یوگنڈا: شہریوں کے خلاف فوجی عدالتوں پر انسانی حقوق کمشنر کو تشویش

یو این ہفتہ 24 مئی 2025 00:45

یوگنڈا: شہریوں کے خلاف فوجی عدالتوں پر انسانی حقوق کمشنر کو تشویش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 مئی 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے یوگنڈا میں پارلیمنٹ کی جانب سے شہریوں کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلانے کی اجازت دینے کے قانون کی مںظوری پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ اس معاملے میں ملکی سپریم کورٹ کے واضح فیصلے پر عملدرآمد کے بجائے فوجی عدالتوں کو بحال کرنے اور انہیں شہریوں کے خلاف مقدمات سننے کا اختیار دینے سے سنگین خدشات ابھرتے ہیں۔

یہ اقدام انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی تعمیل سے متعلق ملکی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہو گا۔

Tweet URL

یوگنڈا کی پارلیمنٹ نے 20 مئی کو عسکری ترمیم بل 2025 کی منظوری دی تھی جس میں فوجی عدالتوں کے دائرہ اختیار کو بڑھاتے ہوئے انہیں کئی جرائم میں شہریوں کے خلاف مقدمات سننے کی اجازت بھی دے دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

ملک کے صدر کی جانب سے دستخط کے بعد یہ قانون نافذ ہو جائے گا۔

'رجعتی قانون' مسترد کرنے کا مطالبہ

وولکر ترک نے یوگنڈا کے صدر یوویری موسیوینی پر زور دیا ہے کہ وہ اس رجعتی قانون کو مسترد کر دیں اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر پوری طرح عملدرآمد کے لیے ضروری قدم اٹھائیں۔

ان کا کہنا ہے کہ شہریوں کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے جانا اصولی طور پر انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون سے متضاد ہے اور اس سے انصاف کی مساوی، غیرجانبدرانہ اور آزادانہ طور سے فراہمی کے حوالے سے سنگین مسائل جنم لیتے ہیں۔

فوجی عدالتوں کو مخصوص حالات میں اور کڑی شرائط کے تحت ہی شہریوں کے خلاف مقدمات سننے کی اجازت ہونی چاہیے۔

ہراسانی میں اضافہ

یاد رہے کہ یوگنڈا کی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں توثیق کی تھی شہریوں کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلانا غیرآئینی ہے اور اس نے ایسے تمام مقدمات دوبارہ عام عدالتوں میں بھیجنے کے لیے کہا تھا۔

پارلیمنٹ کی جانب سے ترمیمی بل کی منظوری ایسے وقت دی گئی ہے جب آئندہ سال ہونے والے پارلیمانی انتخابات سے قبل شہریوں بالخصوص حکومت کے مخالفین کی گرفتاریوں، اغوا، تشدد، انہیں ہراساں کیے جانے اور دھمکانے کے واقعات میں پریشان کن اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