سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر نے ممبر انسپکشن ٹیم ہائی کورٹ راجہ امتیاز احمدکو معطل کردیا

منگل 3 جون 2025 21:33

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 جون2025ء) سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر کے فل بینچ نے ممبر انسپکشن ٹیم ہائی کورٹ ( ڈسٹرکٹ جج )راجہ امتیاز احمد کو معطل کرتے ہوئے انکوائری کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فل بینچ نے مقدمہ عنوانی بینک اسلامی بنام ڈائریکٹر جنرل انسانی حقوق ہائی کورٹ وغیرہ میں سماعت کی ۔

بینچ میں چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان کے علاوہ جسٹس خواجہ محمد نسیم اور جسٹس رضا علی خان شامل تھے ۔ ایڈووکیٹ جنرل شیخ مسعود اقبال کے علاوہ ہائی کورٹ کے ممبر انسپکشن ٹیم راجہ امتیاز احمد ہائی کورٹ کے متعلقہ آٖفیسران کے ہمراہ سپریم کورٹ کے روبرو پیش ہوئے۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران عدالت نے ممبر انسپکشن ٹیم اور ہائی کورٹ افسران سے مقدمہ سے متعلقہ امور بارے دریافت کیا ۔

عدالت عظمیٰ نے ممبر انسپکشن ٹیم اور ہائی کورٹ افسران کے جوابات کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل آزاد جموں و کشمیر کو آئندہ تاریخ پیشی پر معاونت کا حکم جاری کر دیا۔ واقعات کے مطابق ضلع حویلی کے مقدمہ زیر دفعہ 9(سی) امتناع منشیات ایکٹ 1997 میں گرفتار ملزم راجہ دلاور خان کی درخواست ضمانت ابتدائی عدالت سے لے کر سپریم کورٹ تک تمام عدالتوں سے مسترد ہوئی۔

سپریم کورٹ نے ضمانت مسترد کرتے ہوئے حکم محررہ 19 جنوری 2023 میں ڈائریکشن جاری کی تھی کہ اس مقدمہ میں کارروائی مکمل کرتے ہوئے حتمی فیصلہ چھ ماہ کے اندر صادر کیا جائے اور تعمیلی رپورٹ عدالت ہذاکے روبرو بذریعہ رجسٹرار سپریم کورٹ پیش کی جائےاور اگر دوران کارروائی مقدمہ کوئی ایسا مواد جس سے ملزم کو فائدہ مل سکتا ہو ریکارڈ پر آتا ہے تو وہ دوبارہ مجاز عدالت میں ضمانت کے لئے رجوع کرے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ کے نوٹس میں لایا گیا کہ عدالت ہذا سے مورخہ 19 جنوری 2023 کو ضمانت مستردگی کا حکم جاری ہونے کے ایک ماہ کے اندر راجہ امتیاز احمد سپیشل جج عدالت امتناع منشیات حویلی نے بذریعہ حکم 16فروری 2023 ایک درخواست زیر دفعہ 265-کے ، سی آر پی سی کو پزیرائی بخشتے ہوئے ملزم کو بری کر دیا۔ مابعد بریت ملزم بیرون ملک چلا گیا۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ گذشتہ تاریخ پیشی پر میرپور بینچ میں اور آج بھی ممبر انسپکشن ٹیم راجہ امتیاز احمد سے مقدمہ کی نسبت دریافت کیا گیا کہ عدالت ہذا سے ضمانت مسترد ہونے کے بعد آپ نے اس طرح کا حکم جاری کیا ہے۔

عدالت کے دریافت کرنے پر انہوں نے اس طرح کا حکم جاری کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ میں نے اس طرح کا کوئی حکم جاری نہیں کیا ۔ ممبر انسپکشن ٹیم کے بیان پر سپریم کورٹ نے عدالت عالیہ کے آفیسران سے مقدمہ زیر بحث میں دائرہ اپیل روبرو ہائی کورٹ کا ریکارڈ طلب کیا جس کے ملاحظہ سے معلوم ہوا کہ راجہ امتیاز احمد نے بطور سپیشل جج عدالت امتناع منشیات حویلی ملزم کی بریت کا حکم جاری کیا جس کے خلاف اپیل ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

سپریم کورٹ نے قراردیا کہ چیف جسٹس ہائی کورٹ فوری طور پر راجہ امتیاز احمد کو معطل کرتے ہوئےہائی کورٹ کے جج کی سربراہی میں انکوائری عمل میں لائیں اور انکوائری رپورٹ ایک ماہ کے اندر عدالت ہٰذا کے روبرو پیش کی جائے۔ راجہ امتیاز احمد کی معطلی کا حکم امروز عدالتی اوقات میں سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے۔ مزید برآں رجسٹرارہائی کورٹ کو حکم دیا جاتا ہے کہ منشیات سے متعلقہ ایسے تمام مقدمات جن میں راجہ امتیاز احمد نے اپنے عرصہ تعیناتی مظفرآباد، پلندری اور حویلی میں فیصلے صادر کئے ہیں ان کی تفصیل، نقول اور ان مقدمات کی آوٹ کم کے بارے میں تفصیلی رپورٹ عدالت ہٰذا میں پیش کرے۔

سپریم کورٹ نے راجہ امتیاز احمد کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے روبرو کذب بیانی اور دروغ گوئی کی وجہ بتائیں اور وضاحت کریں کہ سپریم کورٹ کے واضح احکامات کی خلاف ورزی کیوں کی گئی ہے۔