صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی الاسکا سے واپسی پر یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی سے طویل گفتگو

یوکرینی صدر پیر کو واشنگٹن پہنچیں گے‘ٹرمپ نے6گھنٹوں کی پروازکے دوران زیلنسکی اور نیٹو کے راہنماﺅں سے گفتگو کی. پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 16 اگست 2025 14:57

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی الاسکا سے واپسی پر یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 اگست ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الاسکا سے واپسی پر اپنے یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی سے طویل گفتگو کی ہے امریکی نشریاتی ادارے ”سی این این“ کے مطابق ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ سربراہی اجلاس مکمل ہونے کے بعد مقامی وقت کے مطابق صبح 2 بجے میری لینڈ کے جوائنٹ بیس اینڈریوز پر لینڈ کیا.

(جاری ہے)

وائٹ ہاﺅس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ کے مطابق صدر نے 6 گھنٹے کی پرواز کا زیادہ تر وقت فون پر گزارا، زیلنسکی سے گفتگو کے بعد ٹرمپ نے نیٹو ارکان سے بھی بات کی پیوٹن کے ساتھ 2 گھنٹے سے زائد وقت کی ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے وعدہ کیا تھا کہ وہ زیلنسکی اور نیٹو حکام کو فون کال کریں گے، ٹرمپ نے کہا کہ میں لازمی طور پر صدر زیلنسکی کو فون کروں گا اور انہیں آج کی ملاقات کے بارے میں بتاﺅں گا.

زیلنسکی کے دفتر نے تصدیق کی کہ انہوں نے ٹرمپ سے بات کی یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ پیر کو واشنگٹن ڈی سی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے، ٹرمپ کے ساتھ طویل اور بامعنی ٹیلی فونک گفتگو کے بعد انہوں نے کہا کہ یوکرین امن کے حصول کے لیے اپنی بھرپور کوششوں کے ساتھ کام کرنے کی تیاری کی تصدیق کرتا ہے. ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے روسی رہنما سے ملاقات اور ان کی گفتگو کے اہم نکات سے آگاہ کیا، یہ اہم ہے کہ امریکا کی طاقت صورتِ حال پر اثرانداز ہو انہوں نے کہا کہ پیر کو میں صدر ٹرمپ سے واشنگٹن ڈی سی میں ملاقات کروں گا تاکہ قتل و غارت اور جنگ کو ختم کرنے کے تمام پہلوﺅں پر بات ہو سکے، میں اس دعوت پر شکر گزار ہوں.

زیلنسکی نے امریکی صدر کی جانب سے سہ فریقی ملاقات ( پیوٹن، زیلنسکی اور ٹرمپ) کی تجویز کی حمایت بھی کی فرانسیسی حکومت کے مطابق یورپی راہنماﺅں نے الاسکا اجلاس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ ایک کال میں شمولیت اختیار کی جو ایک گھنٹے سے زیادہ جاری رہی ایلیزے پیلس کے مطابق اس کال میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، جرمن چانسلر فریڈرک مرز، برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر، اطالوی وزیراعظم جورجیا میلونی، فن لینڈ کے صدر الیگزینڈر اسٹب اور پولینڈ کے صدر کیرول ناوروکی شامل تھے.

نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے اور یورپی یونین کی صدر ارسلا وان ڈیر لیین نے بھی کال میں شرکت کی کریملن کے اعلیٰ معاون یوری اوشاکوف (جو پیوٹن کے وفد کا حصہ تھے) نے روسی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الاسکا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی ملاقات کے دوران زیلنسکی کو شامل کرنے کا خیال زیرغور نہیں آیا ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ٹرمپ نے سربراہی اجلاس کے بعد کہا تھا کہ پیوٹن اور زیلنسکی دونوں چاہتے ہیں کہ وہ مستقبل میں دونوں راہنماﺅں کی ملاقات میں شامل ہوں تاکہ امن کی راہ پر بات چیت ہو سکے ٹرمپ نے ”فاکس نیوز“ کو انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ دونوں مجھے وہاں چاہتے ہیں اور میں وہاں ہوں گا اوشاکوف نے کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان اگلی ملاقات کب ہوگی.