عراق کے آبی ذخائر 80 سالوں کی کم ترین سطح پر آ گئے

ایران اور ترکی میں دریا کے رخ پر بنائے گئے ڈیم ایک بڑی وجہ ہیں،عراقی عہدیدار

پیر 26 مئی 2025 12:09

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مئی2025ء)عراق کے آبی ذخائر خشک موسم کے بعد 80 سالوں میں اپنی کم ترین سطح پر آ گئے ہیں کیونکہ دریائے دجلہ اور فرات سے ملک کے پانی کا حصہ کم ہوتا جا رہا ہے،میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات ایک سرکاری اہلکار نے بتائی۔موسمیاتی تبدیلیوں، خشک سالی، بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور بارشوں کی گرتی ہوئی مقدار کے باعث 46 ملین آبادی والے ملک میں پانی ایک بڑا مسئلہ ہے۔

(جاری ہے)

عراقی حکام ہمسایہ ممالک ایران اور ترکی میں دریا کے رخ پر بنائے گئے ڈیموں کو بھی دجلہ و فرات کی روانی کو ڈرامائی طور پر کم کرنے کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں جو ایک زمانے میں نہایت طاقتور تھے اور جنہوں نے صدیوں سے عراق کو سیراب کیا ہے۔آبی قلت نے عراق میں بہت سے کسانوں کو زمینیں چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے اور حکام نے پینے کے پانی کی مناسب فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کاشتکاری کی سرگرمیوں کو کافی حد تک کم کر دیا ہے۔عراقی عہدیدارشمل نے کہا، عراق میں زرعی منصوبہ بندی کا انحصار ہمیشہ پانی پر ہوتا ہے اور اس سال اس کا مقصد 1.5 ملین عراقی دنم (375,000 ہیکٹر) سے زیادہ "سبز مقامات اور پیداواری زمینیں" محفوظ کرنا ہے۔