چینی وزیر خارجہ وانگ کا شیڈول دورہ بھارت

دونوں ملکوں کے درمیان 5 سال بعد سرحدی تجارت بحال کرنے پر بات چیت

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 15 اگست 2025 14:55

چینی وزیر خارجہ وانگ کا شیڈول دورہ بھارت
نئی دہلی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اگست ۔2025 )بھارت اور چین 5سال بعد سرحدی تجارت دوبارہ شروع کرنے پر بات چیت کر نے جارہے ہیں، چینی وزیر خارجہ وانگ یی کے مذاکرت کےلئے آئندہ پیر کو بھارت کے دورے کا امکان ہے غیر ملکی نشریاتی ادارے کے مطابق ٹرمپ کے محصولات سے متاثرہ عالمی تجارتی نظام میں بھارت چین تعلقات میں نرمی لانے پر مجبور ہوئے ہیں ماضی میں برف پوش اور بلند و بالا ہمالیائی سرحدی راستوں سے دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان تجارت ہوتی تھی تاہم اس کا حجم کم ہوتا تھا لیکن پھر بھی اس کی بحالی کو علامتی طور پر اہم سمجھا جا رہا ہے.

(جاری ہے)

دونوں بڑی اقتصادی طاقتیں طویل عرصے سے جنوبی ایشیا میں اسٹریٹیجک اثر و رسوخ کے لیے مقابلہ کرتی رہی ہیں تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیرف کے نظام سے پیدا ہونے والے عالمی تجارتی اور جغرافیائی سیاسی بحران کے تناظر میں دونوں ممالک تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں. بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے پریس بریفنگ میں کہا کہ بھارت تمام نامزد تجارتی پوائنٹس یعنی اتراکھنڈ میں لیپولیکھ پاس، ہماچل پردیش میں شپکی لا پاس اور سکم میں ناتھو لا پاس کے ذریعے سرحدی تجارت کو دوبارہ شروع کرنے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے چینی حکام کے ساتھ گفتگو کرراہ ہے بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق چینی وزیر خارجہ وانگ یی کی مذاکرت کےلئے آئندہ پیر کو نئی دہلی آمد متوقع ہے جب کہ اس سے قبل بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر جولائی میں بیجنگ کا دورہ کر چکے ہیں.

دوسری جانب عالمی امورکے تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ دہلی اور بیجنگ کے درمیان تجارتی تعلقات ہر دور میں قائم رہے ہیں یہاں تک کہ لداخ کے علاقے میں دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی جھڑپو ں کے دوران بھی تجارت نہیں رکی اور 2020میں سرحدی جھڑپوں کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم2سوارب ڈالر کے قریب تھا اسی طرح امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے عہد صدارت میں چین کی اسٹیل مصنوعات پر پابندیوں کے پیش نظرچینی صنعت کاروں نے بھارت کو تیسرے ملک کے طور پر چنا تھا اور بڑے پیمانے پر اسٹیل کی مصنوعات بنانے والی فیکٹریاں بھارت میں قائم کی گئی تھیں .

انہوں نے کہا کہ چین اور بھارت تجارتی لین دین کوترجیح دیتے ہیں جبکہ خطے میں دیگر ممالک کی ہمسایہ ملکوں کے ساتھ تجارت نہ ہونے کے برابر ہے انہوں نے کہا کہ خطے میں دنیا میں ایک تہائی سے زیادہ آبادی موجود ہے اور جنوبی ایشیاءکے ممالک آپسی تجارت سے معاشی اہداف کو پورا کرسکتے ہیں . انہوں نے کہا کہ خطے میں روس اور ایران جیسے تیل کے بڑے پروڈیوسرموجود ہیں اسی طرح چین اوربھارت بڑی زرعی اور صنعتی طاقتیں ہیں علاقائی طاقتیں مل کر خود انحصاری کی طرف جانا چاہیں تو جنوبی ایشیاءکا اتحاد دنیا کا سب سے طاقتور معاشی اتحاد بن سکتا ہے.