گیس ،ایل پی جی کا دروازہ بلو چستان ، ایل پی جی مینوفیکچرنگ یو نٹس پر کو ئی پا بندی نہیں ،زین العابدین
ایل پی جی کی طلب ،رسد اور اس پر سبسڈی اوگرا کا نہیں بلکہ وفا قی حکومت کا اختیار ہے ، آئل اینڈ گیس ریگو لیٹری اتھارٹی (اوگرا)اسلام آ با د کے ممبر( گیس)
جمعہ 27 جون 2025
20:40
�وئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جون2025ء) آئل اینڈ گیس ریگو لیٹری اتھارٹی (اوگرا)اسلام آ با د کے ممبر( گیس) زین العابدین نے کہا ہے کہ بلو چستان ہا ئی کورٹ کے حکم کی روشنی میں تشکیل دی جا نے والی کمیٹی کی صو بے کے صارفین کے لئے رعایتی ٹیرف با رے سفارشات کا بینہ کو منظوری کے لئے پیش کی جا رہی ہیں،گیس اور ایل پی جی دونوں کا دروازہ بلو چستان ہے ایل پی جی مینوفیکچرنگ یو نٹس پر کو ئی پا بندی نہیں ،ایل پی جی کی طلب ،رسد اور اس پر سبسڈی اوگرا کا نہیں بلکہ وفا قی حکومت کا اختیار ہے بلو چستان کے منتخب نما ئندے اس با بت کردار ادا کر سکتے ہیں ،سوئی گیس کے مقابلے میں ایل پی جی میں توانا ئی کی مقدار بہت زیا دہ ہے ،افسوس ہم نے قدرتی گیس کا بہت بڑا قدرتی ذخیرہ چولہوں میں جلا کر ہوا میں اڑا دیا ہے کیو نکہ چولہے میں گیس 20فیصد سے زیا دہ نہیں جلتا اور اس کا 80فیصد ضائع ہو جا تا ہے ، اوگرا بلو چستان کا ریجنل آفس تسلسل کے ساتھ صارفین کی شکا یا ت کے لئے کھلی کچہری لگا لیا کریں۔
(جاری ہے)
ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز ایوان صنعت و تجا رت کو ئٹہ بلو چستان کے عہدیدران و ممبرا ن کے ساتھ منعقدہ اجلاس کے دوران اظہارخیال کر تے ہو ئے کیا۔ اجلاس میں ریجنل ہیڈ وفا قی محتسب کو ئٹہ غلام سرور برا ہی ، اوگرا کے ریجنل ہیڈ مہر اللہ مری ،ایل پی جی پلانٹس ما لکان و ڈیلرز ایسو سی ایشن کے نما ئندوں و دیگر نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے دوران ایوان صنعت و تجا رت کو ئٹہ بلو چستان کے صدر حاجی محمد ایوب مر یا نی ،سنیئر نا ئب صدر حاجی اختر کا کڑ و دیگر کا کہنا تھا کہ بلو چستان میں جنگلا ت کی حفاظت اورگلو بل وارمنگ کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ضروری ہے کہ صوبے کے مختلف اضلاع میں ہنگا می بنیا دوں پر ایل پی جی پلانٹس لگا ئے جا ئے اور اس سلسلے میں صو بے کے زمینی حقائق کو مد نظر رکھتے ہو ئے صارفین کو رعایتی ٹیرف پر ایل پی جی کی فرا ہمی ممکن بنا ئی جا ئے ، انہوں نے شکوہ کیا کہ بلو چستان میں بوستان اسپیشل اکنا مک زون و دیگر میں گیس اور ایل پی جی کی سہولیات میسر نہیں بلکہ یہاں گھریلواور کمرشل کنکشنز پر بھی پا بندی عائد کی گئی ہے ایک محتاط اندازے کے مطابق بلو چستان میں 10ہزار سے زائد درخواستیں نئے کنکشنز کے لئے دی جا چکی ہیںمگر اس با بت کو ئی کا رروائی نہیں کی جا رہی۔
