جو کہتا ہے آج ہائبرڈ نظام ہے اس کا مطلب آئینی حکمرانی نہیں بلکہ آمریت ہے، جسٹس اطہر من اللہ

ہم نے لوگوں کے سامنے اللہ کا نام لے کر حلف اٹھایا ہے کہ آئین کا تحفظ کرنا ہے، اگر ملک میں آئین کی حکمرانی نہیں اور میں کچھ نہیں کررہا تو میں آئین و اپنے حلف کی خلاف ورزی کررہا ہوں؛ کراچی بار کی تقریب سے خطاب

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 4 ستمبر 2025 16:07

جو کہتا ہے آج ہائبرڈ نظام ہے اس کا مطلب آئینی حکمرانی نہیں بلکہ آمریت ..
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 ستمبر 2025ء ) سپریم کورٹ کے جج جسٹس جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا ہے کہ جو کہتا ہے کہ ملک میں آج ہائبرڈ نظام ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ آمریت ہے آئینی حکمرانی نہیں ہے۔ کراچی بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اشرافیہ کی اجارہ داری ہے ناکہ آئین کی بالا دستی اور قانونی کی حکمرانی ہے، پاکستان میں آئینی گورننس نہیں ہے، ہم نے لوگوں کے سامنے اللہ کا نام لے کر حلف اٹھایا ہے کہ بغیر دباؤ کے فیصلے کرنے ہیں، آئین کا تحفظ کرنا ہے، اگر ملک میں آئین کی حکمرانی نہیں ہے اور میں کچھ نہیں کررہا تو میں اپنے آئین کی بھی خلاف ورزی کررہا ہوں اور اپنے حلف کی بھی خلاف ورزی کررہا ہوں۔

جسٹس اطہرمن اللہ کہتے ہیں کہ اصل حکمران عوام ہیں، آئین کی بنیاد یہ ہے کہ حقِ حکمرانی عوام کا ہے، ایک شرط یہ بھی ہے کہ کوئی ادارہ پولیٹیکل انجینئرنگ نہیں کرے گا بلکہ جو عوامی نمائندے ہوں گے وہ صاف شفاف طریقے سے منتخب ہوکر آئیں گے لیکن ایسا آج تک صرف ہمارا خواب ہی ہے، بدقسمتی سے 77 سال سے شفاف انتخابات ہمارا خواب ہیں اور اگر کوئی دکھاوا کریں کہ نہیں نہیں سب کچھ ٹھیک ہے تو وہ خود اور اللہ کو دھوکہ دے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ ہائیکورٹ میں رہتے ہوئے کئی فیصلوں میں مجھے لکھنا پڑا کہ اس ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی نہیں ہے یہاں پر اشرافیہ کا قبضہ ہے، 77 سال سے آئین کی بالادستی نہیں ہے، وہ صرف ذوالفقار علی بھٹو نہیں تھا اس وقت ساری عوام اس کے ساتھ تھی، لڑائی جو اس عوام کی اور اس اشرافیہ کی تھی اس کیلئے ذوالفقار علی بھٹو کھڑا تھا اس نے اپنی جان دے دی اور استعمال کون ہوا؟ استعمال جج ہوئے جنہوں نے خوشی سے اپنے آپ کو استعمال ہونے دیا، بدقسمتی ہے کہ ہمیں سکولوں میں تاریخ بھی جھوٹ پڑھائی جاتی ہے سچ چھپا لیا جاتا ہے اور جس معاشرے سے سچ مٹ جائے وہ معاشرے تباہ ہو جاتے ہیں۔