صوبے میں تعلیمی نظام میں بہتری اولین ترجیح،حالیہ مہینوں میں کی گئی اصلاحات برسوں پرانے مسائل کو حل کرنے کی عملی کوشش ہیں،راحیلہ حمیددرانی

ہفتہ 28 جون 2025 19:30

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 جون2025ء) بلوچستان میں تعلیمی معیار اور شفافیت کو بہتر بنانے کے لیے ایک اہم قدم کے طور پر بلوچستان اسیسمنٹ اینڈ ایگزامینیشن کمیشن (BAEC) اور آغا خان یونیورسٹی ایگزامینیشن بورڈ (AKU-EB) کے درمیان تعاون پر مبنی منصوبہ کامیابی سے مکمل کر لیا گیا ہے۔ اس منصوبے کو بلوچستان ہیومن کپیٹل انویسٹمنٹ پروجیکٹ (BHCIP)کے تحت عالمی بینک کی مالی معاونت سے محکمہ تعلیم حکومت بلوچستان کے پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ (PMU) نے نافذ کیا۔

اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر تعلیم محترمہ راحیلہ حمید خان درانی نے کہا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی کی قیادت میں تعلیم کو اپنی اولین ترجیح قرار دے چکی ہے۔ محکمہ تعلیم بلوچستان میں حالیہ مہینوں میں جو اصلاحات اور اقدامات کیے گئے ہیں، وہ برسوں پرانے مسائل کے حل کی عملی کوشش ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 2008 سے جو ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار تھے، انہیں اس مالی سال میں مکمل کر لیا گیا ہے۔

ہزاروں بند سکول دوبارہ فعال کیے گئے ہیں، ہزاروں اساتذہ کو کنٹریکٹ پر بھرتی کیا گیا ہے اور تمام سطحوں پر میرٹ کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم تعلیم کو صرف عمارتوں اور داخلوں تک محدود نہیں سمجھتے بلکہ ہم سیکھنے کے حقیقی نتائج کو ترجیح دے رہے ہیں۔ انہوں نے آغا خان یونیورسٹی ، عالمی بینک کی ٹیم اور تکنیکی و مالی معاونت کر نے پر شکریہ ادا کیا اور اس امر کا اظہار کیا کہ وہ تعلیم سمیت دیگر اہم شعبہ جات میں بلوچستان کی معاونت جاری رکھیں گے تاکہ بلوچستان کے ترقیاتی اہداف کو بہتر طور پر حاصل کیا جا سکے۔

انہوں نے اس پراجیکٹ کے تحت کام کرنے والے تمام ٹیم ممبرز کو مبارکباد بھی دی کی جنہوں نے اس اہم منصوبہ کو پایہ تکمیل تک پہنچایا، انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے ذریعے جو جدید، شفاف اور معیاری امتحانی نظام متعارف کروایا گیا ہے، وہ صرف BAEC کے لیے نہیں بلکہ پورے صوبے کے تعلیمی مستقبل کے لیے ایک بنیاد فراہم کرے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ منصوبہ ایک ماڈل کے طور پر کام کرے گا جس کی بدولت آئندہ تعلیمی منصوبہ بندی میں بہتری آئے گی اور بچوں کی تعلیمی صلاحیت کو جانچنے کے لیے سائنسی بنیادوں پر فیصلہ سازی ممکن ہو سکے گی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رکن صوبائی اسمبلی اور نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما میر رحمت صالح بلوچ نے اس پراجیکٹ کی مجموعی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ ایجوکیشن اور صحت کے محکموں کو مزید مربوط بنانے کی ضرورت ہے ، دہشت گردی کے متاثرہ اضلاع میں فنڈز دینے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ شعبہ تعلیم اور صحت کو لابز سے پاک کرنے کی ضرورت ہے اور جو اپنی جائے تعیناتی پر حاضر نہیں پایا جائے اسکو سزا دینی چاہیے ، انہوں نے کہا کہ نیڈ اسسمنٹ کی ضرورت پر سکولوں میں مسنگ فیسلٹیز کو پورا کرنے کی ضرورت ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر بلوچستان اسیسمنٹ اینڈ ایگزامنیشن کمیشن میر نظام مینگل نے کہا کہ یہ پروگرام BAEC کی ایک نئی اور مضبوط پیشہ ورانہ شناخت کی شروعات ہے ،بلوچستان ہیومن کیپیٹل انویسٹمنٹ پراجیکٹ کے تحت آغا خان یونیورسٹی ایگزامنیشن بورڈ جیسے معیاری منظم اور بین الاقوامی شہرت یافتہ تعلیمی ادارے کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا جس سے تکنیکی اور دیگر عملی مراحل میں بھرپور تربیت کا موقع حاصل ہوا جیسے کہ پری اسسمنٹ ، بلومز ٹیکزمنومی کا موثر استعمال ، ائٹم ڈیولپمنٹ اور ائٹم ریویو، سائنٹیفک سیمپل سلیکشن، اسسمنٹ کی فیلڈ میں انجام دہی، ڈیٹا اینالسز اسٹیک ہولڈرز رپورٹ جنریشناور دیگر سائنسی جدید تقاضوں جیسے عوامل کا تفصیلی مشاہدہ کیا گیا ، انہوں نے آغا خان ایگزامنیشن بورڈ کے ماہرین کا خصوصی شکریہ ادا کیا اور انکی پیشہ ورانہ آمور کی بھی تعریف کی۔

