پنجاب بھر کی عدلیہ کو سٹے آرڈرز کی درخواستوں پر 15دن کے اندر فیصلے کرنے کا حکم

ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشری نے تمام سیشن ججوں کو مراسلہ ارسال کر دیا، سول اپیل زیر دفعہ 104 جو تین ماہ سے زیادہ عرصے سے زیر التوا ہے اس کا فیصلہ ایک ماہ میں کیا جائے

Faisal Alvi فیصل علوی ہفتہ 17 مئی 2025 12:25

پنجاب بھر کی عدلیہ کو سٹے آرڈرز کی درخواستوں پر 15دن کے اندر فیصلے کرنے ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17 مئی 2025) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب بھر کی عدلیہ کو سٹے آرڈر کی درخواستوں پر پندرہ دن کے اندر اندر فیصلے کرنے کا حکم دیدیا، ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشری نے تمام سیشن ججوں کو مراسلہ ارسال کر دیا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے حکم امتناعی اور سول اپیلوں سے متعلق جوڈیشل پالیسی 2009 پر عمل درآمد کا حکم جاری کیا۔

مراسلے کے متن کے مطابق سٹے آرڈر کی درخواستوں پر 15 دن کے اندر اندر فیصلہ کیا جائے، سول اپیل زیر دفعہ 104 جو تین ماہ سے زیادہ عرصے سے زیر التوا ہے اس کا فیصلہ ایک ماہ میں کیا جائے۔خیال رہے کہ اس سے قبل پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں مدعی کی تصویر کے بغیر کیس دائر کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں جعلی اور غیر ضروری مقدمات کی روک تھام کیلئے تاریخی فیصلہ سنا دیا تھا۔

(جاری ہے)

لاہورہائی کورٹ نے جعلی و غیر ضروری کیسز کے خاتمے کیلئے درخواست گزار کا مقدمات کیلئے عدالت آنا لازمی قرار دیدیاتھا۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مس عالیہ نیلم نے انتظامی کمیٹی کی منظوری کے بعد پنجاب بھر کے سیشن ججز کو مراسلہ ارسال کر دیاگیاتھا جس میں کیسز دائر کرنے سے متعلقہ نئے ایس او پیز طے کر دئیے گئے تھے۔عدالتی فیصلے کے بعد اب مدعی یا درخواست گزار کو خود عدالت میں پیش ہونا لازم ہوگا اور بائیو میٹرک کے بغیر کوئی بھی کیس درج نہیں ہوسکے گا۔

فیصلے کے مطابق پنجاب بھر کی ماتحت عدالتوں میں اب کسی بھی قسم کا مقدمہ دائر کرنے کیلئے مدعی کی بائیو میٹرک تصدیق لازمی قرار دی گئی تھی۔یہ بھی بتایا گیا تھا کہ نئے ایس او پیز کے مطابق پورے پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں اب کیسز دائر کرنے کیلئے مدعی یا درخواست گزار کو خود عدالت چل کر آنا ہو گاجہاں سپیشل کاونٹر پر مدعی یا درخواست گزار کی بائیو میٹرک تصدیق ہو گی اور ویب کیمرے سے مدعی یا درخواست گزار کی تصویر لی جا سکے گی اور پھر اس تصویر کو درخواست گزار کے کیس کے پہلے صفحے پر پرنٹ کیا جائے گا جس کے بعد کوئی بھی سائل کیس دائر کر سکے گا۔

بوگس کیسز کی تعداد میں بے شمار اضافے کے بعد لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس نے سخت ایکشن لیتے ہوئے صوبے بھرمیں مدعی یا درخواست گزار کے نہ آنے اور بائیو میٹرک نہ کروانے والے سائلین کے کیسز کی ڈائری پر پابندی لگا دی گئی تھی۔