تھیلی سیمیا کے روک تھام کےلئے حکومت اور سٹیک ہولڈرز کا مل کرکردار اداکرنا وقت کی ضرورت ہے، بیرسٹر محمد علی سیف، خالد وقاص

جمعرات 8 مئی 2025 19:03

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 مئی2025ء) تھیلیسیمیا جیسی موذی اور لاعلاج مرض کے روک تھام کےلٸے حکومت سیاسی جماعتوں،علماٸے کرام میڈیا اور معاشرے کے تمام سٹیک ہولڈرز کو مل کر اپنا مثبت اور تعمیری کردار اداکرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، تھیلی سیمیا ایک مورثی مرض ہے جو دیگر وجوہات کے ساتھ ساتھ والدین سے بچوں میں پیدائشی طور پر منتقل ہوتا ہے، اس لئے اس موذی مرض سے نجات کے لئے علاج سے زیادہ احتیاط اور آگاہی ضروری ہے۔

بون میرو ٹرانسپلانٹ کے علاوہ اس موذی مرض کا تاحال کوئی مستقل علاج موجود نہیں ہے لہذا تھیلی سیمیاکے مزید پھیلاو پر قابو پانے کاواحد حل احتیاطی تدابیر پر عمل ہی ہے اور دنیا کے اہم ممالک اٹلی،یونان،مصر،ایران اور بنگلہ دیش سمیت یورپ اور دنیا کے دیگر ممالک نے احتیاطی تدابیر پر عمل کے نتیجے میں اپنے ممالک میں تھیلی سیمیا کے مرض پر قابو پایا ہے. یہ وہ ممالک ہیں جن کاشمار آج سے 15 اور 20 سال قبل دنیا بھر میں تھیلی سیمیا سے متاثرہ صف اول کے ممالک میں ہوتا تھا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار تھیلی سیمیا کے عالمی دن کی مناسبت سے الخدمت ہسپتال نشترآباد پشاور میں منعقدہ سیمینار اور آگاہی واک کے شرکاء سے صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف اور دیگرمقررین نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ صوباِئی حکومت نے تھیلی سیمیا سے متاثرہ مریضوں کے علاج کو صحت انصاف کارڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس موذی مرض کے روک تھام کےلئے الخدمت فاونڈیشن اور دیگر فلاحی اداروں اوراسٹیک ہولڈرزکے ساتھ ملکر اس مرض کے روک تھام کے لئے تمام دستیاب وسائل بروے کار لائیں گے۔

تھیلی سیمیاسے متعلق آگاہی کے لئے زرائع ابلاع اور خاص طور پر منبر و محراب سے اس موذی مرض کے حوالے سے عوام میں شعور اجاگرکرنا ہماری ترجیحات میں شامل ہیں۔ سیمینار سےالخدمت ہاجرہ حمزہ فاونڈیشن ایبٹ آباد کے ڈائریکٹر میجرجنرل (ر) عابد لطیف، الخدمت فاونڈیشن کے صوبائی صدر خالدوقاص، ڈاکٹر نوید شریف اور دیگر مقررین نےخطاب کیا جبکہ تقریب میں الخدمت کے صوبائی نائب صدر فدا محمد خان ،صوبائی میڈیا منیجر نورالواحدجدون، ڈپٹی ہیلتھ منیجر زاہد علی ،تھیلی سیمیاء کوآرڈینیٹرنثار علی اور دیگر ذمہ داران بھی تقریب میں شریک تھے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ اس وقت خیبر پختونخوا میں ایک محتاط اندازے کے مطابق تھیلی سیمیا میں مبتلا مریضوں میں ہرسال پانچ ہزار مریضوں کا اضافہ ہوتا ہے ۔مقررین نے کہا کہ شادی سے پہلے میاں بیوی کے لئےٹسٹ لازمی قراردینےکا قانون ایم ایم اے دور میں بنا تھا لیکن قانون کا اصل فائدہ تب ہوتا ہےجب اس قانون کو عملی بنایا جاٸے اور تھیلی سیمیاسے متعلق اب بھی عوام میں شعور بیدار کرنا ہی وقت کی اولین ضرورت ہے کیونکہ تاحال اس مرض کا علاج نہیں ھے اور جب تک کسی مرض کا علاج نہ ہوتو احتیاط ہی اس مرض کا بہترین علاج ہوتا ہے۔

تھیلی سیمیاءکے دیگر وجوہات کے ساتھ ساتھ خاندان میں کزن میرج بھی اس موذی مرض کے پھیلائو کا ایک زریعہ ہےجس کے روک تھام کے لئے شادی سے قبل ٹسٹ کےقانون پر عمل درآمد ھونا چاہیے۔مقررین نےالخدمت ہسپتال نشترآباد کے ساتھ رجسٹرڈ تھیلی سیمیا مریضوں کی دیکھ بھال، علاج اوراس مرض کی پیچیدگیوں سے شرکاء کو آگاہ کرتے ھوٸے کہا کہ الخدمت کے ساتھ پشاور ،چارسدہ، کوہاٹ اور ایبٹ آباد میں 1300سے زائد تھیلی سیمیاکے مریض رجسٹرڈ ہیں جن کو باقاعدگی کے ساتھ مفت خون اور دیگر طبی ریلیف کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ رجسٹرڈ مریضوں کا تعلق خیبر پختونخوا اور پنجاب کے مختلف اضلاع سے ہے اور الخدمت انہیں بلامعاوضہ خون اور دیگر طبی امداد فراہم کررہا ہے۔اس موقع پر ہسپتال کے ڈائریکٹر نے معزز مہمانان کو یادگاری شیلڈز پیش کی۔اس موقع پر الخدمت ہسپتال نشترآباد کے سامنےتھیلی سیمیا سے آگاہی کے سلسلے میں واک کا اہتمام بھی کیا گیا جس میں بچوں، مہمانان اور معززین شہر نے شرکت کی.