آسٹریلیا کی صحافی نے غزہ پر پوسٹ کی بنیاد پر جبری برطرفی کے خلاف مقدمہ جیت لیا

جمعرات 26 جون 2025 14:58

کینبرا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جون2025ء)آسٹریلیا کی خاتون صحافی اینٹونئیٹ لیٹوف نے غزہ میں اسرائیلی کی وحشیانہ کارروائیوں سے متعلق سوشل میڈیا میں پوسٹ پر غیرقانونی طور پر برطرفی کے حوالے سے نشریاتی ادارے کے خلاف مقدمہ جیت لیا اور عدالت نے معاوضہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔غیرملکی خبرایجنسی انادولو کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کی صحافی انٹوئینیٹ لیٹوف نے غیرقانونی برطرفی پر اے بی سی کے خلاف مقدمہ جیت لیا اور 70 ہزار آسٹریلوی ڈالر معاوضہ بھی ملے گا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ آسٹریلیا کی فیڈرل عدالت نے نشریاتی ادارے نے خاتون صحافی کو غزہ اسرائیلی مہم کی مخالفت سمیت سیاسی رائے رکھنے کی بنیاد پر برطرف کرکے فیئر ورک ایکٹ کی خلاف ورزی کی ہے۔

(جاری ہے)

لبنانی نژاد آسٹریلوی صحافی کو دسمبر 2023 میں 5 روز کے لیے ملازمت دی تھی لیکن صرف 3 دن کے بعد انہیں برطرف کردیا تھا کیونکہ انہوں نے انسٹاگرام میں ہیومن رائٹس واچ کا غزہ میں جنگ کے حوالے پوسٹ کو یہ لکھ کر جاری کیا کہ ہیومن رائٹس واچ نے رپورٹ کیا کہ بھوک کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

خاتون صحافی کی اس رائے کو اے بی سی نے اپنی ایڈیٹوریل پالیسی کی خلاف ورزی قرار دیا تھا حالانکہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے نے رپورٹ میں تفصیل سے بتایا تھا کہ اسرائیل کس طرح غزہ میں فلسطینیوں کی بھوک کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔صحافی لیٹوف نے اپنی برطرفی کو عدالت میں چیلنج کیا تھا اور مقف اپنایا تھا کہ انہیں سیاسی رائے رکھنے، ان کی شناخت اور اسرائیل کے حامی گروپ کی جانب سے لابنگ کے نتیجے میں چینل سے برطرف کیا گیا ہے۔