Live Updates

ایف پی سی سی آئی کا فنانس بل سے سخت ٹیکس اقدامات واپس لینے کا مطالبہ

جمعرات 12 جون 2025 22:22

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 جون2025ء) صدر ایف پی سی سی آئی ،عاطف اکرام شیخ، نے پاکستان کی پوری کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کی نمائندگی کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت پارلیمنٹ سے فنانس بل کی منظوری سے قبل اس میں شامل سخت اور کاروبار مخالف ٹیکس اقدامات کو واپس لے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ معاشی استحکام کے پیش نظر، ملک کو ایک کاروبار دوست، سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنے والا اور معاشی ترقی پر مبنی مالیاتی پالیسی فریم ورک کی ضرورت ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس ہدف کا حصول صرف اسی صورت ممکن ہے کہ جب صنعتکاروں اور برآمدکنندگان کو مشاورت کے عمل میں شامل کیا جائے۔ تاہم انہوں نے اپنے اس افسوس کا اظہار کیا کہ بجٹ میں وہ اقدامات شامل نہیں ہیں کہ جو کاروباری برادری کو وزیراعظم کے ویژن کے مطابق برآمدات پر مبنی معاشی ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے قابل بناسکیں۔

(جاری ہے)

صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ ٹیکس حکام کو دیئے گئے وسیع اختیارات بز نس کمیونٹی اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کو نقصان پہنچائیں گے اور ان ضرورت سے زیادہ اختیارات کی وجہ سے ہراسانی، کرپشن اور بدانتظامی کو فروغ ملے گا۔انہوں نے وضاحت کی کہ دنیا بھر میں یہ ثابت شدہ حقیقت ہے کہ جتنا زیادہ ٹیکس افسران کو ٹیکس دہندہ کے ساتھ براہ راست مداخلت یا رابطے کی اجازت دی جائے، اتنا ہی شفافیت، غیرجانبداری اور منصفانہ ٹیکس نظام کو نقصان پہنچتا ہی؛ کیونکہ انسانی مداخلت اور فیصلہ سازی کے باعث مسائل جنم لیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس معاملے میں غیر ضروری تجربات سے گریز کرنا چاہیے۔صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے وفاقی بجٹ میں سپر ٹیکس میں کمی؛ تنخواہ دار افراد کے لیے ٹیکس سلیبز میں نرمی؛ تنخواہ دار طبقے اور ایس ایم ایز کے لیے انکم ٹیکس ریٹرن فارم کو آسان بنانے اور دفاعی اخراجات میں اضافے کو سراہا۔ صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ یہ اقدامات فیڈریشن کے دیرینہ مطالبات میں شامل تھے ۔

دفاعی بجٹ میں اضافہ ملک کی جیو اکنامک، تجارتی راستوں، سپلائی لائنز اور جیو اسٹریٹجک سکیورٹی کے تحفظ کے لیے ناگزیر تھا۔ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں نے مطالبہ کیا کہ برآمدکنندگان کے لیے فکسڈ ٹیکس ریجیم (FTR) کو اس کی اصل شکل میں طویل مدت کے لیے بحال کیا جائی؛ تاکہ، ٹیکس پالیسیوں میں کلیئریٹی اور تسلسل کو یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اسی صورت میں ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کو پاکستان کی جانب راغب کر سکتے ہیں کہ جب ہم بطور ملک مسابقتی ماحول قائم رکھیں۔سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ حکومت نے ایکسپورٹ فیسلیٹیشن اسکیم (EFS) کے دائرہ کار میں مقامی مینوفیکچررز کو شامل کرنے کے بجائے خام مال پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کر دیا ہی؛ جو کہ ایف پی سی سی آئی کے پلیٹ فارم سے تمام شعبہ جات اور صنعتوں کی اجتماعی رائے کے برخلاف اقدام ہے۔

اس اقدام سے پیداواری لاگت میں اضافہ، سپلائی لائنز میں خلل اور پاکستانی مصنوعات کی علاقائی و عالمی منڈیوں میں مسابقت میں کمی واقع ہوگی۔سینئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے اس بات پر بھی اپنے افسوس کا اظہار کیا کہ وفاقی بجٹ 2025 ط 26 میں ایف پی سی سی آئی کی آئی ٹی اور آئی ٹی پر مبنی خدمات؛ مائنز و منرلز اور فشریز کی انڈسٹریز کے لیے خصوصی مراعاتی پیکیجز کی سفارشات کو نظر انداز کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایسے شعبہ جات ہیں کہ جن میں برق رفتار ترقی کی صلاحیت موجود ہے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات