جنگ بندی کی شرائط باضابطہ طور پر روس کو پیش کر دی ہیں،یوکرین

جمعرات 29 مئی 2025 10:20

کیف (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 مئی2025ء) یوکرین کے وزیر دفاع رستم عمروف نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے اپنی جنگ بندی کی شرائط باضابطہ طور پر روس کو پیش کر دی ہیں۔رشیا ٹوڈے کے مطابق روس اور یوکرین کے درمیان تین سال میں پہلی براہ راست بات چیت 16 مئی کو استنبول میں ہوئی جس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ہر فریق جنگ بندی کے لئے اپنے وژن کے خاکے پر مبنی دستاویز کا مسودہ تیار کرے گا۔

استنبول میں یوکرینی وفد کےسربراہ اور وزیر دفاع رستم عمروف نے ایکس پر جاری بیان میں کہا ہے کہ ہم نے اپنی دستاویز ات روسی وفد کے سربراہ کے حوالے کی ہیں جو یوکرینی موقف کی عکاسی کرتی ہیں۔ رستم عمروف نے کہا ہم روسیوں کے ساتھ مزید ملاقاتوں کے مخالف نہیں ، ان کے میمورنڈم کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ آئندہ ملاقات میں اس حوالے سے مزید پیش رفت ہو اور یہ ہمیں حقیقی معنوں میں جنگ کے خاتمے کے قریب لے جا سکے۔

(جاری ہے)

رستم عمروف نے اس بات کا اعادہ کیا کہ یوکرین کی حکومت غیر مشروط جنگ بندی کے لئے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یوکرین کو ابھی تک روس کا میمورنڈم نہیں ملا ، انہوں نے روسی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ مذاکرات میں تاخیر کی کوشش کر رہی ہے۔ادھر،روس کے اعلیٰ مذاکرات کار ولادیمیر میڈنسکی نے اس بات کی تردید کی ہے کہ ماسکو امن عمل کو روک رہا ہے۔

ٹیلیگرام پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ بدھ کویوکرینی وزیر دفاع رستم عمروف کو فون کیا تھا جس میں یادداشتوں کے تبادلے کے لیے تاریخ اور مقام تجویز کیا ۔انہوں نے کہا کہ ہم ممکنہ جنگ بندی کے لیے فریم ورک معاہدے پر ٹھوس بات چیت شروع کرنے کے لئے تیار ہیں۔روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے مذاکرات کا آئندہ دور 2 جون کو استنبول میں منعقد کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔

روسی حکومت کے ترجمان دمتری پیسکوف نے تصدیق کی کہ روس میمورنڈم کے اپنے ورژن کو حتمی شکل دے رہا ہے لیکن اس کے مندرجات پر عوامی سطح پر بات نہیں کرے گا۔ پیسکوف نے کہا کہ میڈیا کے ذریعے اس معاملے پر بات کرنا انتہائی نامناسب ہوگا۔ واضح رہے کہ صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ مکمل جنگ بندی کے حصول کے لیے یوکرین کو اپنی نقل و حرکت روکنا ہوگی، غیر ملکی ہتھیاروں کا حصول بند کرنا اور روسی سرزمین سے اپنی افواج کو ہٹانا ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر بھی اصرار کیا کہ یوکرین کو نیٹو میں شامل ہونے کے اپنے منصوبوں کو ترک جبکہ کریمیا اور دیگر چار علاقوں کو روس کا حصہ تسلیم کرنا چاہیے۔