Live Updates

کہیں آپ دماغ کو کنٹرول کرنے والی ڈارک سائیکالوجی کا شکار تو نہیں

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 17 مئی 2025 17:40

کہیں آپ دماغ کو کنٹرول کرنے والی ڈارک سائیکالوجی کا شکار تو نہیں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 مئی 2025ء) ڈارک سائیکالوجی کوئی باقاعدہ یا تسلیم شدہ سائنسی شعبہ نہیں۔ مگر اس کے اثرات جادو جیسے ہیں۔ لوگوں کے اعصاب کو قابو میں کرکے اپنی مرضی کے رزلٹ لینا یہ صرف فلموں میں ہی نہیں بلکہ روزمرہ زندگی میں بھی ہوتا ہے۔ قریبی رشتہ داروں، دفتر کے تعلقات، سوشل میڈیا الغرضیکہ ہر جگہ یہ ٹرکس نظر آتی ہیں کبھی دوست بن کر کبھی عاشق اور کبھی رہنما بن کر لوگ جذبات سے کھیل سکتے ہیں۔

ان کو ٹارگٹ بنا سکتے ہیں۔

جب بھی ڈارک سائیکالوجی کا موضوع زیرِ گفتگو آتا ہے تو لوگ یقیناً یہ زعم کرتے ہوں گے کہ کسی نے کوئی جرم کیا ہے یا کوئی جرائم میں ملوث ہے۔ ڈارک سائیکالوجی ایک خوموش جنگ ہے، جس میں جذبات اور مائنڈ سائنسز سب سے بڑے ہتھیار ہیں۔

(جاری ہے)

انسان اپنے الفاظ اور رویوں سے بڑے پراسرار و مخفی انداز سے دوسرے کو کنٹرول کر سکتا ہے۔

دنیا کے سب سے چالاک لوگ اس کا استعمال کرتے ہیں۔ چاہے وہ سیاستدان ہوں کیونکہ دروغ گوئی اور سبز باغ دکھانا سیاست دانوں کا جزو لاینفک ہے۔ الیکشن سے پہلے وعدوں کی بوچھاڑ شروع ہو جاتی ہے اگر تین ماہ میں لوڈشیڈنگ ختم نہ کی تو میں سیاست چھوڑ دوں گا، پاکستان کو ایشیئن چیمپئن نہ بنایا تو میں نام بدل لوں گا۔ ایک کروڑ نوکریوں کا نوٹیفکیشن ایک ماہ میں عوام کے لیے حاضر ہو گا۔

دہشتگردی، قبضہ مافیا اور دھاندلی کا قلع قمع کر دیا جائےگا۔ لیکن اقتدار میں آنے کے بعد یکایک رفو چکر ہو جاتے ہیں۔ پھر کچھ بھی نہیں۔

سیلز ایکسپرٹ بھی اسی دوڑ میں شامل ہیں۔ کمپنیاں اپنے پروڈکٹس بیچنے کے لیے یہ تکنیک استعمال کرتی ہیں۔ اشتہار لگائے جاتے ہیں جیسے "یہ آفر محدود مدت کے لیے ہے"، "ونٹر یا سمر کلیرنس سیل"، بس پھر اسی پر عوام کا جم غفیر ٹوٹ پڑتا ہے۔

چاہے سیل میں سال بھر کی متروک یا زائد المیعاد اشیاء ہی کیوں نہ ہوں۔

ڈارک سائیکالوجی کی فروعات میں سے ایک نفسیاتی حربہ بڑا عام ہےکہ جس میں کوئی فرد اپنے مفاد کو پیش نظر رکھتے ہوئے بہت شدت سے محبت کا اظہار کرتا ہے۔ پھر اسی اثناء میں خوشامد، مہنگے تحائف وغیرہ کا سیزن شروع ہو جاتا ہےبالاخر اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب قرار پاتا ہے جب اسے ایک سطح کا اعتماد اور قربت حاصل ہو جائے تو وہ محبت کو پھر شرائط کے سانچے میں ڈھالنا شروع کر دیتا ہے۔

مثلاً "اگر ایسا کریں گے تو میں خوش ہوجاؤں گا یا آپ اب میری توقعات پر پورا اتریں" وغیرہ۔

بغیر کسی وجہ کے کسی کو قصور وار ٹھہرانا بھی ڈارک سائیکالوجی کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ مثال کے طور پر شوہر اپنی بیوی سے عمداً کہے کہ تمہیں تو صحیح بات یاد نہیں ہے، ایساتو نہیں ہوا تھا۔ لگتا ہے کہ تمہاری یاداشت کمزور ہو گئی ہے۔ یعنی شوہر حقائق کو توڑ مروڑ کر بیان کرے۔

اگر ایسا ہو تو ٹارگٹ شدہ فرد بتدریج اپنا یقین کھونا شروع کر دیتا ہے۔ ذہن کو ایسا الجھا دیا جاتاہے کہ حقیقت پر شک ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

کچھ شاطر المغز شخصیات ذہن قابو کرنے کے لیے بےجا تنقید، تضحیک کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ معذرت جناب آپ کا نظریہ ٹھیک نہیں ہے۔ دوسروں کی خود اعتمادی کو توڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اچھائیوں کو معمولی بنا کر کم تر اور غیر محفوظ محسوس کرواتے ہیں۔

یہاں تک کہ جس کو نشانہ بنایا گیا ہے وہ شدید خواہش کرتا ہے کہ ہر کام پر وہ مائنڈ سائنسز کھیلنے والے کی رائے لے کہ ''آیا یہ ٹھیک ہے یا نہیں یا مجھے اب کیا کرنا چاہیے، اف میں کہیں غلط تو نہیں۔"

ڈارک سائیکالوجی میں خاموش رہ کر بھی دوسروں کو اذیت دینا کسی امتحانی آزمائش میں ڈالنے سے کم نہیں۔ کسی بھی تعلق میں بات چیت اہم ہوتی ہے۔

اگر کوئی قریبی مراسم رکھنے کے بعد دفعتاً خاموش ہو جاتا ہے، معلومات شیئر کرنا رک جاتا ہے۔ مرضی سے دوبارہ گپ شپ کرتا ہے اور مرضی سے روک دیتا ہے۔ ایسا کرنا متاثرہ شخص کو دیوار کے ساتھ لگانے کے مترادف ہے یعنی وہ شخص ذہنی الجھن کا شکار رہے۔

جو شخص خود اعتماد رہتا ہے اور اعصاب پر قابو رکھتا ہے وہ منفی رویوں کی زد میں نہیں آتا۔ بہتر ہوگا کہ صحت مندانہ حدود مقرر کریں، دوست احباب کو علم ہونا چاہیے کہ آپ کو کس طرح کا رویہ اور باتیں پسند نہیں۔

نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات