Live Updates

جموں و کشمیر،سول سوسائٹی ارکان کا اجلاس ، لاپتہ افراد کے خاندانوں اور مائوں کی حالت زار کو اجاگر کیا

بدھ 14 مئی 2025 16:34

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 مئی2025ء) بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں وکشمیرمیں سول سوسائٹی کے ارکان نے ان ہزاروں خواتین کو درپیش مشکلات اورتکالیف کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے جو1989سے بھارتی فورسز کی حراست میں لاپتہ ہونے والے اپنے بیٹوں اور شوہروں کی واپسی کی منتظر ہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سول سوسائٹی کے ارکان ڈاکٹر زبیر احمد راجہ، محمد فرقان، محمد اقبال شاہین اور سید حیدر حسین نے آج خاندانوں کے عالمی دن اور مئی کی دوسری اتوار کو منائے جانے والے مائوں کے عالمی دن کے موقع پر سرینگر میں منعقدہ ایک اجلاس میں مختلف جیلوں میں نظر بند افراد کے اہلخانہ کو درپیش مشکلات اوردردکواجاگر کیاجو اپنے بیٹوں اورعزیزوں کی بحفاظت واپسی کا انتظارکررہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کشمیری خواتین کی بھارتی مظالم کے خلاف مزاحمت اور بھارتی فورسز کی طرف سے ظلم و تشدد، گھروں پر چھاپوں، گرفتاریوں اور ریاستی دہشت گردی کو اجاگر کیا۔ اراکین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ کشمیری خواتین بھارت کی ریاستی دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں جنہوں نے اپنے پیاروں کو بھارتی گولیوں کا نشانہ اور اپنے عزیزوں کو جیلوں میں نظربند ہوتے دیکھا ، کئی کشمیری مائیں کالے قوانین کے تحت جھوٹے مقدمات میں جیلوں میں نظر بند ہیں۔

انہوں نے متنازعہ علاقے میں بھارتی افواج کی طرف سے خواتین کے ساتھ توہین آمیز سلوک اور تشدد کا حوالہ دیتے ہوئے خواتین کے خلاف ظلم و ستم کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی مذمت کی۔انہوں نے کشمیری خواتین کی حالت زار کی طرف توجہ دلائی جنہوں نے اپنے حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر بھارتی جارحیت کے نتیجے میں اپنے شوہروں، بیٹوں اور بھائیوں کو کھو دیا ہے ، اب بھی بہت سی خواتین قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کر رہی ہیں۔

انہوں نے اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری اور خواتین کے حقوق کی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ کشمیری مائوں کو درپیش مشکلات دور کریں۔ سول سوسائٹی کے ارکان نے آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ کے تحت بھارتی فورسز کو حاصل بے پناہ اختیارات کی بھی مذمت کی جو علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بنیادی وجہ ہے ، انہوں نے اسے منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ۔

انہوں نے کہاکہ این آئی اے اورایس آئی اے جیسے بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی اداروں کوکشمیریوں کو نشانہ بنانے ، جھوٹے الزامات لگانے اوراجتماعی سزا دلانے کے لیے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔ اس طرح کے اقدامات سے خوف اور ناانصافی کی فضا قائم کی جاتی ہے تاکہ ان لوگوں کو خاموش کیا جائے جو خود ارادیت، انسانی حقوق اور انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں۔ این آئی اے منظم طریقے سے اختلاف رائے کو دبا رہی ہے، اندیشوں کے اظہار کو بغاوت یا دہشت گردی قراردے رہی ہے اور کالے قوانین کا سہارا لے کر خواتین کو ہراساں اورپریشان کررہی ہے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات