امریکی جج نے ٹرمپ انتظامیہ کو ہارورڈ یونیورسٹی میں غیر ملکی طلباء کے داخلے پر پابندی کے فیصلے سے روک دیا

ضلعی جج ایلیسن بوروگزنے عارضی روک تھام کا حکم جاری کیا جس سے ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی منجمد ہو گئی، ہارورڈ یونیورسٹی نے بوسٹن کی وفاقی عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں اس منسوخی کو امریکی آئین اور دیگر وفاقی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قراردیا تھا

Faisal Alvi فیصل علوی ہفتہ 24 مئی 2025 10:33

امریکی جج نے ٹرمپ انتظامیہ کو ہارورڈ یونیورسٹی میں غیر ملکی طلباء کے ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24 مئی 2025) امریکی جج نے ٹرمپ انتظامیہ کو ہارورڈ یونیورسٹی میں غیر ملکی طلباء کے داخلے پر پابندی کے فیصلے سے روک دیا، امریکی ضلعی جج ایلیسن بوروگز جو ڈیموکریٹک صدر باراک اوباما کی تقرری ہیں نے عارضی روک تھام کا حکم جاری کیا جس سے ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی منجمد ہو گئی، ہارورڈ یونیورسٹی نے بوسٹن کی وفاقی عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں اس منسوخی کو امریکی آئین اور دیگر وفاقی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے موقف اختیار کیا اس کا فوری اور تباہ کن اثر یونیورسٹی اور 7 ہزار سے زائد ویزا ہولڈرز پر پڑا ہے۔

389 سال پرانی ہارورڈ یونیورسٹی انتظامیہ نے مزید کہا کہ بین الاقوامی طلبا کے بغیر ہارورڈ، ہارورڈ نہیں رہتا۔

(جاری ہے)

ہارورڈ کے مطابق ایک قلم کے وار سے حکومت نے ہارورڈ کے ایک چوتھائی طلباء کو مٹانے کی کوشش کی ہے۔ بین الاقوامی طلباء یونیورسٹی اور اس کے مشن میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔ خیال رہے کہ گزشتہ روزامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایک متنازع اقدام کے تحت ہارورڈ یونیورسٹی کو غیرملکی طلبا کو داخلہ دینے سے روک دیا تھا۔

امریکی محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ہارورڈ یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹ اور وزیٹر ایکسچینج پروگرام کی سرٹیفیکیشن منسوخ کر دی گئی تھی جس کے نتیجے میں یونیورسٹی اب غیرملکی طلبا کو داخلہ نہیں دے سکتی تھی۔محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی نے ہدایت دی ہے کہ ہارورڈ میں اس وقت زیر تعلیم تمام غیرملکی طلبا کو کسی اور ادارے میں ٹرانسفر کیا جائے گا۔

غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، ہوم لینڈ سکیورٹی کی سیکرٹری کرسٹی نوم نے ہارورڈ انتظامیہ کو اس فیصلے سے باضابطہ طور پر ایک خط کے ذریعے آگاہ کیا تھا۔ خط میں بتایا گیا تھا کہ یہ اقدام یونیورسٹی میں جاری ایک تفتیش کے تناظر میں اٹھایا گیا تھا۔ ہارورڈ یونیورسٹی نے اس فیصلے کو ’غیر قانونی‘ اقدام قرار دیتے ہوئے شدید ردعمل دیا ہے۔ یونیورسٹی ترجمان کاکہنا تھا کہ یہ اقدام نہ صرف ہارورڈ بلکہ امریکہ کی اعلیٰ تعلیمی ساکھ کیلئے بھی نقصان دہ تھا۔