Live Updates

بجٹ میں مقامی صنعت و تجارت کو مکمل ریلیف نہیں دیا گیا، تاہم بعض اقدامات مقامی کاروبار اور صارفین پر اضافی بوجھ ڈال سکتے ہیں، صدر سکھر چیمبر

بدھ 11 جون 2025 21:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جون2025ء) ڈائریکٹوریٹ آف یوتھ افئیرز، حیدرآباد، محکمہ کھیل اور امور نوجواناں، حکومت سندھ کی جانب سے سکھر میں "یوتھ رواداری یاترا" کا انعقاد ایوان صنعت و تجارت سکھر (سکھر چمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری) کے صدر محمد خالد کاکیزئی، سینئر نائب صدر امیت کمار، نائب صدر ملک محمد اویس رئیس، ایف بی آر کمیٹی کے کنوئینر انجینئر عبدالفتاح شیخ و سینئر اراکین نے وفاقی بجٹ 26-2025 پر اپنا ابتدائی رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ میں مقامی صنعت و تجارت کو مکمل ریلیف نہیں دیا گیا، تاہم بعض اقدامات مقامی کاروبار اور صارفین پر اضافی بوجھ ڈال سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خام مال اور مشینری پر کسٹم ڈیوٹیز میں کمی ایک خوش آئند اقدام ہے، جو مینوفیکچرنک سیکٹر کیلئے معاون ثابت ہو گا۔

(جاری ہے)

خاص طور پر فارما، آٹو پارٹس، ٹیکسٹائل اور توانائی سیکٹر کو درکار آلات اور خام مال پر ڈیوٹیز میں کمی سے مقامی صنعتوں کو سہولت ملے گی۔ سکھر چیمبر نے سولر پینلز اور آن لائن کاروبار کرنے والوں پر 18 فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ پر تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ان اقدامات سے صارفین کو براہ راست مہنگائی کا سامنا کرنا پڑے گا، اور یہ ماحولیاتی بہتری اور ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دینے کے حکومتی دعوؤں سے برعکس ہے۔ بینک ٹرانزیکشنز پر مزید ٹیکسز سے کاروباری حلقے میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ سکھر چمبر نے نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس پر مزید اصلاحات کی ضرورت ہے۔

سکھر چیمبر نے کہا کہ تنخواہوں ، پینشیز میں اضافہ اور تنخواہ پر ٹیکس میں کمی خوش آئند ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ شرح سود کو 12 فیصد سے کم کر کے 6 یا 7 فیصد کیا جائے تاکہ کاروبار میں سرمایہ کاری کو فروغ ملے۔انہوں نے کہا حکومت نے کچھ شعبوں میں ریلیف دیا ہے جبکہ کچھ شعبوں کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ سکھر حیدرآباد موٹروے سے استفادہ ہوگا مگر اس کا بجٹ کافی کم رکھا گایا ہے ، بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں میں کمی کرنی چاہیئے ، کم آمدنی والے افراد بجلی کے بھاری بلوں سے کافی پریشانی میں مبتلا ہیں ،تعلیمی شعبہ بھی نظر انداز کیا گیا ہی؛ برآمد کنندگان کو سہولت فراہم کی جانی چاہیئے کیونکہ اندازے کے مطابق 2500 ارب روپے کا خسارہ متوقع ہے اور برآمدات میں اضافہ ہی اس خسارے کو کم کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی ، آئل و گھی انڈسٹریز کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ انہوں نے حکومت کو اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کرکے دیگر تجاویز پر عملدرآمد کراکے بجٹ میں بہتری لانے کیلئے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ملک کی معاشی ترقی کے عمل کو تیز تر کیا جائے۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات