بڑھتی ہوئی مہنگائی، بے روزگاری نے غریبوں کو شدید ذہنی دباؤ کا شکار کر دیا ہے، شمسہ مہ جبیں

غریب طبقہ صرف راشن یا زکوٰة کا نہیں بلکہ عزت، محبت اور معاشرتی وقار کا بھی اتنا ہی مستحق ہے جتنا کوئی اورہے

پیر 2 جون 2025 19:11

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جون2025ء)ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، بے روزگاری اور معاشی دباؤ نے غریب اور کم آمدنی والے افراد و خاندانوں کو شدید ذہنی، سماجی اور جذباتی دباؤ کا شکار کر دیا ہے۔ جہاں ایک طرف امیر طبقہ نمود و نمائش اور آسائشات کی زندگی میں مصروف ہے، وہیں دوسری طرف محنت کش، دیہاڑی دار اور کم تنخواہ پر گزر بسر کرنے والے افراد زندگی کی بنیادی ضروریات سے بھی محروم ہوتے جا رہے ہیں۔

شہری علاقوں میں فٹ پاتھوں، جھگیوں اور کچی آبادیوں میں بسنے والے ہزاروں خاندان ایسے ہیں جن کے لیے دو وقت کی روٹی، بچوں کی تعلیم، دوا دارو اور کرایہ تک ایک عذاب بن چکا ہے۔ انہیں معاشرے میں صرف مزدوری کے قابل سمجھا جاتا ہے، عزتِ نفس، معاشرتی وقار اور بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

عید، شادی بیاہ اور دیگر مذہبی و سماجی مواقع پر یہ محرومی مزید شدت اختیار کر جاتی ہے۔

قربانی کے موقع پر جب سوشل میڈیا پر مہنگے جانوروں، قیمتی ملبوسات اور پرتعیش کھانوں کی نمائش ہوتی ہے، تو محروم طبقہ اپنی غربت اور لاچاری پر افسوس کے ساتھ ساتھ خود کو ایک ''غیر ضروری بوجھ'' محسوس کرنے لگتا ہے۔صدائے انسانیت سوشل ویلفیئر آرگنائزیشن کی چیئرپرسن شمسہ مہ جبین نے اس صورتحال پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ معاشرتی ناہمواری، دولت کی غیر منصفانہ تقسیم اور وسائل پر چند ہاتھوں کی اجارہ داری نے ہمارے معاشرے میں محرومی، احساسِ کمتری اور بے حسی کو جنم دیا ہے۔

غریب طبقہ صرف راشن یا زکوٰة کا نہیں بلکہ عزت، محبت اور معاشرتی وقار کا بھی اتنا ہی مستحق ہے جتنا کوئی اور۔انہوں نے صاحبِ حیثیت افراد، فلاحی تنظیموں، کاروباری طبقے اور پالیسی ساز اداروں سے اپیل کی کہ وہ صرف وقتی امداد تک محدود نہ رہیں، بلکہ نظام میں دیرپا اور مثبت تبدیلیوں کے لیے سنجیدہ کوششیں کریں۔ تعلیم، صحت، روزگار اور رہائش جیسے بنیادی شعبوں میں ٹھوس اقدامات ہی اس محرومی کو ختم کر کے مایوسی کو امید میں بدل سکتے ہیں۔