لیاری یونیورسٹی؛ اسکروٹنی میں ناکام امیدوار کو رجسٹرار لگانے کے لیے مبینہ دبائو، وائس چانسلر طلب

اگردبا ئومیں لا کرنوٹیفکیشن زبردستی جاری کروانے کی کوشش کی گئی تو عہدے سے مستعفی ہوجائیں گے،وائس چانسلر

ہفتہ 28 جون 2025 19:35

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جون2025ء)بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری میں رجسٹرار کی تقرری تنازع کی شکل اختیار کر گئی ہے جہاں مبینہ طور پر یونیورسٹی انتظامیہ پر کالج کے گریڈ 18 کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر کو رجسٹرار مقرر کرنے کے لیے دبا ئوڈالا جا رہا ہے۔تفصیلات کے مطابق بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری میں حکومت سندھ کے بعض حلقوں کی جانب سے رجسٹرار کی خلاف ضابطہ تقرری کی کوششیں کی جارہی ہیں اور اس سلسلے میں یونیورسٹی کے وائس چانسلر پر باقاعدہ دبا ڈال کر کہا جارہا ہے کہ وہ لیاری ڈگری کالج کے گریڈ 18 کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر کو رجسٹرار مقرر کریں۔

لیاری یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر حسین مہدی کی جانب سے اس سلسلے میں انکار کے بعد انہیں محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز میں طلب کیا گیا اور فوری طور پر لیاری ڈگری کالج کے ایک فیکلٹی رکن کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کے لیے کہا گیا تاہم وائس چانسلر کی جانب سے اس دبائو کو مسترد کردیا گیا۔

(جاری ہے)

وائس چانسلر نے دبا ئومسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں دبا میں لے کرنوٹیفکیشن زبردستی جاری کروانے کی کوشش کی گئی تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گے۔

بتایا جارہا ہے کہ یہ دبائو ایک ایسے وقت میں ڈالا جارہا ہے جب لیاری یونیورسٹی کی انتظامیہ نے مستقل رجسٹرار اور ناظم امتحانات کی تقرری کے سلسلے میں سلیکشن کا عمل مکمل کرلیا ہے، دونوں اسامیوں پر اسکروٹنی کا عمل مکمل کرتے ہوئے سلیکشن بورڈ کا انعقاد بھی کروادیا گیا ہے اور سلیکشن بورڈ سے تجویز کردہ امیدواروں کی سینڈیکیٹ سے حتمی منظوری کے بعد تقرری کا نوٹیفکیشن جاری ہونا ہے۔

تاہم حکومت سندھ کے بعض حلقوں کی سفارش پر محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے جس امیدوار کو رجسٹرار مقرر کرنے کے سلسلے میں دبا ڈالا ہے وہ امیدوار اپنی ناتجربہ کاری کے سبب اسکروٹنی کے عمل سے پہلے ہی آئوٹ ہوچکے ہیں اور محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی جانب سے ایک ایسے شخص کے لیے سفارش کی جارہی ہے جو اسکروٹنی کے مرحلے سے سلیکشن بورڈ تک بھی نہیں پہنچ سکا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ وائس چانسلر سے محکمہ کے حکام کا کہنا تھا کہ وہ اس سلسلے میں لچک دکھائیں اور سلیکشن بورڈ کو غیر قانونی قرار دے کر براہ راست تقرری کرلیں جس پر وائس چانسلر نے سوال کیا کہ اگر سلیکشن بورڈ غیر قانونی ہے تو محکمہ اس سلسلے میں اپنی آبزرویشن کیوں نہیں دے رہا تاہم محکمہ کچھ لکھ کر دینے کو تیار نہیں ہوا۔