قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پاور ڈویژن کا اجلاس، سفارشات پر عملدرآمد اور تفصیلی رپورٹ کا جائزہ لیا گیا

جمعرات 29 مئی 2025 22:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 مئی2025ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پاور ڈویژن کا اجلاس رکن قومی اسمبلی محمد ادریس کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن سردار اویس احمد خان لغاری نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ا جلاس میں 5 مئی 2025ء کو ہونے والے اجلاس کی سفارشات پر عملدرآمد اور تفصیلی رپورٹ کا جائزہ لیا گیا۔

کمیٹی نے ضلع چارسدہ (خیبر پختونخوا) میں چار فیڈرز کی بندش کے باعث طویل لوڈشیڈنگ کے معاملے پر وزارت سے وضاحت طلب کی۔ وزارت نے آگاہ کیا کہ اس ضمن میں 16 مئی 2025ء کو پیسکو ہیڈکوارٹرز پشاور میں اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت سی ای او پیسکو نے کی، اجلاس میں ایم این اے انور تاج اور ایم پی اے خالد خان نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

سی ای او پیسکو نے چیف انجینئر (پی اینڈ ای) اور ایس ای (آپریشنز)، پیسکو سرکلز پشاور کو ہدایت کی کہ بر بہرام دہری خالی، علاقے کے لیے مشترکہ سروے مکمل کر کے اسے پیسکو کے تقسیم کار نیٹ ورک میں شامل کرنے سے متعلق سفارشات اور لائحہ عمل پیش کریں۔

تجویز دی گئی کہ گرڈ سٹیشنز کے قریب ترین 10 تا 15 ٹرانسفارمرز سے مرحلہ وار مسئلے کا حل شروع کیا جائے۔ صارفین کی طرف سے واجبات کی ادائیگی کے بعد کنکشنز اور میٹرز کی تنصیب کی جائے گی اور بتدریج بجلی کی فراہمی بحال کی جائے گی۔ سی ای او پیسکو نے یقین دہانی کرائی کہ واجبات کی ادائیگی اور آر سی اوز کی تکمیل کے بعد فوری طور پر ضروری سامان مہیا کیا جائے گا۔

خیبر پختونخوا سے ایک رکن نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ وہ بجلی چوری کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے میں انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کے لیے تیار ہیں اور پیسکو سے غیرقانونی کنڈا کنکشنز کے خاتمے کے لیے منتخب نمائندوں کے ساتھ قریبی رابطہ رکھنے کی درخواست کی۔ وزیر پاور ڈویژن نے کمیٹی اراکین کو ہدایت دی کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں لوڈشیڈنگ کے حوالے سے تحریری طور پر آگاہ کریں اور سی ای او پیسکو کو ہدایت کی کہ وہ ماہانہ رپورٹس کمیٹی کو ارسال کریں اور لوڈشیڈنگ سے متعلق معاملات میں اراکین کے ساتھ رابطے میں رہیں۔

وفاقی وزیر نے مزید نشاندہی کی کہ حیسکو اور سیپکو میں دیگر کمپنیوں کی نسبت لائن لاسز میں اضافہ ہو رہا ہے تاہم حیدرآباد سے ایک رکن قومی اسمبلی نے وضاحت کی کہ حیسکو کے نقصانات میں کمی آ رہی ہے۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ سیپکو اور حیسکو میں آئندہ بھرتیاں آئی بی اے سکھر کے ذریعے کی جائیں گی۔ وزارت نے آگاہ کیا کہ ڈسکوز نے 2,207 آسامیوں پر بھرتی کا عمل شروع کر دیا ہے جبکہ 20,458 آسامیوں (سات زمروں میں) پر بھرتی کی اجازت کا انتظار ہے۔

کمیٹی کی سفارش پر وزارت نے بتایا کہ ڈسکوز میں انٹرن شپ پروگرام جاری ہیں اور متعلقہ اداروں سے نامزد پروفیشنل و ٹیکنیکل طلبہ کو مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں۔کمیٹی نے قومی اسمبلی میں 4 ستمبر 2024ء کو ایم این اے ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو کی جانب سے اٹھائے گئے سوال نمبر 22 پر بھی غور کیا جس میں 200 اور 201 یونٹس پر مختلف بجلی نرخوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔

ڈاکٹر مہرین نے کہا کہ ملک کی 40 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے اور موجودہ نرخ غریب طبقے پر بوجھ ہیں جبکہ سابقہ فاٹا کے علاقوں میں صارفین بجلی کے بل ادا نہیں کر رہے۔انہوں نے کمیٹی سے درخواست کی کہ کم آمدنی والے صارفین کو ریلیف دینے کے لیے سلیب سسٹم پر نظر ثانی کی جائے۔نیپرا نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ بجلی نرخ نیپرا ایکٹ اور اس سے منسلک قواعد کے مطابق مقرر کیے جاتے ہیں۔

وزیر پاور ڈویژن نے بتایا کہ فی الوقت سلیب سسٹم میں کسی تبدیلی کی کوئی تجویز زیر غور نہیں تاہم بجلی نرخوں میں کمی کے لیے اقدامات جاری ہیں۔ سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ کےالیکٹرک کے نرخوں پر نظرثانی کے لیے نیپرا کو تحریری درخواست دی جائے گی۔ تفصیلی غور و خوض کے بعد کمیٹی نے سوال کے حوالے سے معاملے کو حل کرنے کی سفارش کی۔و زارت نے مزید بتایا کہ حیسکو اور سیپکو بورڈز کی از سر نو تشکیل کے لیے سمریاں 23 اگست اور 9 ستمبر 2024ء کو وزیراعظم آفس کو ارسال کی جا چکی ہیں تاکہ 2023 کے سرکاری ادارہ جات ایکٹ اور پالیسی کے مطابق آزاد اور ایکس آفیشو ڈائریکٹرز کی نمائندگی یقینی بنائی جا سکے۔

اجلاس کے اختتام پر سی ای او میپکو نے کمیٹی کو ادارے کی کارکردگی اور ذمہ داریوں پر جامع بریفنگ دی۔اجلاس میں ایم این اے شیخ آفتاب احمد، راجہ قمر الاسلام، چوہدری نصیر احمد عباس، رانا محمد حیات خان، محمد شہریار خان مہر، خورشید احمد جونیجو، نعمان اسلام شیخ، سید وسیم حسین، جنید اکبر، حاجی امتیاز احمد چوہدری، سنجے پروانی اور ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ سیکرٹری پاور ڈویژن، چیئرمین نیپرا اور دیگر سینئر افسران بھی موجود تھے۔