احمد آباد طیارہ حادثہ؛ ایئرانڈیا کے سی ای او کو کاپی پیسٹ اور رٹے رٹائے بیان پر شدید تنقید کا سامنا

حادثے کے بعد جاری ہونے والا کیمبل ولسن کا ویڈیو پیغام اس سے بہت مشابہت رکھتا تھا جو کچھ مہینوں پہلے ایک مہلک حادثے کے بعد امریکن ایئر لائنز کے سربراہ نے کہا تھا

Sajid Ali ساجد علی پیر 23 جون 2025 12:06

احمد آباد طیارہ حادثہ؛ ایئرانڈیا کے سی ای او کو کاپی پیسٹ اور رٹے رٹائے ..
نیو یارک ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جون2025ء ) بھارت کے شہر احمد آباد میں طیارہ حادثے کے بعد ایئر انڈیا کے چیف ایگزیکٹیو کیمبل ولسن کو اپنے ویڈیو پیغام پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق ایک ویڈیو پیغام میں سرمئی رنگ کے سوٹ میں ملبوس کیمبل ولسن حادثے کا شکار ائیرانڈیا کے طیارے کے بارے میں بات کر رہے تھے تاہم ان کے ریمارکس کو فوری طور پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور اس بارے سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ ان کے بیان میں ہمدردی کا فقدان پایا گیا، یہی نہیں بلکہ اس کے فوری بعد ایک اور تنقید سامنے آئی کہ مسٹر ولسن کی زیادہ تر تقریر واشنگٹن میں ایک مہلک حادثے کے بعد امریکن ایئر لائنز کے چیف ایگزیکٹیو رابرٹ اسوم کی پانچ ماہ قبل دی گئی تقریر سے مماثلت رکھتی تھی۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ بنگلورو سے تعلق رکھنے والے ایک کمیونیکیشن کنسلٹنٹ کارتک سری نواسن نے سوشل میڈیا پر دونوں بیان پوسٹ کیے جن میں دکھایا گیا ہے کہ مسٹر کیمبل کے بہت سے الفاظ مسٹر اسوم کے بالکل مماثل ہیں اور دونوں بیانات میں مماثلت حیرت انگیز ہے، مثال کے طور پر مسٹر اسوم نے 29 جنوری کو شائع ہونے والی ویڈیو میں کہا کہ "سب سے پہلے اور سب سے اہم بات، میں ان واقعات کے بارے میں اپنے گہرے دکھ کا اظہار کرنا چاہتا ہوں"، اسی طرح 12 جون کو مسٹر ولسن بھی اسی طرح اپنا بیان شروع کرتے ہیں کہ "سب سے پہلے اور سب سے اہم بات میں اس واقعے کے بارے میں اپنے گہرے دکھ کا اظہار کرنا چاہوں گا"۔

معلوم ہوا ہے کہ جس طرح مسٹر اسوم نے کہا تھا کہ "یہ امریکن ایئر لائنز میں ہم سب کے لیے ایک مشکل دن ہے،" ویسے ہی مسٹر ولسن نے بھی کہا کہ "یہ ایئر انڈیا میں ہم سب کے لیے ایک مشکل دن ہے"، مسٹر اسوم نے کہا "میں جانتا ہوں کہ بہت سارے سوالات ہیں اور اس ابتدائی مرحلے میں میں ان سب کا جواب نہیں دے سکتے لیکن میں اس وقت میرے پاس موجود معلومات کو شیئر کرنا چاہتا ہوں"، مسٹر ولسن نے بھی بالکل وہی بات کہی، سوائے اس کے کہ انہوں نے "ابتدائی" نہیں کہا اور ایک موقع پر انہوں نے "میں" کی بجائے "ہم" استعمال کیا۔

انہوں نے وعدہ کیا کہ "ہم جو کچھ بھی کر سکتے ہیں وہ ہم کر رہے ہیں"، دونوں نے کہا کہ ان کی کمپنیوں نے "ایک خصوصی ہیلپ لائن قائم کی ہے، جتنی جلدی ممکن ہو درست اور بروقت معلومات کا اشتراک جاری رکھیں گے، مسافروں، عملے اور ان کے اہل خانہ کی مدد کے لیے چوبیس گھنٹے کام کر رہے ہیں"، مسٹر سری نواسن کی اس پوسٹ پر کمنٹ کرنے والے بہت سے لوگوں نے ایئرلائن پر غصے اور عدم اعتماد کا اظہار کیا، اس سلسلے میں ہونے والے تبصروں نے ایئر انڈیا کو درپیش چیلنجز میں اضافہ کر دیا ہے کیوں کہ تفتیش کار یہ سمجھنے کے لیے کام کر رہے ہیں کہ اس کا لندن جانے والا جیٹ ٹیک آف کے چند لمحوں بعد کیسے گر کر تباہ ہو گیا؟ جس میں سوار ایک شخص کے علاوہ تمام افراد ہلاک ہو گئے۔

مسٹر سری نواسن نے ایک انٹرویو میں کہا کہ "لوگوں کو ایئر انڈیا کے سی ای او کا بیان احساس سے عاری معلوم ہوا کیوں کہ جب آپ کو ہمدردی کا اظہار کرنا ہوتا ہے تو کسی تقریر کو کاپی کرنا شعوری طور پر کوئی معنی خیز عمل نہیں"، اسی طرح پبلک ریلیشن شعبے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ "بحرانوں سے نمٹنے والی کمپنیوں کے بیانات میں ایک جیسے ڈھانچے اور عناصر کو دیکھنا عام ہے لیکن ہوبہو کاپی پیسٹ دیکھ کر حیرت ہوتی ہے"۔

بتایا جارہا ہے کہ ایئر انڈیا نے مسٹر ولسن کے ریمارکس پر تنقید کا جواب دیتے ہوئے ایک بیان میں نقل کے الزامات پر توجہ نہیں دی لیکن یہ ضرور تسلیم کیا کہ "دوسرے حادثات سے مثالیں لی گئی ہیں، بہت سے ایئر لائنز کے حادثاٹ کے بعد کے فوری بیانات کا مطالعہ کیا گیا تاکہ انسانی صدمے کے ایک لمحے میں وقت کے لحاظ سے حساس، اہم معلومات پہنچانے کے واضح، جامع اور مؤثر طریقے کی نشاندہی کی جا سکے اور مسٹر ولسن کے بیان میں جذبات اتنا ہی حقیقی تھا جتنا آپ اس افسوسناک واقعے کے بعد کے لمحات میں توقع کرسکتے ہیں"۔