Live Updates

تہران پر جارحیت بے بنیاد، روس ایرانی عوام کی مدد کیلئے تیار ہے، صدر پیوٹن

پیر 23 جون 2025 23:33

تہران پر جارحیت بے بنیاد، روس ایرانی عوام کی مدد کیلئے تیار ہے، صدر ..
ماسکو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جون2025ء)روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ تہران کے خلاف جارحیت بے بنیاد ہے، روس ایرانی عوام کی مدد کے لیے تیار ہے۔قطر کے نشریاتی ادارے کے مطابق ماسکو میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات کے دوران روسی صدر نے کہا کہ تہران کے خلاف جارحیت بے بنیاد ہے۔صدر پیوٹن نے کریملن میں بات چیت کے آغاز پر کہا کہ روس، ایرانی عوام کی مدد کے لیے تیار ہے۔

ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ ایران کے خلاف جارحیت مکمل طور پر بلاجواز ہے، روس ایرانی عوام کو مدد فراہم کرنے کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔دوسری جانب عباس عراقچی نے ایران پر امریکی حملوں کی مذمت کرنے پر صدر پیوٹن کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ روس تاریخ کے درست جانب کھڑا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور صدر مسعود پزشکیاں نے پیوٹن کے لیے اپنی نیک تمنائیں اور سلام بھیجے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران اور روس مشرق وسطیٰ میں موجودہ کشیدگی کے حوالے سے اپنے مؤقف کو ہم آہنگ کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر نے اپنے وزیر خارجہ کو ماسکو بھیجا ہے تاکہ صدر ولادیمیر پیوٹن سے امریکا کے حالیہ بڑے حملوں کے بعد مزید مدد کی درخواست کی جا سکے۔ایک سینئر ذریعے نے بتایا کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی، خامنہ ای کا خط پیوٹن تک پہنچائیں گے جس میں روس کی حمایت طلب کی گئی ہے۔

ایرانی ذرائع کے مطابق اب تک روس کی حمایت ایران کو کافی نہیں لگی اور تہران چاہتا ہے کہ پیوٹن، اسرائیل اور امریکا کے خلاف ایران کی زیادہ کھل کر حمایت کرے، ذرائع نے یہ واضح نہیں کیا کہ ایران کس نوعیت کی مدد چاہتا ہے۔کریملن نے تصدیق کی تھی کہ پیوٹن، عراقچی سے ملاقات کریں گے تاہم یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ ملاقات میں کن امور پر بات چیت ہو گی۔

کریملن کے مطابق امریکا کے تین ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے نے تنازع میں شامل فریقین کی تعداد میں اضافہ کر دیا ہے اور ایک نئے اور خطرناک مرحلے میں داخل کر دیا ہے۔کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ ابھی یہ واضح نہیں کہ ایران کی جوہری تنصیبات کے ساتھ کیا ہوا ہے اور آیا وہاں تابکاری کا کوئی خطرہ موجود ہے یا نہیں۔

دمتری پیسکوف نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو حملے سے قبل آگاہ نہیں کیا، اگرچہ دونوں کے درمیان عمومی طور پر امریکی فوجی مداخلت کے امکانات پر بات چیت ضرور ہوئی تھی۔جب ان سے پوچھا گیا کہ روس کیا کرنے کو تیار ہے، تو دمتری پیسکوف نے کہا کہ ماسکو نے ثالثی کی پیشکش کی ہے، اور اب یہ اس بات پر منحصر ہے کہ ایران کو کیا درکار ہے۔
Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات