مظفرآباد ،غریب ریڑھی بانوں،رکشہ والوں کے چالان مگر بااثر لوگوں کے پالتو جانوروں کو بے لگام چھوڑ دیا گیا

منگل 27 مئی 2025 16:57

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مئی2025ء) آوارہ جانور کنٹرول نہ کرنے کی صلاحیت رکھنے والے ادارے دارالحکومت کو کیسے کنٹرول کریں گی غریب ریڑھی بانوں،رکشہ والوں کے چالان مگر بااثر لوگوں کے پالتو جانوروں کو بے لگام چھوڑ دیا گیا۔ مظفرآباد کے تمام ادارے سیاسی خوف کے باعث مفلوج ہو گئے، نہ تو جعلی ادویات نہ ہی ملاوٹ پر کنٹرول ہوا نہ ہی ٹریفک کے مسائل ہو سکے، حتی کہ آوارہ جانوروں کی مٹرگشت بھی نہ روکی جا سکی۔

اگر یہی حکومت کا میرٹ ہے یہی گڈ گورننس ہے تو پھر ادارے قائم رکھنے کی کیا جوازیت ہے۔ سیاسی، سماجی، مذہبی، تجارتی، عوامی، علمی، ادبی حلقوں کے اکابرین اور سول سوسائٹی کے زعماء نے حکومتی کارکردگی پر سوال اٹھا دیے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق انوار حکومت اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے بلند و بانگ دعوے اور چکنی چپڑی باتوں کے تناظر میں سربراہان ادارہ جات و دیگر محکموں نے بھی ڈنگ ٹپاؤ پالیسیوں کو اپنا رکھا ہے۔

(جاری ہے)

گزشتہ سالہا سال سے امبور تھما چہلہ بانڈی گرین ایریا اور پبلک پارکوں سمیت اعلی عدلیہ کی ناک تلے بینک سکوائر چھتر سے لے کر بینک روڈ علامہ اقبال برج، ٹاہلی منڈی، گیلانی چوک، سینٹر پلیٹ، ویسٹرن بائی پاس گوجرہ، شوکت لائن تا گوجرہ بازار، فٹ پاتھوں، سڑکوں پر خاص کر علامہ اقبال برج پر آوارہ جانوروں،آوارہ کتوں کی بھرمار نے عوام کو شدید اذیت سے دو چار کر رکھا ہے۔

متعدد مرتبہ بلدیہ عظمی نے آوارہ جانوروں کو پکڑ کر پھاٹک میں بند کرنے سمیت دیگر دعوے بھی کیے مگر ان پر عمل درآمد نہ کیا جا سکا۔ علامہ اقبال برج سمیت بینک روڈ پر دن بھر آوارہ جانور جن کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ وہ کسی بااثر شخصیت کے ہیں مٹر گشت کرتے دکھائی دیتے ہیں اور بعد ازاں سڑک اور فٹ پاتھوں پر بیٹھ کر دن بھر آرام کرتے ہیں، جس کی وجہ سے آنے جانے والے راہگیر شدید اذیت کا شکار ہونے کے ساتھ ساتھ ٹریفک بلاک ہو جاتی ہے۔

ساتھ ہی ساتھ ان آوارہ جانوروں نے گرین ایریاز کو ہڑپ کرنا شروع کر رکھا ہے۔ ہر سال لاکھوں روپے مالیت سے گرین ایریاز میں خوبصورت پھول اور دیگر ایور گرین پودا جات کی تنصیب کی جاتی ہے مگر وہ صرف کاغذوں کی حد تک ہوتی ہے، گرین ایریاز میں لگائے گئے پھولدار پودا جات و دیگر کو ایک ہی رات میں یہ اوثارہ جانور ہڑپ کر لیتے ہیں۔ سیاسی، سماجی، مذہبی، تجارتی، عوامی، علمی، ادبی حلقوں کے اکابرین اور سول سوسائٹی کے زعماء نے وزیراعظم آزاد کشمیر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے بلند و بانگ دعووں کو سچا ثابت کرنے کے لیے کم از کم ان آوارہ جانوروں کو تو کنٹرول کر کے دکھائیں۔