غزہ میں امداد کی تقسیم موت کا پھندا بن گئی، انروا

یو این پیر 2 جون 2025 02:30

غزہ میں امداد کی تقسیم موت کا پھندا بن گئی، انروا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 جون 2025ء) فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ غزہ میں امداد کی تقسیم 'موت کا پھندا' بن گئی ہے۔ اسرائیل علاقے کا محاصرہ ختم کرے اور اقوام متحدہ کی نگرانی میں امداد کی محفوظ اور بلارکاوٹ فراہمی کی اجازت دے۔

انہوں نے کہا ہے کہ اتوار کی صبح درجنوں بھوکے شہری فائرنگ کر کے ہلاک کر دیے گئے۔

اطلاعات کے مطابق، یہ واقعہ رفح کے انتہائی جنوبی حصے میں امداد کی تقسیم کے ایک مرکز پر پیش آیا جسے اسرائیلی۔امریکی منصوبے کے تحت قائم کیا گیا ہے۔

Tweet URL

کمشنر جنرل کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے تحت قائم کردہ 'امدادی نظام' کے باعث ہزاروں بھوکے اور ضرورت مند لوگ درجنوں کلومیٹر سفر طے کر کے ایسے علاقے میں امداد لینے کے لیے آنے پر مجبور ہیں جو اسرائیلی فوج کی شدید بمباری کے باعث تقریباً پوری طرح تباہ ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

میڈیا کو رسائی دینے کا مطالبہ

فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ امداد کی فراہمی اور تقسیم بڑے پیمانے پر اور محفوظ انداز میں ہونی چاہیے۔ غزہ میں یہ کام صرف اقوام متحدہ اور 'انروا' ہی کر سکتے ہیں اور یہی بڑے پیمانے پر بھوک کو روکنے کا واحد طریقہ ہے۔

کمشنر جنرل نے بین الاقوامی میڈیا کو غزہ میں رسائی دینے کا مطالبہ بھی کیا ہے تاکہ وہاں جاری مظالم بشمول آج صبح پیش آنے والے واقعے کے بارے میں حقائق دنیا کے سامنے آ سکیں۔

المناک منظر

یو این نیوز کے نمائندے کے مطابق، آج صبح نام نہاد 'غزہ امدادی فاؤنڈیشن' کے زیراہتمام چلائے جانے والے امداد کی تقسیم کے چار مراکز میں سے ایک پر افراتفری اور المناک مناظر دیکھنے کو ملے۔ اس موقع پر انہوں نے مایوس شہریوں سے بات بھی کی جو طویل فاصلے طے کر کے اپنے بچوں کے لیے کھانا لینے آئے تھے لیکن ان میں بیشتر کو تھکا ہارا اور خالی ہاتھ واپس لوٹنا پڑا۔

ایک کمزور اور تھکی ماندی خاتون کا کہنا تھا 'ہم بھوکے ہیں، بخدا ہم بھوکے ہیں۔ مجھے امدادی مرکز سے کچھ نہیں ملا۔ میں خالی ہاتھ واپس آئی ہوں۔ ہر شے لوٹ لی گئی۔ ہم کہاں جائیں؟ نہ خوراک ہے اور نہ ہی پانی۔ میں اپنے بچوں کی خاطر یہاں انتظار کرتی رہی اور لوگ ایک دوسرے سے خوراک چھینتے رہے۔'

ایک شخص کا کہنا تھا یہ نظام ٹھیک نہیں۔ یہ خوف اور موت کا نظام ہے۔

ایک خاتون نے سوال کیا 'ہم ان حالات کو کیسے پہنچے؟ یہی ہمارا مقدر کیوں ہے؟ میرے بچے نے چار روز سے روٹی نہیں کھائی۔'

خوراک کی تلاش میں نصیرت کیمپ سے بھاگم بھاک آنے والے ایک شخص نے بتایا کہ اس کے ہاتھ کچھ نہیں آیا۔ امداد کی فراہمی کا نظام ایسا ہونا چاہیے جس سے سبھی کو ضرورت کے مطابق خوراک ملے۔ یہاں چند ہی لوگ مدد حاصل کر پائے ہیں اور دیگر اس سے محروم رہے۔

امداد کی منظم قلت

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے عسکری انداز میں امداد کی فراہمی کے مںصوبے کے تحت دانستہ بہت کم مقدار میں خوراک فراہم کی جا رہی ہے جس سے بڑے پیمانے پر ضروریات کو پورا کرنا ممکن نہیں۔

مقبوضہ فلسطینی علاقے میں 'اوچا' کے سربراہ جوناتھن وٹل نے کہا ہے کہ دانستہ ایک ایسا منصوبہ بنانا اعتراف جرم کے مترادف ہے جو بین الاقوامی قانون کے تحت بنیادی ترین ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں بھی ناکام رہے۔ اس منصوبے پر عملدرآمد کے لیے امریکہ کی حمایت سے قائم کردہ ادارہ آغاز سے ہی امداد کی فراہمی پر اسرائیل کی پابندیوں کو تقویت دے رہا ہے۔