انٹرویو: ڈیجیٹل دنیا میں سچ کی تلاش تمام جنگوں کی ماں، ماریا ریسا

یو این بدھ 1 اکتوبر 2025 02:30

انٹرویو: ڈیجیٹل دنیا میں سچ کی تلاش تمام جنگوں کی ماں، ماریا ریسا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 01 اکتوبر 2025ء) امن کا نوبیل اعزاز حاصل کرنے والی ماریا ریسا کہتی ہیں کہ حقائق کے بغیر دنیا اعتماد سے خالی ہو جاتی ہے۔ اعتماد کے بغیر جمہوریت ممکن نہیں اور جمہوریت کے بغیر ہم دنیا کے اہم ترین مسائل کا حل تلاش نہیں کر سکتے۔

اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں یو این نیوز کے بین میلور کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے خبردار کیا ہے کہ ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیوں اور مصنوعی ذہانت کے دور میں صحافت، جمہوریت اور اجتماعی مسائل کے حل کی بنیادی اقدار خطرے سے دوچار ہیں اور ان کے سبب غلط اور گمراہ کن معلومات کا عالمی بحران جنم لے رہا ہے۔

اطلاعاتی دیانت

انہوں نے کہا کہ اطلاعات و معلومات کی درستگی کے بغیر نہ تو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹا جا سکتا ہے، نہ غربت کا خاتمہ ممکن ہے اور نہ ہی جمہوریت قائم رہ سکتی ہے۔

(جاری ہے)

2018 میں ایم آئی ٹی کے ایک مطالعے سے یہ سامنے آیا کہ جھوٹ سچ کے مقابلے میں چھ گنا زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے۔ ماریا نے اطلاعاتی دیانت کے تحفظ کو تمام جنگوں کی ماں قرار دیا اور وضاحت کی کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی ساخت ہی ایسی ہے کہ وہ جھوٹ کو حقائق کے مقابلے میں کہیں زیادہ تیزی سے پھیلنے دیتے ہیں۔

ریسا نے رائے عامہ کی تشکیل میں ٹیکنالوجی کمپنیوں کے کردار کو بھی اجاگر کیا اور بتایا کہ ان پلیٹ فارمز کو اس انداز سے تیار کیا جاتا ہے کہ وہ خوف، غصے اور نفرت کو بڑھاوا دیتے ہیں کیونکہ ان جذبات کے ذریعے زیادہ سے زیادہ لوگ کسی معاملے پر متوجہ اور اس میں مشغول ہو جاتے ہیں اور اس طرح کمپنیوں کا منافع بڑھتا ہے۔ یہ نظام لوگوں کے محسوس کرنے، ردعمل ظاہر کرنے اور ووٹ دینے کے طریقے کو نئی شکل دے رہا ہے۔

اس صورتحال کے اثرات عالمی سطح پر محسوس کیے جا رہے ہیں: آج دنیا کی 72 فیصد آبادی ایسے نظام کے تحت زندگی گزار رہی ہے جو آمرانہ نوعیت کے حامل ہیں۔ ان ممالک میں حکومتیں بظاہر جمہوری طور پر منتخب ہوتی ہیں لیکن عوامی رائے کو غلط معلومات کی مہمات کے ذریعے متاثر کیا جاتا ہے۔

احتساب کی غیر موجودگی میں انتخابات کم آزاد اور کم شفاف ہوتے جا رہے ہیں۔

خصوصاً جنوبی دنیا میں آزاد خبر رساں ادارے معدومیت کے خطرے سے دوچار ہیں کیونکہ الگورتھم عوام کی توجہ صحافت سے ہٹا کر دیگر مواد کی طرف موڑ دیتے ہیں۔

UN Photo/Elma Okic

مصنوعی ذہانت کے خطرات

مصنوعی ذہانت نے معلومات میں ہیرا پھیری کو مزید پیچیدہ اور خطرناک بنا دیا ہے جس کے نتیجے میں حقیقت سے قریب تر جعلی تصاویر، ویڈیو، دیگر مواد اور من گھڑت حقائق سامنے آ رہے ہیں جبکہ معلومات عامہ کا ماحولیاتی نظام بڑی حد تک بے ضابطہ ہے۔

ریسا غلط اطلاعات سے متعلق بحث کو صرف آزادیِ اظہار کا معاملہ نہیں بلکہ عوامی تحفظ کا مسئلہ قرار دیتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح بچوں کے کھلونوں سے سیسہ نکال دیا جاتا ہے تاکہ صحت کو نقصان سے بچایا جا سکے اسی طرح سماجی نقصان کی روک تھام کے لیے الگورتھمک ہیرا پھیری کو بھی ضابطے میں لانا ضروری ہے۔ ریسا وضاحت کرتی ہیں کہ جھوٹ صرف غلط معلومات فراہم نہیں کرتے بلکہ وہ جمہوریت کی بنیادوں کو کمزور کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ کا کردار

ریسا سمجھتی ہیں کہ اقوام متحدہ اطلاعاتی دیانت سے متعلق کثیر الجہتی کوششوں کی قیادت کے لیے منفرد اہمیت رکھتا ہے بالکل اسی طرح جیسے اس نے 80 سال قبل انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کی بنیاد رکھی تھی۔

ڈیجیٹل دور میں سچائی کے فوری تحفظ کے بغیر موسمیاتی اقدامات سے لے کر انسانی حقوق تک تمام عالمی اہداف خطرے میں ہیں۔ ریسا کی جانب سے اس معاملے میں عالمی سطح پر اقدامات کا مطالبہ ایک ایسی دنیا کے لیے ہے جہاں مشترکہ حقائق ایک مشترکہ حقیقت کی بنیاد رکھیں اور معاشروں کو اجتماعی، ذمہ دارانہ اور جمہوری انداز میں آگے بڑھنے کے لیے بااختیار بنائیں۔

ماریا ریسا کا مکمل انٹرویو دیکھیے (انگلش)۔