہر میٹنگ اور جرگہ میںنعام لوگوںنکو اپنے لہجے سے مرعوب کر رہے ہیں،ریاستی ادارے اپنا لب و لہجہ سیدھا کرلیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ادارے ہمارے ساتھ انسان اور پاکستانی بن کر بات کریں،اداروںنکے لوگ مافوق الفطر ت نہیںنہیںناور نہ یہ عوام سے بالاتر ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ریاستی اداروںنکے لوگ ہماری طرحنکے انسان ہیںاور ہمارا اور ان کا شناختی کارڈ ایک ہے۔انہوںنے کہاکہ مجھے اس بات پر تشویش ہے کہ ریاستی ادارے جرگے بلاکر ان کو دھمکیاںندیتے ہیں،صرف اور صرف اسٹیبلشمنٹ موجودہ حالات کے ذمہ دار ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ خیبر پختون خوا میںناپوزیشن پارٹیاںنکی ایک مخصوص نشست کے لیے عدالتوںنمیںنجا رہی ہے،مسلم لیگ (ن )نے مخصوص نشست پر عدالت میںنجے یو آئی کے خلاف کیس دائر کیا ہے،موجود ہ حالات میںنمسلم لیگ ن کا یہ اقدام کس کو فائدہ دے گا ،ایسے اپوزیشن کا میںنکیا کرو ںنجس کا ہر قدم صوبائی حکومت کے فائدے میںنجا رہا ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ خیبر پختون خوا میںنموجودہ اپوزیشن کے ساتھ ان حالات میںنکیسے چلیںنگی ۔
انہوںنے کہاکہ ہم معتدل سیاست کر رہے ہیںناور ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں،حکمران بھی ہمیںنلچر زبان میںنجوا ب اور گالیاںندے رہے ہیںن۔مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ میںنپی ٹی آئی کیساتھ اختلاف ختم نہیںنکررہا لیکن تعلقات کو بہتر بنانا میرے مقاصد میں سے ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ میںنپی ٹی آئی سے اختلاف کو اختلاف تک رکھ کر تلخیوںنکو دور کرنا چاہتاہوںن۔
انہوںنے کہاکہ میںنپی ٹی آئی کے تلخ اور بد اخلاقی پر کوئی جواب نہیںندینا چاہتا۔انہوںنے کہاکہ افغانستان سے تعلقات بہتر بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے،ہم افغانستان کے خلاف پہلے کاروائی اور بعد میںنبات چیت شروع کرتے ہیں،افغانستان کے خلاف کاروائی سے تلیخیاں پیدا ہوتی ہے اور مذاکرات کا ماحول ختم ہو جا تا ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ میثاق جمہوریت پر ہم ایک بار ہاںنکر چکے ہیں،جے یو آئی آج بھی میثاق جمہوریت پر قائم ہے،اگر سیاست دان میثاق جمہوریت پر عمل کریں تو ایک بہتر ماحول پیدا ہو سکتا ہے۔
انہوںنے کہاکہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا جواب ان سے پوچھ لیں،غیر معقول سوال کا جواب میںنکیوںندوں ۔انہوںنے کہاکہ میںننے خیبر پختون خوا میںنعدم اعتماد کی بات پی ٹی آئی کے خلاف نہیںنکی،میںننے مشورہ دیا ہے کہ صوبے میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ میںننے پی ٹی آئی کے اندر تبدیلی لانے کی بات کی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ میںاپوزیشن سودا بازیوںناور ارکان توڑنے کی بجائے پی ٹی آئی کے اندر نئی ایڈمنسٹریشن کی بات کی ہے۔انہوںنے کہاکہ موجودہ حالات خیبر پختون خوا سیاسی کشمکش کا متحمل نہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ آج بھی کہتا ہوںنکہ اس صوبے کی اکثریت جعلی ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ پی ٹی آئی کی حکومت قائم ہے اور عدالت نے تسلیم بھی کیا ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ساری دنیا پی ٹی آئی کی حکومت مان رہی ہے ،اس میںنہم کچھ نہیںنکر سکتے۔مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ تاریخنفیصلہ کرے گی کہ مینڈیٹ چوری کے حوالے سے ہمارا دعویٰنغلط یا درست ۔