حسد دراصل اللہ کی تقسیم سے ناراضامندی ہے،علامہ الیاس قادری

علم دین کی کمی کے باعث لوگ حسد جیسے مہلک روحانی مرض میں مبتلا ہوجاتے ہیں، نشہ تباہ کن عمل ہے جو انسان کو جسمانی بلکہ روحانی طور پر بھی برباد کر دیتا ہے،گفتگو

منگل 24 جون 2025 21:45

حسد دراصل اللہ کی تقسیم سے ناراضامندی ہے،علامہ الیاس قادری
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جون2025ء)امیر اہل سنت حضرت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ نے کہا ہے کہ دفاتر، کارخانوں اور گھریلو ماحول میں علم دین کی کمی اور صالح صحبت کے فقدان کے باعث لوگ حسد جیسے مہلک روحانی مرض میں مبتلا ہوجاتے ہیں، بعض اوقات بظاہر مذہبی حلیے والے افراد بھی اس میں گرفتار نظر آتے ہیں کیونکہ انہیں دین کا علم حاصل نہیں ہوتا، ایسے حالات میں باعمل اور علم والے عاشقانِ رسول کی صحبت اور دینی کتب کا گہرائی سے مطالعہ انتہائی مفید ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں مدنی مذاکرے میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ امیر اہل سنت نے کہا کہ حسد دراصل اللہ کی تقسیم سے نارضامندی ہے، جب کسی کو عزت، مقام یا نعمت عطا ہوتی ہے تو حسد کرنے والا یہ چاہتا ہے کہ وہ نعمت اس سے چھن جائے، حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جیسے آگ لکڑی کو،حاسد عموماً غیبت، بہتان اور دیگر گناہوں میں مبتلا ہوجاتا ہے۔

(جاری ہے)

علم نہ ہونے کی وجہ سے انسان یہ سمجھ رہا ہوتا ہے کہ وہ کوئی درست کام کر رہا ہے، حالانکہ وہ ہلاکت کا سبب بننے والا عمل کر رہا ہوتا ہے۔ امیر اہل سنت نے کہا کہ عاجزی ایک ایسی نعمت ہے جس سے حسد پیدا نہیں ہوتا جبکہ خود پسندی ایسا گناہ ہے جو انسان کے ستر سال کے اعمال کو برباد کرسکتا ہے، انسان اگر اپنے کمال کو اپنا ذاتی وصف سمجھنے لگے اور اللہ کی عطا پر نگاہ نہ رکھے تو یہ خود پسندی ہے، عاجزی صرف زبان کا اظہار نہیں بلکہ دل کی گہرائی سے ہونی چاہئے۔

امیر اہل سنت نے نشہ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نشہ ایک اور تباہ کن عمل ہے جو انسان کو نہ صرف جسمانی، بلکہ روحانی طور پر بھی برباد کر دیتا ہے، نشہ حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے، نشہ چھوڑنے کی تکلیف، آخرت کے عذاب کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں، اس عمل سے نجات کیلئے توبہ اور مستقل مزاجی کے ساتھ ساتھ اللہ کی مدد مانگنا بھی ضروری ہے۔

متعلقہ عنوان :