Live Updates

جارحیت کرنے والے کے سنگین جرائم کا ارتکاب کرنے پر احتساب ہونا چاہئے، ایرانی وزیر خارجہ

ایک بار جارحیت بند ہو جائے تو اس کے بعد ایران پھر مسئلے کے حل کیلئے سفارتکاری کو موقع دینے کیلئے تیار ہے، ایران کی دفاعی صلاحیتوں پر کوئی بات نہیں ہوسکتی، ایرانی ایٹمی پروگرام پرامن اور ہمیشہ آئی اے ای اے کی نگرانی میں رہا،عباس عراقچی کی یورپی وزرائے خارجہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو

Faisal Alvi فیصل علوی ہفتہ 21 جون 2025 13:50

جارحیت کرنے والے کے سنگین جرائم کا ارتکاب کرنے پر احتساب ہونا چاہئے، ..
جنیوا(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21جون 2025)ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ جارحیت کرنے والے کے سنگین جرائم کا ارتکاب کرنے پر احتساب ہونا چاہئے، ایک بار جارحیت بند ہو جائے تو اس کے بعد ایران پھر مسئلے کے حل کیلئے سفارتکاری کو موقع دینے کیلئے تیار ہے،جنیوا میں یورپی وزرائے خارجہ سے ملاقات کے بعد ایرانی وزیر خارجہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی دفاعی صلاحیتوں پر کوئی بات نہیں ہوسکتی۔

ایرانی ایٹمی پروگرام پرامن ہے، ہمیشہ آئی اے ای اے کی نگرانی میں رہا۔ ایران کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کیلئے ہے اور اس پر حملے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔عباس عراقچی نے صحافیوں کو بتایا کہ ایران اپنے دفاع کے جائز حق کا استعمال کرتا رہے گا میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ایران کی دفاعی صلاحیتوں پر مذاکرات نہیں ہوں گے۔

(جاری ہے)

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق عراقچی کا کہنا تھا کہ محفوظ شدہ جوہری تنصیبات پر حملے عالمی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔ یورپی ممالک کی جانب سے اسرائیل کی مذمت نہ کرنے پر تحفظات ہیں۔عباس عراقچی کا مزید کہنا تھا کہ ای3 اور یورپی یونین کیساتھ گفتگو جاری رکھنے کی حمایت کرتے ہیں۔فرانس، جرمنی، برطانیہ اور ای یو حکام کے ساتھ دوبارہ ملاقات کیلئے تیار ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران مجرموں کا احتساب ہونے کے بعد پھر سفارت کاری پر غور کو تیار ہے۔ ایرانی دفاعی صلاحیتیں ناقابل مذاکرات ہیں۔یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی ایران نے اسرائیلی حملے رکنے تک کسی سے بھی مذاکرات نہ کرنے کااعلان کیاتھا۔ایرانی سرکاری میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی کاکہنا تھاکہ جب تک اسرائیلی حملے جاری ہیں ایران کسی سے بھی مذاکرات کیلئے تیار نہیں ہوگا۔

ایرانی وزیرخارجہ نے کہا کہ مغربی ممالک جانتے ہیں کہ اسرائیل تمام بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کی خلاف ورزی کررہا تھا لیکن پھر بھی مغربی ممالک ایران کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کی مذمت نہیں کر رہے تھے۔عباس عراقچی کایہ بھی کہنا ہے کہ ایرانی جواب کے بعد لگتا ہے دیگر ممالک خود کو اس جارحیت سے دور رکھیں گے۔ جب تک اسرائیلی حملے جاری رہیں گے۔

تہران کسی فریق کے ساتھ مذاکرات کیلئے بات چیت نہیں کرے گا۔انہوں نے یہ بھی کہا تھاکہ ایران کبھی بھی شہری آبادی خاص طور پر ہسپتال کو نشانہ نہیں بناتا لیکن اسرائیل جان بوجھ کرہسپتالوں اور رہائشی آبادیوں پر بمباری کرتا رہاتھا۔قبل ازیں بتایاگیاتھا کہ ایران اسرائیل کشیدگی کے خاتمے کیلئے یورپی وزرائے خارجہ نے تہران کیساتھ جوہری مذاکرات کا فیصلہ کیا تھا۔

مذاکرات کا آغاز جینوا میں ہو گا۔فرانس اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ رواں ہفتے جمعہ کو جنیوا میں ایرانی ہم منصب کے ساتھ جوہری پروگرام پر اہم مذاکرات کریں گے۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق یورپی وزرائے خارجہ پہلے یورپی یونین کی اعلیٰ سفارتکار کایا کالاس سے جرمنی کے مستقل مشن پر ملاقات کریں گے جس کے بعد ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ مشترکہ اجلاس منعقد کیا جائے گا۔خبر ایجنسی نے دعویٰ کیا تھاکہ یورپی وزرائے خارجہ نے ایران سے جوہری مذاکرات کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ان مذاکرات کا آغاز جمعہ کو جینوا میں ہو گاجس میں برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ مذاکرات کریں گے۔
Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات