بلاجواز سیزیرین؛ شہری اسپتالوں کے خلاف شکایت درج کرا سکتے ہیں

سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن نے نجی اسپتالوں کی غیر ضروری منافع کمانے کی پالیسی قراردیا

ہفتہ 24 مئی 2025 21:30

بلاجواز سیزیرین؛ شہری اسپتالوں کے خلاف شکایت درج کرا سکتے ہیں
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مئی2025ء)سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن نے صوبے میں سیزیرین ڈیلیوری کے تناسب میں اضافے کا اعتراف کرتے ہوئے اسے نجی اسپتالوں کی غیر ضروری منافع کمانے کی پالیسی قراردیا ہے۔سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے سی ای او ڈاکٹر احسن قوی نے کہاہے کہ اگر کسی مریضہ کو محسوس ہو کہ اس کا آپریشن غیر ضروری تھا تو وہ کمیشن میں شکایت درج کر سکتی ہی.سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن نے اپنے نظام کو 80 فیصد ڈیجیٹلائز کر لیا ہے جو اگلے 6 ماہ سے ایک سال میں مکمل ہو جائے گا۔

اس کے بعد کمیشن تمام ریگیولر لائسنس والے اسپتالوں سے سرور کے ذریعے نیٹ ورک قائم کرے گا اور ڈینگی، ملیریا، ایچ آئی وی و دیگر انفیکشنز کا ڈیٹا حاصل کرے گا۔اگر اسپتال سی سیکشن اور نارمل ڈیلیوری کا ڈیٹا شیئر کریں گے تو یہ ویب سائٹ پر دیا جائے گا تاکہ مریضہ کو زچگی کے لیئے اسپتال کے انتخاب میں آسانی ہو۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن(ایس ایچ سی سی)کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر احسن قوی نے اس حوالے سے بتایا کہ سیزیرین ڈیلیوری(سی سیکشن)کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کی ایک بڑی وجہ نجی اسپتالوں کا غلبہ ہے۔

صوبے میں 65 فیصد صحت کی سہولیات نجی شعبے میں جبکہ صرف 35 فیصد سرکاری شعبے میں فراہم کی جا رہی ہیں۔ ڈاکٹر احسن قوی نے کہا کہ نجی اسپتال اکثر کاروباری مفادات کے تحت چلائے جاتے ہیں، اور بعض کھل کر یہ کہتے ہیں کہ وہ عوامی خدمت کے لیے نہیں بلکہ کاروبار کے لیے ہیلتھ کیئر سیکٹر میں موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ فرق یہ جاننے میں ہے کہ سیزیرین کیسز بکنگ (یعنی پہلے سے طے شدہ ہیں)یا ان بک (یعنی ایمرجنسی کیسز)۔

اگر ایمرجنسی کیسز زیادہ ہیں تو وہ طبی طور پر ضروری ہو سکتے ہیں لیکن اگر پہلے سے طے شدہ کیسز میں سیزیرین کی شرح زیادہ ہو تو یہ ڈاکٹر یا اسپتال کے کاروباری مفاد کی طرف اشارہ کرتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ بعض گائناکولوجسٹ یہ سوچتی ہیں کہ اگر ایک وقت میں تین مریضائیں لیبر میں ہیں تو انہیں پوری رات جاگنا پڑے گا، لہذا آپریشن کو وہ آسان راستہ سمجھتی ہیں۔

مریضوں کو بھی یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ نارمل ڈیلیوری ایک فطری عمل ہے، جو سینئر ڈاکٹر کی غیر موجودگی میں بھی ٹیم کی نگرانی میں ممکن ہوتا ہے۔سی ای او کے مطابق بعض اوقات اسپتال اپنی تجارتی پالیسی کے تحت سیزیرین کو ترجیح دیتے ہیں، جبکہ کئی مواقع پر مریضہ کے اہلخانہ خود بھی سیزیرین کروانے پر زور دیتے ہیں۔ یہ تمام عوامل مل کر شرح میں اضافے کا سبب بنتے ہیں۔

اگر کسی مریضہ کو لگے کہ اس کا سیزیرین بلاجواز تھا تو وہ سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن میں شکایت درج کر سکتی ہے۔ ہم اسپتال سے مکمل تفصیلات لے کر چھان بین کریں گے کہ سی سیکشن کیوں تجویز کیا گیا۔ڈاکٹر احسن قوی نے اسپتالوں میں انفیکشن کنٹرول کو ایک سنجیدہ مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسپتال ایسی جگہ ہے جہاں ہر قسم کے جراثیم موجود ہوتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ وہاں انفیکشن کنٹرول کمیٹی ہو، جو مانیٹرنگ، سیمپلنگ اور گائیڈ لائنز پر عملدرآمد کی نگرانی کرے۔

متعلقہ عنوان :