ملک کے بڑے کلبز پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور، بڑے کلبوں نے اپنے اکاؤنٹس میں اربوں رکھے ہوئے ہیں، چیئرمین ایف بی آر

ایک ایک ملین ڈالر کی زمین ہے اور چند لوگ عیاشی کررہے ہیں کسی بھی کلب کے منافع پر ٹیکس لگایا جائے گا، راشد لنگڑیال کی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں بریفنگ

Faisal Alvi فیصل علوی بدھ 18 جون 2025 17:10

ملک کے بڑے کلبز پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور، بڑے کلبوں نے اپنے اکاؤنٹس ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18جون 2025)ملک کے بڑے کلبز پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور،بڑے کلبوں نے اپنے اکاؤنٹس میں اربوں رکھے ہوئے ہیں،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا جس میں چیئرمین ایف بی آر نے بریفنگ دی،چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ اسلام آباد کلب سمیت کئی کلب 3 ہزارلوگوں کی عیاشی کیلئے بنے ہیں۔

بڑے بڑے کلبوں نے اربوں روپے اپنے اکاؤنٹس میں رکھے ہوئے ہیں۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ایک ایک ملین ڈالر کی زمین ہے اور چند لوگ عیاشی کررہے ہیں کسی بھی کلب کے منافع پر ٹیکس لگایا جائے گا، اجلاس میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے ملک کے بڑے بڑے کلبز پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور کی۔

(جاری ہے)

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ایک ایک ملین ڈالر کی زمین ہے جہاں صرف چند لوگ عیاشی کررہے ہیں کسی بھی کلب کے منافع پر ٹیکس لگایا جائیگا۔

اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے اس کے علاوہ کمیٹی کو بتایا کہ آئندہ بجٹ میں 6 لاکھ روپے سالانہ انکم ٹیکس چھوٹ کی تجویز ہے۔ 6 سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن پرٹیکس2.5 فیصد ہوگا۔ ایک لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پرایک ہزار روپے ٹیکس دینے سے کوئی آسمان نہیں گرے گا۔سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ انکم ٹیکس چھوٹ کی سالانہ حد 12 لاکھ روپے ہونی چاہیے۔اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ آج 50 ہزار روپے کی ویلیو 42 ہزار روپے ہوچکی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال کاکہنا تھا کہ ٹیکس فراڈ قوانین میں ترامیم کر دی گئیں تھیں اب 5 کروڑ سے کم ٹیکس کے فراڈ پر گرفتاری نہیں کی جائیگی۔ ٹیکس فراڈ کی تعریف کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین سید نوید قمر کی زیر صدارت منعقد ہوا تھاجس میں فنانس بل 2025 کے تحت ٹیکس فراڈ کے قوانین میں اہم ترامیم پر تفصیلی بحث ہوئی تھی۔

اجلاس کے دوران چیئرمین ایف بی آر نے شق 37-A اور اس میں مجوزہ ترامیم پر بریفنگ دی تھی۔چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ پانچ کروڑ روپے سے کم مالیت کے ٹیکس فراڈ پر گرفتاری عمل میں نہیں لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا تھاکہ اب صرف وہی فرد گرفتار کیا جائے گا جس کے فرار ہونے کا واضح خطرہ ہو یا جو ریکارڈ ٹیمپرنگ میں ملوث ہو اور جسے تین مرتبہ نوٹس بھیجا جا چکا ہو۔

چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کوبتایاتھا کہ سینیٹ کی کمیٹی میں ان ترامیم پر بحث کے بعد وزیر اعظم کی ہدایت پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں ایک خصوصی کمیٹی قائم کی گئی تھی جس کی سفارشات کی روشنی میں نیا ڈرافٹ تیار کیا گیا تھا۔چیئرمین ایف بی آر کایہ بھی کہنا تھا کہ کسی بھی گرفتاری کا فیصلہ ایف بی آر بورڈ کی تین رکنی کمیٹی کی منظوری سے ہوگا۔ اس موقع پرچیئرمین کمیٹی سید نوید قمر نے ہدایت کی کہ مجوزہ نیا ڈرافٹ کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے۔