Live Updates

سینیٹر قرۃالعین مری کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات کا اجلاس

پیر 16 جون 2025 22:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جون2025ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات کا تیسرا اجلاس سینیٹر قرۃالعین مری کی زیر صدارت جاری رہا جس میں سال 2025-26 کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کا جائزہ لیا گیا۔کمیٹی کی چیئرپرسن نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے اس مؤقف کی تائید کی کہ پاک پی ڈبلیو ڈی کے تمام منصوبے دیگر صوبوں کو منتقل کیے جا چکے ہیں، تاہم سندھ کے منصوبے اب تک صوبے کو منتقل نہیں کیے گئے۔

کمیٹی نے اس اہم معاملے پر وفاقی وزیر سے مؤقف طلب کیا۔کمیٹی نے "کوئٹہ ایکسپو سینٹر" کی جگہ کی تبدیلی پر بھی تشویش کا اظہار کیا، جہاں تقریباً 30 کروڑ روپے خرچ ہو چکے ہیں۔ وزارت تجارت کے حکام نے بتایا کہ کوئٹہ چیمبر سمیت نجی اسٹیک ہولڈرز نے موجودہ مقام پر تحفظات کا اظہار کیا تھا، تاہم وزارت موجودہ جگہ پر ہی منصوبہ مکمل کرنے کو تیار ہے اور اس سلسلے میں CDWP کے فیصلے کا انتظار ہے۔

(جاری ہے)

وزارت اطلاعات و نشریات کے حکام نے بتایا کہ ک 2025-26 کے پی ایس ڈی پی میں آٹھ جاری اور دو نئے منصوبے شامل کیے گئے ہیں، اور تمام جاری منصوبے آئندہ مالی سال میں مکمل کر لیے جائیں گے۔صنعت و پیداوار ڈویژن کے منصوبوں کا جائزہ لیتے ہوئے کمیٹی کو بتایا گیا کہ آٹھ جاری منصوبوں میں سے سات منصوبے آئندہ مالی سال میں مکمل ہو جائیں گے، تاہم دو نئے ڈی ڈی ڈبلیو پی سے منظور شدہ منصوبوں کو PSDP 2025-26 میں شامل نہ کیے جانے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

دفاع ڈویژن نے کمیٹی کو 2025-26 کے لیے جاری اور نئے منصوبوں پر بریفنگ دی۔ مجموعی طور پر 22 منصوبوں میں سے 14 منصوبے آئندہ مالی سال میں مکمل ہو جائیں گے۔ تاہم کم بجٹ اور ایوی ایشن ڈویژن کے انضمام کے باعث مالی دباؤ کا سامنا ہے۔ پاک پی ڈبلیو ڈی کی بندش کے باعث فنڈز استعمال نہ ہونے پر اضافی وقت دینے کی درخواست کی گئی۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ دفاع ڈویژن کے چار قریب تکمیل منصوبوں کو PSDP 2025-26 میں شامل کیا جائے اور فنڈز کے استعمال کے لیے اضافی وقت دیا جائے۔

قومی شاہراہ اتھارٹی کے منصوبوں کا جائزہ لیتے ہوئے چیئرمین NHA نے بتایا کہ اگلے مالی سال کے لیے NHA کو 226.9 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جن میں سے 100 ارب روپے کراچی-کوئٹہ موٹر وے کے لیے رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں منصوبوں کی تعداد 105 سے کم کر کے 67 کر دی گئی ہے۔ ایم 6 منصوبے کے لیے مختص 15 ارب روپے صرف ابتدائی کام کے لیے کافی ہیں۔ کمیٹی نے منصوبہ بندی ڈویژن کو سفارش کی کہ ایم 6 کی تکمیل کے لیے فنڈز مختص کیے جائیں کیونکہ یہ منصوبہ اسٹریٹجک اہمیت کا حامل ہے۔

پارلیمنٹیرینز کے لیے G-5/2 میں اضافی فیملی سوئٹس اور 500 سرونٹ کوارٹرز کی تعمیر سے متعلق منصوبے پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرپرسن نے سفارش کی کہ منصوبے کو وزارت داخلہ کے تحت واپس منتقل کیا جائے، کیونکہ سی ڈی اے وزارت داخلہ کے ماتحت کام کرتا ہے۔اجلاس کے دوسرے حصے میں کمیٹی نے ہاؤسنگ و ورکس، ریلوے، انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن اور بین الصوبائی رابطہ ڈویژن کے منصوبوں کا جائزہ لیا۔

سینیٹر قرۃالعین مری نے ہاؤسنگ و ورکس کے حکام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دیگر صوبوں کی طرح سندھ کو بھی پاک پی ڈبلیو ڈی منصوبے منتقل نہیں کیے گئے۔ حکام نے بتایا کہ 27 منصوبوں سے متعلق ایک کمیٹی بنائی گئی تھی جس میں شہری سندھ کے منصوبے وفاق کو اور دیہی سندھ کے منصوبے صوبے کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ تاہم سندھ نے چھ منصوبوں کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے تمام منصوبے صوبے کو منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

سینیٹر قرۃالعین مری نے سوال اٹھایا کہ کیا دیگر صوبوں میں بھی شہری و دیہی کی یہ تفریق کی جا رہی ہے؟ جس پر حکام نے کہا کہ دیگر صوبوں میں ایسی کوئی تفریق نہیں۔ کمیٹی نے تمام منصوبے سندھ کو منتقل کرنے اور ملک بھر میں یکساں پالیسی اپنانے کی سفارش کی۔کمیٹی نے آئی ٹی اور ریلوے کو قومی ترقی کے لیے کلیدی شعبے قرار دیا اور ریلوے کو نئے مالی وسائل تلاش کرنے اور صوبوں سے شراکت داری بڑھانے کی ہدایت کی۔

آئی ٹی ڈویژن کو ہدایت کی گئی کہ وہ فنڈز کے استعمال میں اضافہ کرے کیونکہ آئی ٹی دیگر اہم شعبوں کو جدید بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔بین الصوبائی رابطہ ڈویژن کے منصوبوں پر گفتگو کرتے ہوئے کمیٹی نے "ارشد ندیم/شہباز شریف ہائی پرفارمنس اسپورٹس اکیڈمی" کے لیے فنڈز مختص کرنے کی سفارش کی۔ کمیٹی نے کہا کہ گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم نئی نسل کے لیے باعثِ فخر ہیں اور اس طرح کے منصوبے ملک بھر میں کھیلوں کی سرگرمیوں کے فروغ میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔اجلاس میں سینیٹرز ذیشان خانزادہ، جام سیف اللہ خان، شہادت اعوان، سعدیہ عباسی، سیکریٹری منصوبہ بندی اویس منظور سمرا اور متعلقہ محکموں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات