کاغان، کار گہری کھائی میں گرنے سے میاں بیوی جاں بحق،2 سالہ بچہ معجزانہ محفوظ رہا

جاں بحق ہونے والے جوڑے کا تعلق حضرو اٹک سے ہے اوروہ ہانگ کانگ میں رہائش پذیر تھے، کاغان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ایمرجنسی سٹاف نے مقامی لوگوں کی مدد سے جاں بحق ہونے والے میاں، بیوی کی لاشوں اور بچے کو کھائی سے نکال کر قریبی ہسپتال منتقل کردیا

Faisal Alvi فیصل علوی منگل 24 جون 2025 14:02

کاغان،  کار گہری کھائی میں گرنے سے میاں بیوی جاں بحق،2 سالہ بچہ معجزانہ ..
کاغان(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24جون 2025)کاغان کے قریب  کار گہری کھائی میں گرنے سے میاں بیوی جاں بحق ہوگئے جبکہ دو سالہ بچہ معجزانہ طور پر محفوظ رہا، دونوں میاں بیوی کی لاشیں بی ایچ یو کاغان منتقل کر دی گئیں،جاں بحق ہونے والے جوڑے کا تعلق حضرو اٹک سے ہے اوروہ ہانگ کانگ میں رہائش پذیر تھے،تفصیلات کے مطابق ناران سے واپس آنے والے سیاحوں کی کار کاغان کے قریب بے قابو ہو کر گہری کھائی میں جا گری جس کے نتیجے میں کار میں سوار میاں بیوی جاں بحق ہو گئے جبکہ ان کا دو سال کا بچہ معجزانہ طور پر محفوظ رہا۔

کاغان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کاکہناہے کہ ورثاء کے پہنچنے تک بچے کو اتھارٹی اپنی حفاظت میں رکھے گی۔کاغان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ایمرجنسی سٹاف نے مقامی لوگوں کی مدد سے جاں بحق ہونے والے میاں، بیوی کی لاشوں اور بچے کو کھائی سے نکال کر قریبی ہسپتال منتقل کردیا۔

(جاری ہے)

کاغان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے حکام کے مطابق جاں بحق افراد میں سے مرد کی شناخت جمشید کے نام سے ہوئی ہے جن کا تعلق پنجاب کے ضلع اٹک کے علاقے خضرو سے بتایا گیا ہے۔

ریسکیو حکام کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ 5 سالہ بچے کو فوری طور پر ابتدائی طبی امداد دی گئی ہے اور وہ مکمل طور پر خیریت سے ہے۔خیال رہے کہ اس سے قبل بھی سیروتفریح کے شوق نے نوجوانوں کی جان لے لی تھی۔8 روز سے لاپتہ گجرات کے 4 نوجوان سیاحوں کی لاشیں مل گئیں تھیں۔ سیاحت کا شوق 4 نوجوانوں کی جان لے گیاتھا۔چاروں نوجوانوں کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔

بتایا گیا تھا کہ گجرات کے چار گمشدہ سیاحوں کی گاڑی گلگت سے سکردو جاتے ستک نالہ کے قریب حادثہ کا شکار ہو کرکھائی میں جا گری تھی جسے ریسکیو اہلکاروں نے تلاش کرلیا گیاتھا۔گاڑی دریا کے کنارے پر موجودہوئی تھی۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق تین دوستوں کی لاشیں گاڑی کے اندراورایک نوجوان کی گاڑی کے باہر پڑی ہوئی تھی۔اطلاع ملنے پرریسکیو 1122،عملہ تھانہ ستک اور ٹوریسٹ پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئے تھے۔

انسپکٹر جنرل پولیس گلگت بلتستان کا کہنا ہے کہ کہ یہ 160 کلومیٹر کا خطرناک ترین راستہ ہے جہاں اکثر حادثات ہو جاتے ہیں اور اگر گاڑی دریا کے اندر گرے تو پھر اسکا کچھ پتہ نہیں چلتا۔حادثے کا شکار نوجوانوں میں کوٹ گکہ کے 36 سالہ واصف شہزاد اور 20 سالہ عمر احسان جبکہ جسوکی کے 23 سالہ سلمان سندھو اور ساروکی کے 23 سالہ عثمان ڈار شامل ہیں جو 12 مئی کو گجرات سے نکلے اور 16 مئی سی لاپتہ تھے۔

یاد رہے کہ چند روز قبل پنجاب کے شہر گجرات سے تعلق رکھنے والے 4 نوجوان سیاح گلگت سے سکردو جاتے ہوئے لاپتہ ہوگئے تھے۔اہل خانہ کا کہنا تھا کہ لاپتہ سیاح 15 مئی کی شب گلگت سے کار میں سوار ہو کر سکردو کیلئے روانہ ہوئے تھے۔دنیور کے مقام پر آخری بار بچوں سے رابطہ ہوا تھا۔لاپتہ افراد کے اہلخانہ نے بتایا کہ 16 مئی سے ہمارے بچوں کے موبائل فون بند ہوگئے تھے۔

اہل خانہ کا مزید کہنا تھا کہ لاپتہ نوجوانوں کا جلد سراغ لگانے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔پولیس کے مطابق راستے میں موجود تمام چیک پوسٹوں پر کار کے گزرنے کا کوئی ریکارڈ نہیں ملا تھا۔ایس ایس پی ظہور احمد کا کہنا ہے کہ پولیس نے لاپتا نوجوانوں کی تلاش کا دائرہ وسیع کردیا تھا۔نوجوانوں کی تلاش کیلئے تمام چیک پوسٹوں اور اسپیشل برانچ کو الرٹ کردیا گیا تھا۔