ؔ وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز خان بگٹی صوبائی وزیر آبپاشی میر محمد صادق عمرانی کی کاوشیں رنگ لے آئیں

q کچھی کینال کا پانی پہلی بار نصیر آباد کے ربیع کینال میں شامل زراعت کے شعبے میں خوشحالی کی نویدبلوچستان میں آبی وسائل کے بہتر استعمال اور زرعی شعبے کو فروغ دینے کے لیے ایک انقلابی قدم

ہفتہ 31 مئی 2025 21:20

چھتر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 31 مئی2025ء) وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز خان بگٹی صوبائی وزیر آبپاشی میر محمد صادق عمرانی کی کاوشوں سے کچھی کینال کا پانی پہلی بار نصیر آباد کے ربیع کینال میں شامل زراعت کے شعبے میں خوشحالی کی نویدبلوچستان میں آبی وسائل کے بہتر استعمال اور زرعی شعبے کو فروغ دینے کے لیے ایک انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز خان بگٹی اور صوبائی وزیر برائے آبپاشی میر محمد صادق عمرانی نے تاریخ رقم کر دی۔

ان کی خصوصی ہدایات اور مسلسل کوششوں کے نتیجے میں پہلی مرتبہ ہنگامی بنیادوں پر کچھی کینال سے پانی ربیع کینال میں چھوڑ دیا گیا ہے۔ اس اقدام سے نہ صرف علاقے میں زراعت کو دوام حاصل ہوگا بلکہ سال بھر پانی کی مسلسل دستیابی یقینی بنائی جا سکے گی جو کسانوں کے دیرینہ مطالبے میں شامل تھا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ایکسئین پٹ فیڈر کینال محمد ابراہیم مینگل نے کچھی کینال سے آنے والے پانی کا موقع پر پہنچ کر جائزہ لیا اور عمل درآمد کے تمام مراحل کی نگرانی کی ایس ڈی او امان اللہ گاجانی نے ایکسئین پٹ فیڈر کینال محمد ابراہیم مینگل کو اگاہی دی ایکسئین پٹ فیڈر کینال محمد ابراہیم مینگل کا کہنا ہے کہ وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور صوبائی وزیر میر محمد صادق عمرانی کی اولین ترجیح تھی کہ کچھی کینال کا پانی ربیع کینال تک پہنچایا جائے۔

الحمدللہ آج ہم اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں کامیاب ہوگئیہیں۔جبکہ اس تاریخی اقدام پر علاقے کے زمینداروں کسانوں اور مقامی عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ انہوں نے اس اقدام پر نہایت اطمینان اور خوشی کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی وزیر میر محمد صادق عمرانی، سیکرٹری آبپاشی حافظ عبدالباسط، چیف انجینئر ناصر مجید، سپرنٹنڈنگ انجینئر غلام سرور بنگلزئی اور ایکسئین محمد ابراہیم مینگل کی کوششوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔

ان کی دن رات محنت رنگ لائی ہے "کچھی کینال سے ربیع کینال میں پانی کی فراہمی سے نہ صرف ہماری فصلیں بہتر ہوں گی بلکہ پانی کی مستقل دستیابی سے زرعی پیداوارمیں نمایاں اضافہ ہوگا۔اس اقدام کو بلوچستان کی زرعی تاریخ میں ایک سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے، جو آئندہ آنے والے وقت میں نہ صرف علاقے کی معیشت کو بہتر بنائے گا بلکہ روزگار کے مواقع بھی پیدا کرے گا۔

متعلقہ عنوان :