جنیوا،کشمیری وفد کا مقبوضہ جموں وکشمیر میں وحشیانہ بھارتی جبر و استبداد کے خاتمے کا مطالبہ

بدھ 25 جون 2025 22:40

جنیوا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جون2025ء) جنیوا میں موجود کشمیری وفد کے ارکان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری وحشیانہ جبر و استبداد کے خاتمے کیلئے کردار ادا کرے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق وفد کے ارکان شمیم شال، ڈاکٹر سائرہ فاروق شاہ، نائلہ الطاف کیانی اور مہر النساءرحمٰان نے مختلف سفارت کاروں، غیر سرکاری عالمی تنظیموں کے نمائندوں اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے عہدیداروں کے ساتھ گفتگو کے دوران انہیں مقبوضہ علاقے کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا جہاں بھارت کی جانب سے پہلگام میں ایک فالس فلیگ آپریشن کے بعد ریاستی جبر و تشدد میں بے انتہا تیزی آئی ہے۔

کشمیری نمائندوں نے مقبوضہ خطے میں جاری خونریزی اور تشدد کا ذکر کرتے ہوئے، گرفتاریوں، کشمیری نوجوانوں کے ماورائے عدالت قتل اور سیاسی اور انسانی حقوق کے محافظوں پر بھارت کی جانب سے روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلوک پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور دیگرمتعلقہ اداروں پر زور دیا کہ وہ مجرم بھارتی فورسز اہلکاروں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کیلئے موثر کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ ایک مناسب احتسابی نظام کے فقدان کی وجہ سے بھارتی فورسز کونہتے لوگوں پر مظالم کی شہ مل رہی ہے بھارتی ریاستی جبر اور انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔انہوں نے کہا کہ 370اور35اے کے خاتمے کے بعد سے مقبوضہ جموں وکشمیر ایک مسلسل غیر یقینی صوتحال سے دوچار ہے اور کشمیریوں کی تمام بنیادی آزادیاں مکمل طورپرسلب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری نوجوانوں کی گرفتاریاں ،کالے قوانین کے تحت نظربندیاں ، سیاسی کارکنوں اور انسانی حقوق کے علمبرداروں پر ظلم و جبرنے کشمیری عوام میں خوف اور عدم تحفظ کا ماحول پیدا کر دیا ہے۔ بھارتی حکومت حق و صداقت کی آوازوں کو دبانے کیلئے پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے جیسے کالے قوانین کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔کشمیری وفد نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں انسانیت کے خلاف سنگین جرائم پر بھارت کا محاسبہ کرے۔