عوامی نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی کی ضم شدہ قبائلی اضلاع کو بجٹ میں نظر انداز کرنے پرخیبرپختونخوا حکومت پر تنقید

پیر 16 جون 2025 23:10

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جون2025ء) عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رکن صوبائی اسمبلی نثار باز نے ضم شدہ قبائلی اضلاع کو 2018 میں خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد سے ان کی ضروریات کو پورا کرنے میں ناکامی پر صوبائی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔پیر کو خیبر پختونخوا اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے نثار باز نے قبائلی علاقوں کےلیے بنیادی ڈھانچے، تعلیمی اداروں اور بجٹ کی عدم دستیابی پر مایوسی کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ سات قبائلی اضلاع اب باضابطہ طور پر صوبے کا حصہ ہیں، پھر بھی ایک بھی ضلع میں یونیورسٹی نہیں ہے۔ باجوڑ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے اضلاع میں تفریق کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ باجوڑ کی آبادی 1.7 ملین ہے اور صوبے کے 16 فیصد معدنیات پیدا کرتا ہے لیکن اس میں اب بھی بجلی جیسی بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے علاقے میں پانی کے شدید بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ تر علاقہ بارانی ہے اور پانی کی قلت شدید ہے۔

نثار باز نے وفاقی حکومت سے خیبر پختونخوا کے مالی واجبات کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کیا تاکہ قبائلی آبادی کے محرومی کے احساس کو کم کیا جا سکے۔انہوں نے جاری سکیورٹی چیلنجوں کی طرف بھی توجہ دلائی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اب بھی عروج پر ہے اور پولیس اہلکار بنیادی وسائل کے بغیر لڑ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ باجوڑ کے ڈی ایچ کیو ہسپتال میں 58 آسامیاں خالی ہیں۔

صوبائی بجٹ میں نظرانداز کرنے کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ علاقے ماضی میں دہشت گردی سے تباہ ہوئے تھے اور اب وہ حکومتی غفلت کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں، بے روزگاری کی وجہ سے باجوڑ کے نوجوان بیرون ملک مزدوری کرنے پر مجبور ہیں۔انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ صورتحال مزید خراب ہونے سے پہلے قبائلی اضلاع کو مربوط کرنے اور ترقی دینے کے لیے فوری اور معنی خیز اقدامات کرے۔