انہوں نے صو بے میں ایل پی جی کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہو ئے 500ٹن ایل پی جی پلانٹ پبلک پرا ئیویٹ پارٹنرشپ کے تحت لگا نے اور چیمبر آف کا مرس اینڈ انڈسٹری کو ئٹہ بلو چستان کی جا نب سے ہر ممکن تعاون کی بھی پیشکش کی اور مطا لبہ کیا کہ ایل پی جی پلانٹس مالکان کے ما رجن بڑھا نے کا مطا لبہ ما نا جا ئے۔ انہوں نے کہا کہ پا ک ایرا ن جوائنٹ بارڈر ٹریڈ کمیٹی کے معاہدے کے تحت ایل پی جی کے لئے پا ک ایران بارڈر پرباوزرز کے لئے الگ گیٹ بنا نے کے لئے متعلقہ حکام سے با ت کی جا ئے ، ریجنل ہیڈ وفا قی محتسب کو ئٹہ غلا م سرور برو ہی کا کہنا تھا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی سال 2022ئ سے اب تک نئے کنکشنز کے لئے صارفین سے میٹرز و دیگر کے فیس جمع کر رہی ہے مگر ناقص پا لیسی کے سبب صارفین کو نئے کنکشنز نہیں دئیے جا رہے اگر کمپنی نئے کنکشنز نہیں دینا چا ہتی تودرخواست گزاران کو ان کے رقوم واپس کئے جا ئے۔
انہوں نے کہا کہ نئے کنکشنز نہ ملنے کے باعث لو گ گیس چوری کر تے ہیںیا پھر میٹرز کو ٹیمپر کیا جا تا ہے ،ایل پی جی پلانٹس اونرز ایسوی سی ایشن کے نما ئندوں نے شکا یت کی کہ 60ہزار میٹرک ٹک ایل پی جی امپورٹ کی جا رہی ہے مگر اس میں سے بلو چستان میں قائم 10سے 14ایل پی جی پلانٹس کو ایک ٹن بھی نہیں دی جا رہی جو کہ ما یوس جن اور قابل مذمت امر ہے بلو چستان کیلئے ایل پی جی کاکوٹہ مقرر کیا جا ئے۔
اس موقع پر آئل اینڈ گیس ریگو لیٹری اتھارٹی (اوگرا)اسلام آ با د کے ممبر گیس زین العابدین کا کہنا تھا کہ ملک کی توانا ئی کا 40فیصد حصہقدرتی گیس سے پورا ہو رہا ہے جبکہ ایل پی جی کا ملکی توانائی ضروریات میں حصہ ڈیڑھ سے 2فیصد تک ہے ورلڈ بنک بھی اسے 4سے پا نچ فیصد تک کر نے کا کہہ رہا ہے مجھے افسوس ہے کہ ہم پا کستانیوں نے قدرتی گیس کا بہت بڑا ذخیرہ چولہوں میں جلا کر ہوا میں اڑا دیا کیو نکہ چولہے گیس پا ئپ میں آ نے والے گیس میں سے 20فیصد ہی جلا پا تے ہیں جبکہ 80فیصد ضائع ہو جا تا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلو چستان گیس اور ایل پی جی دونوں کا دروازہ ہے پا کستان اور بلو چستان کا مستقبل ایل پی جی ہے جو قدرتی گیس سے توانا ئی کی مقدار میں بہت زیا دہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایل پی جی کے کوٹہ سسٹم کو عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی روشنی میں ختم کر دیا گیا ہے ایل پی جی کی طلب ، رسد اور قیمت یا سبسڈی اوگرا کے دائرہ اختیار میں نہیں بلکہ یہ وفا قی حکومت کا اختیار ہے اس لئے اس سلسلے میں صو بے کی عوام اور بزنس کمیونٹی منتخب نما ئندوں کو کردار ادا کر نے کے لئے کہے۔
انہوں نے کہا کہ ایل پی جی ما رجن بڑھا نے کے لئے ہم نے زبا نی اور تحریری طور پر حکومت سے درخواست کی ہے ، انہوں نے کہا کہ بلو چستان ہا ئی کورٹ کی ہدایت پر بنا ئی جا نے والی کمیٹی نے صو بے کے صارفین کے لئے رعایتی ٹیرف با رے سفارشات مرتب کر کے پیش کر دی ہیں جس سے منظوری کیلئے کا بینہ کو پیش کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایل پی جی مینوفیکچرنگ پلانٹس پر کو ئی پا بندی نہیں ، انہوں نے سوئی گیس با رے صارفین و دیگر کو درپیش مشکلات با رے اوگرا کے علا قائی دفتر کے حکام کو کھلی کچہری لگا نے کی بھی ہدایات جا ری کیں ، انہوں نے کہا کہ گیس کے غیر معیاری سلنڈرز والوں کے خلا ف کا رروائی کی گئی ہے بلکہ بڑے با وزرزکے خلا ف بھی کا رروائی جا ری ہیں ، آخر میںایوان صنعت و تجا رت کو ئٹہ بلو چستان کی جا نب سے اوگرا کے ممبر گیس کو یا د گا ری شیلڈ پیش کی گئی۔