ملک میں مثالی جمہوری حکومت نہیں، موجودہ ہائبرڈ انتظام کمال کر رہا ہے، خواجہ آصف

شہباز شریف کے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے آئیڈیل تعلقات ہیں، اگر اسی قسم کا ہائبرڈ ماڈل 90 کی دہائی میں اپنایا گیا ہوتا تو حالات بہت بہتر ہوتے؛ وزیر دفاع کی گفتگو

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 21 جون 2025 17:45

ملک میں مثالی جمہوری حکومت نہیں، موجودہ ہائبرڈ انتظام کمال کر رہا ہے، ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 جون 2025ء ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت مثالی جمہوری حکومت نہیں ہے بلکہ ہائبرڈ ماڈل ہے جو بہترین کام کر رہا ہے، جس میں فوجی اور سویلین قیادت مل کر اقتدار میں شریک ہیں۔ عرب نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا یہ ایک ہائبرڈ نظام ہے، یہ انتظام میرے خیال میں کمال کر رہا ہے، یہ نظام اس وقت تک عملی ضرورت ہے جب تک پاکستان معاشی اور طرز حکمرانی جیسے مسائل سے باہر نہیں نکل جاتا، ماضی کے سیاسی عدم استحکام اور پس پردہ فوجی اثر و رسوخ نے جمہوری ترقی کو سست کر دیا تھا لیکن موجودہ انتظام نے ہم آہنگی کو بہتر بنایا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ اگر اسی قسم کا ہائبرڈ ماڈل 90 کی دہائی میں اپنایا گیا ہوتا تو حالات بہت بہتر ہوتے کیوں کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی حکومت کے درمیان محاذ آرائی نے ہماری جمہوریت کی ترقی کو دراصل پیچھے دھکیل دیا، اس کے برعکس موجودہ ڈی فیکٹو ہائبرڈ انتظام نے فوج اور منتخب رہنماؤں کو مشترکہ پلیٹ فارم جیسے سپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) پر اکٹھا کر دیا ہے جو ایک سول ملٹری ادارہ ہے جو معاشی ترجیحات کا تعین و انتظام مشترکہ طور پر کرتا ہے اور بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری اور تجارتی اصلاحات کی نگرانی کرتا ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس مشترکہ پلیٹ فارمز ہیں جیسے ایس آئی ایف سی اور دیگر پلیٹ فارمز شامل ہیں جہاں فوجی اور سویلین قیادت اکٹھے بیٹھ کر فیصلہ کرتی ہے تو یہ ایک ڈی فیکٹو انتظام ہے اور یہ بہت اچھا کام کر رہا ہے، شہباز شریف کے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے آئیڈیل تعلقات ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف اہم فیصلے خود لیتے ہیں، یہ کچھ باہمی طور پر ہے، ہمارے پاس طاقت کے ڈھانچے کی مشترکہ ملکیت ہے۔

وزیر دفاع کہتے ہیں کہ شہباز شریف پر کوئی مسلط کردہ نظام یا ادارہ نہیں ہے جو انہیں ہدایت دے اور وہ اس کے مطابق عمل کریں، وہ اپنے فیصلے آزادانہ طور پر کر رہے ہیں اور ظاہر ہے کہ وہ ہر سطح پر اسٹیبلشمنٹ سے باقاعدہ مشاورت کرتے ہیں، یقین کریں بالکل ایمانداری سے بتا رہا ہوں کہ ہمارے درمیان کبھی ایسا لمحہ نہیں آیا جب فیصلے متفقہ طور پر نہ ہوئے ہوں، معاملات بہت ہموار چل رہے ہیں اور ایک دن ہم اپنے ملک کے لیے درکار جمہوریت بھی حاصل کرلیں گے۔