پاکستان کی نئی معیشت کیلئے بلاک چین اور ڈیجیٹل اثاثوں کی جانب تزویراتی تبدیلی ، بلاک چین ، یوتھ لیڈ ڈیجیٹل اثاثہ جات کیلئے متوازن ریگولیٹری فریم ورک وقت کی اہم ضرورت ہے، وفاقی وزیرخزانہ سینیٹرمحمد اورنگزیب

ہفتہ 23 اگست 2025 21:33

پاکستان کی نئی معیشت  کیلئے بلاک چین اور ڈیجیٹل اثاثوں کی  جانب  تزویراتی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اگست2025ء) وفاقی وزیر خزانہ اور محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نےکہا ہے کہ پاکستان کی نئی معیشت کے لیے بلاک چین اور ڈیجیٹل اثاثوں کی جانب تزویراتی منتقلی ضروری ہے، معیشت کو چلانے کے لیے بلاک چین کو اپنانے ، یوتھ لیڈ ڈیجیٹل اثاثہ جات کیلئے متوازن ریگولیٹری فریم ورک وقت کی اہم ضرورت ہے، پاکستان کی ترقی کے لیے بلاک چین اور ڈیجیٹل اثاثوں کا استعمال کرنا چاہیے، مالی شمولیت، شفافیت اور اختراع میں بلا ک چین کا نمایا ں کردار ہے، حکومت، اکیڈمیا اور نجی شعبے کو پاکستان کے ڈیجیٹل مستقبل کی تشکیل کے لیے تعاون کو فروغ دینا چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر نے ہفتہ کو یہاں منعقدہ ’’بلاک چین اور ڈیجیٹل اثاثے: ٹیکنالوجی اور اختراع‘‘ کے موضوع پر لیڈر شپ سمٹ سے خطاب کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اور محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے اس بات پر زور دیا ہے کہ بلاک چین اور ڈیجیٹل اثاثوں میں لاکھوں پاکستانیوں بالخصوص نوجوانوں کی کثیر تعداد منسلک ہے، اس کے ساتھ ساتھ ملک کو اپنی نئی معیشت کیلئے مالی شمولیت، شفافیت اور کارکردگی کو فروغ دیتے ہوئے اس تبدیلی کو قبول کرنا چاہیے جبکہ حکومت اور نجی شعبے کے درمیان تعاون کے ذریعے متوازن ریگولیٹری فریم ورک کو یقینی بنانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) اور شراکتداروں کے تعاون سے منعقد ہونے والے اس ایونٹ نے پاکستان میں بلاک چین، ڈیجیٹل اثاثوں اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے مستقبل پر غور و خوض کرنے کے لیے اکیڈمیا، صنعت اور حکومت کے سٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کیا ہے۔اپنے کلیدی خطاب میں وزیر خزانہ نے ڈیجیٹل معیشت کی طرف منتقلی کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کے لیے تکنیکی اختراع کو اپنانے کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جب پاکستان میکرو اکنامک استحکام کے حصول کے لیے پیش قدمی کر رہا ہےاگلا ضروری اقدام بلاک چین، مصنوعی ذہانت اور ویب 3.0 ٹیکنالوجیز سے چلنے والی نئی معیشت کی تشکیل میں فعال طور پر حصہ لینا ہے۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق 20 سے 25 ملین پاکستانی جن میں نوجوانوں کی کثیر تعداد شامل ہے پہلے ہی بلاک چین اور ڈیجیٹل اثاثہ سے متعلق سرگرمیوں میں مصروف ہیں، شرکت کے اس پیمانے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے اس بڑھتے ہوئے رجحان کو بروئے کار لانے کے لیے اعتراف، تعلیم اور تشکیل شدہ پالیسی ردعمل کی ضرورت اور پاکستان میں بلاک چین کو اپنانے کے لئے مالی شمولیت، شفافیت اور رفتار تین کلیدی محرکات پر زور دیا ۔ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ تیز، کم خرچ اور زیادہ موثر لین دین کو فعال کرکے، بلاک چین اور اس سے منسلک ٹیکنالوجیز بینکنگ، ترسیلات زر، زراعت، آئی ٹی، فری لانسنگ اور توانائی کے لیے اہم حل فراہم کر سکتی ہیں۔

انہوں نے ترقی کی عملی مثالوں کے طور پر بلاک چین کے ذریعے ای-کے وائی سی سسٹمز کی ترقی جیسے کامیاب اقدامات کا حوالہ دیا جو بینکنگ میں تعمیل کے عمل کی نقل کو کم کرتے ہیں ۔وزیر خزانہ نے اس تبدیلی کی ریگولیٹری جہت کا بھی خاکہ پیش کیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ سرگرمیوں کے پیمانے کے پیش نظر ڈیجیٹل اثاثوں کو نظر انداز کرنے سے پاکستان کو کے وائی سی، اے ایم ایل ، پابندیوں اور نگرانی سے متعلق خطرات لاحق ہو سکتے ہیں جو ایف اے ٹی ایف کے محاذ پر سخت محنت سے حاصل ہونے والی پیشرفت کو تبدیل کر سکتے ہیں۔

اس تناظر میں انہوں نے پاکستان ورچوئل ایسٹ ریگولیٹری اتھارٹی (PVARA) کے قیام پر روشنی ڈالی جس کا افتتاحی اجلاس آئندہ ہفتے ہو گا جو متوازن ریگولیٹری فریم ورک کی جانب ایک سنگ میل ہے۔سینیٹر محمد اورنگزیب نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو بین الاقوامی تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہیے، دبئی، سنگاپور اور یورپی یونین کے ماڈلز پر عمل کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ قومی مفادات کو مقدم رکھا جائے۔

انہوں نے پاکستان کو اس کے ریگولیٹری اور پالیسی فریم ورک کو تیزی سے ٹریک کرنے میں مدد کرنے میں بین الاقوامی ماہرین اور تنظیموں سے ملنے والے تعاون کو سراہا۔وسیع تر وژن کی عکاسی کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے علم اور ہنر فراہم کرنے والے تعلیمی اداروں کے ساتھ نجی شعبے کو اختراعات کی قیادت کرنے کی اجازت دیتے ہوئے ایک قابل ماحول کو فروغ دینے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت، تعلیمی اداروں اور نجی شعبے کی سہ فریقی شراکت داری نئی معیشت میں ہمارے سفر کو بہتر اور جدید بنانے کے لیے ضروری ہے۔انہوں نے اس تبدیلی کے محرک کے طور پر پاکستان کے نوجوانوں کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ان کی توانائی کو بروئے کار لانا چاہیے، اسے تعلیم اور ضابطے کے ذریعے استعمال کرنا چاہیے اور اسے ایک ایسے نظام میں ضم کرنا چاہیے جو قومی مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے معیشت کو مضبوط بنائے۔

یہ صرف عالمی تبدیلی کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کے لیے نہیں ہے بلکہ یہ نئی معیشت میں پاکستان کے صحیح مقام کو یقینی بنانے کے بارے میں بھی ضروری ہے۔وفاقی وزیر نے لمز اور سمٹ کے منتظمین کو مبارکباد دی اور حکومت کے ان تمام اقدامات کی حمایت کرنے کے عزم کا اعادہ کیا جو ڈیجیٹل اور بلاک چین سے چلنے والے مستقبل میں پاکستان کے سفر کو مزید تیز کریں گے۔