
لاہور چیمبر نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات میں بجٹ تجاویز پیش کر دیں
حکومت کاروبار کرنے کی لاگت کم کرنے ،تجارتی ماحول کو آسان بنانے کے لیے اقدامات کرے
منگل 6 مئی 2025 16:59
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ کاروبار سے متعلقہ طریقہ کار کو سادہ بنانے اور غیر ضروری ضوابط کم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پالیسی سازی میں صنعتوں کی ترقی، تجارت کے فروغ اور معاشی استحکام کو مرکزی حیثیت دی جائے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ ٹیکس دہندگان پر مزید بوجھ ڈالنے کے بجائے ٹیکس نیٹ کو وسعت دی جائے۔ انہوں نے آڈٹ اور ریفنڈ میکانزم میں اصلاحات کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ ان اصلاحات سے ٹیکس دہندگان کو بہتر سہولت میسر آئے گی۔انہوں نے تجویز دی کہ صنعتی ترقی کے لیے کسٹمز ڈیوٹی کا ایک متوازن نظام نافذ کیا جائے جس میں خام مال پر کم ڈیوٹی، نیم تیار مصنوعات پر درمیانی اور مکمل تیار مصنوعات پر زیادہ ڈیوٹی عائد کی جائے تاکہ مقامی سطح پر ویلیو ایڈیشن کو فروغ ملے اور درآمدات پر انحصار کم ہو۔ انجینئر خالد عثمان نے وزارت تجارت کی طرف سے مجوزہ 0 سے 20 فیصد یکساں ٹیرف ریجم کی مخالفت کرتے ہوئے اسے مقامی صنعت کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔انہوں نے یہ بھی تجویز دی کہ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس پر درآمدی ڈیوٹی ختم کی جائے کیونکہ صنعتی اداروں کے لیے بین الاقوامی ماحولیاتی معیارات پر پورا اترنے کے لیے ان پلانٹس کی تنصیب ضروری ہے، تاہم بھاری ڈیوٹی اس میں رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ چھوٹ نہ صرف ماحولیاتی تحفظ میں مدد دے گی بلکہ پاکستان کی برآمدات کو بھی فروغ دے گی۔ٹیکس نظام پر بات کرتے ہوئے انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایف بی آر کی ایس ایم ای کی تعریف کو اسمدا کی تعریف سے ہم آہنگ کیا جائے اور وہ کاروبار جن کا سالانہ ٹرن اوور 80 کروڑ روپے تک ہے، انہیں ایس ایم ای قرار دیا جائے۔ اس سے ٹیکس نظام میں مزید کاروبار شامل ہوں گے اور ایک سادہ ٹیکس نظام کے تحت 15 فیصد منافع یا 0.5 فیصد ٹرن اوور پر ٹیکس عائد کیا جا سکے گا، جبکہ تین سال تک آڈٹ سے استثنیٰ بھی دیا جا سکتا ہے۔انہوں نے سیلز ٹیکس میں بھی اسی طرح کے کاسکیڈنگ ماڈل کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ خام مال پر 0 فیصد، درمیانی مصنوعات پر 5 سے 8 فیصد اور مکمل مصنوعات پر 18 فیصد سیلز ٹیکس ہونا چاہیے۔ انہوں نے ایف بی آر کی طرف سے برآمد کنندگان کو فائنل ٹیکس ریجم سے نکال کر منیمم ٹیکس ریجم میں شامل کرنے پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ یہ فیصلہ برآمد کنندگان کے لیے مشکلات اور مالی بوجھ کا باعث ہے، جنہیں اب نہ صرف باقاعدہ حسابات بنانے ہوں گے بلکہ ایک فیصد کے علاوہ اضافی ٹیکس بھی ادا کرنا پڑے گا۔انجینئر خالد عثمان نے تجویز دی کہ تاجروں کو مؤثر طور پر ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے ایک سادہ فکسڈ ٹیکس نظام متعارف کرایا جائے، جس کا آغاز ایک مقررہ فکسڈ ٹیکس سے کیا جائے، خواہ کاروبار کا حجم کچھ بھی ہو، اور بعد ازاں اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد تفصیلی سلیبس بنائے جائیں۔ انہوں نے ٹرن اوور کی بنیاد پر لگائے جانے والے سپر ٹیکس پر بھی اعتراض کرتے ہوئے اسے غیر منصفانہ قرار دیا، خاص طور پر اٴْن کمپنیوں کے لیے جو نقصان میں جا رہی ہوں۔
مزید تجارتی خبریں
-
سونے کی قیمت میں مسلسل تیسرے روز اضافہ
-
سائبرنیٹ اور نوکیا کا اشتراک، پاکستان کے نیٹ ورک انفرا اسٹرکچر میں نئی انقلابی پیش رفت
-
سونے کی قیمت میں مسلسل تیسرے روز اضافہ
-
انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں کمی ریکارڈ
-
زیرگردش کرنسی، زروسیع اوربینکوں کے ڈیپازٹس میں ہفتہ واربنیاد پرکمی ہوئی،سٹیٹ بینک
-
پاک بھارت کشیدگی،عالمی منڈی میں خام تیل اور گیس کی قیمت بڑھ گئی
-
زندہ برائلر مرغی کی قیمت میں فی کلو10روپے اضافہ
-
بھارتی جارحیت، پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی
-
عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونا مزید مہنگا، نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
-
آٹے کی قیمت میں اضافہ، گھی کی قیمتوں میں بڑی کمی
-
سیمنٹ کی مقامی فروخت میں اپریل 2025 کے دوران 7.66 فیصد اضافہ
-
ایف پی سی سی آئی میںبرسراقتدار اور اپوزیشن لیڈران کی لاہور میں اہم بیٹھک،اختلافات ختم
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.