ہمارا چیف آف آرمی سٹاف بریف کیس میں قیمتی پتھر لے کر گھوم رہا ہے، یہ کیا مذاق ہے؟ ایمل ولی خان

اس تصویر کو دیکھ کر لگ رہا تھا کہ ایک دکاندار کہہ رہا ہے میرے پاس بہت اچھی چیزیں ہیں دیکھ لو اور اس کا مینیجر ساتھ کھڑا خوش ہورہا تھا؛ صدر اے این پی کا سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال

Sajid Ali ساجد علی بدھ 1 اکتوبر 2025 11:55

ہمارا چیف آف آرمی سٹاف بریف کیس میں قیمتی پتھر لے کر گھوم رہا ہے، یہ ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 01 اکتوبر2025ء ) مرکزی صدر عوامی نیشنل پارٹی سینیٹر ایمل ولی خان کا کہنا ہے کہ ہمارا چیف آف آرمی سٹاف بریف کیس میں قیمتی پتھر لے کر گھوم رہا ہے، یہ کیا مذاق ہے؟۔ سینٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف کس حیثیت سے دنیا کے دورے کر رہے ہیں؟ اور سوٹ کیسوں میں زمینی وسائل اٹھا کر پھر رہے ہیں؟ یہ اگر قوم کے ساتھ کھلا مذاق نہیں تو اور کیا ہے؟ کون سا آرمی چیف بریف کیسوں میں معدنیات رکھ کر بیچے گا؟ جو منظر سامنے آیا وہ ایک برینڈ سٹور سے کم نہیں جہاں اندر مینیجر خوشی خوشی بیٹھا ہے اور دکاندار آوازیں لگا رہا ہے ’آؤ ہمارے پاس سب کچھ ہے لے لو‘۔

عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ نے سوال اٹھایا کہ یہ کس معاہدے، آئین اور قانون کے تحت ہو رہا ہے؟ یہ تو آمریت ہے جمہوریت نہیں، کیا پارلیمان کی کوئی حیثیت ہے یا نہیں؟ سارے فیصلے ایک ہی جگہ ہو رہے ہیں اور وہ ایس آئی ایف سی ہے جو ایک غیر قانونی ادارہ ہے، 18ویں آئینی ترمیم کے بعد اس کی موجودگی قانونی ہے یا غیر قانونی؟ کیا پاکستان دوبارہ ون یونٹ کی طرف جا رہا ہے کہ نہیں؟۔

(جاری ہے)

صدر اے این پی کا کہنا ہے کہ جو سعودی عرب اور پاکستان کا معاہدہ ہوا، اس کی تفصیلات کہاں سے سامنے آ رہی ہیں؟ جو 20 نکاتی ایجنڈا دنیا کے سامنے رکھے گئے، اس میں ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان نے یہ سب قبول کیا ہے، تو سوال یہ ہے کہ کس پاکستان نے یہ قبول کیا؟ ہمیں تو کوئی خبر ہی نہیں، میں مطالبہ کرتا ہوں کہ جب وزیراعظم اور چیف آف آرمی سٹاف واپس آئیں تو پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے کیوں کہ اتنا بڑا سودا کیا جا رہا ہے تو پارلیمان کے سامنے بتایا جائے کہ حقیقت کیا ہے؟ ملک ایک خطرناک سمت کی طرف دھکیلا جا رہا ہے، 20 نکات میں صرف دعوے اور ڈرامہ دکھایا گیا، کیا معلوم اسرائیل کو بھی تسلیم کر لیا گیا ہو؟ یہ اتنا آسان نہیں ہوگا۔

ایمل ولی خان کہتے ہیں کہ ہم 18ویں آئینی ترمیم کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے تھے، پی ڈی ایم میں بھی ہم ایک تھے لیکن بعد میں ہمیں اور پاکستان پیپلز پارٹی کو نکال دیا گیا، اس دور میں ہم نے بہت سے نعرے سنے، جیسے ’ووٹ کو عزت دو‘ لیکن آج وہی نعرہ بدل کر ’بوٹ کو عزت دو‘ ہو چکا ہے، اتنی تابعداری کہ ایک رجسٹرڈ پارٹی آئین کی مخالفت کر رہی ہے، کل کو آپ کس منہ سے کہیں گے کہ آئین کی خلاف ورزی ہو رہی ہے؟ آپ نے خود کتنی مخالفت کی ہے؟ کیا 18ویں آئینی ترمیم پر مسلم لیگ کے دستخط نہیں ہیں؟۔