تقریب میں سپیشل سیکرٹری محکمہ سکول ایجوکیشن عبدالسلام اچکزئی، ڈائریکٹر اسکولز محمد اختر کھیتران ، آغا خان یونیورسٹی کی وائس پرووسٹ ڈاکٹر انجم ہلائی، ڈائریکٹر اغا خان یونیورسٹی ایگزامینیشن بورڈ حنیف شریف، بلوچستان ہیومن کیپیٹل انویسٹمنٹ پروجیکٹ کے پراجیکٹ اسپیشلسٹ ذوالفقار خان ماہرین تعلیم اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔

تقریب سے مقررین نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منصوبے کا مقصد بلوچستان کے طلبا کی تعلیمی کارکردگی کو بہتر طور پر جانچنے کے لیے ایک جدید، سائنسی اور مقامی ضروریات سے ہم آہنگ نظامِ امتحانات کو فروغ دینا تھا۔ چار مرحلوں پر مشتمل اس تربیتی عمل میں اساتذہ اور امتحانی عملے کو نہ صرف اعلیٰ معیار کے امتحانات تیار کرنے کی تربیت دی گئی بلکہ جائزہ، تجزیہ اور عملی اطلاق جیسے اہم پہلوؤں پر بھی توجہ دی گئی۔

منصوبے کے نمایاں نتائج میں گریڈ چہارم اور ہشتم کے لیے ایک جامع اسیسمنٹ فریم ورک اور بیک گراؤنڈ کوئسچنائر کی تیاری شامل ہے، جو نہ صرف نظام سطح پر جائزوں کے لیے رہنمائی فراہم کرے گا بلکہ کلاس روم سطح پر تدریس اور سیکھنے کے عمل کو بھی بہتر بنائے گا۔ علاوہ ازیں، سوالات کے ایک منظم بینک کی تشکیل، پانچ اضلاع میں پائلٹ ٹیسٹوں کا انعقاد، اور OMR شیٹس اور جدید ڈیٹا پروسیسنگ سافٹ ویئر کے استعمال نے امتحانی نظام کو مزید شفاف، مؤثر اور تیز تر بنانے کی بنیاد رکھ دی ہے۔

شرکاء نے اس منصوبے کی عملی نوعیت کی تعریف کی اور اسے صرف ایک نظریاتی مشق نہیں بلکہ ایک تجرباتی تربیت قرار دیا جس نے جائزہ کے بنیادی اصولوں جیسے درستگی، شفافیت، اور مقامی مطابقت کو حقیقی تناظر میں سیکھنے کا موقع فراہم کیا۔یہ اشتراک جو تکنیکی مہارت اور مقامی ضروریات پر مبنی نقطہ نظر کو یکجا کرتا ہے، بلوچستان میں پائیدار اور شواہد پر مبنی تعلیمی اصلاحات کے لیے ایک مضبوط مثال قائم کرتا ہے۔ تقریب کے اختتام پر بہترین کارکردگی دکھانے والے ماہرین کو شیلڈ اور اسناد سے نوازا گیا ۔