اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 مئی 2025ء) عالمی اقتصادیات کو مندی کی جانب لے جانے والی تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے دو بڑی قوتوں کے مابین جنیوا میں مذاکراتی عمل شروع ہو گیا ہے۔ بات چیت چین کے نائب وزیر اعظم ہی لیپنگ اور امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ کے مابین جاری ہے۔ دونوں ممالک کے وفود کی اس ملاقات کے مقام کو خفیہ رکھا گیا ہے۔
تجارتی جنگ کا پس منظر
واشنگٹن حکومت اپنے تجارتی خسارے کو کم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ امریکہ یہ بھی چاہتا ہے کہ چین اپنے تجارتی و معاشی ماڈل کو تبدیل کرے جو خریداری کو فروغ دیتا ہے۔ مگر اس کے لیے چین کو از سر نو تبدیلیاں متعارف کرانی ہوں گی، جس کا اہم سیاسی عنصر بھی ہے۔ بیجنگ حکومت اس کے خلاف ہے اور امریکی اقدامات کو بیرونی مداخلت قرار دیتی ہے۔
(جاری ہے)
فریقین کے مابین اعتماد کی کمی ہے اور دونوں مضبوط پوزیشن برقرار رکھنے کے لیے کوشاں ہیں۔
اسی لیے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ان مذاکرات میں خاطر خواہ پیش رفت کے امکانات محدود ہیں۔تجارتی جنگ: ٹرمپ کا صدر شی سے گفتگو کا دعویٰ، چین کا انکار
تجارتی معاہدے کے لیے امریکہ کی 'خوشامد' سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، چین
چینی صدر کا یورپی یونین سے اتحاد پر زور، امریکی تجارتی پالیسیوں پر تنقید
اجلاس کے میزبان سوئس وزیر اقتصادیات گائے پارمیلن نے جمعے کو جنیوا میں دونوں وفود کے ارکان سے ملاقات کی اور کہا کہ بات چیت کا انعقاد ہی ایک کامیابی ہے۔
''اگر روڈ میپ نمودار ہو سکتا ہے اور فریقین مذاکراتی عمل جاری رکھنے کا فیصلہ کرتے ہیں، تو کشیدگی میں کمی آئے گی۔‘‘ انہوں نے صحافیوں کو بتایا۔عاصم سلیم نیوز ایجنسیوں کے ساتھ
ادارت: شکور رحیم