
سلامتی کونسل: ہیٹی میں گینگ وار سے نمٹنے کے لیے یو این فورس کی منظوری
یو این
بدھ 1 اکتوبر 2025
03:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 01 اکتوبر 2025ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ہیٹی میں پولیس کی مدد کے لیے تعینات کثیرالملکی سکیورٹی مشن کو مسلح جتھوں کی سرکوبی کرنے والی فورس میں تبدیل کرنے کی منظوری دے دی ہے جسے ابتداً ایک سال کے لیے یہ ذمہ داری سونپی جائے گی۔
سلامتی کونسل نے یہ قدم اقوام متحدہ کے منشور کے باب ہفتم کے تحت ایک قرارداد کی منظوری کے ذریعے اٹھایا ہے جسے کونسل کے 15 میں سے 12 ارکان کی حمایت حاصل ہوئی۔
روس، چین اور پاکستان نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔اقوام متحدہ کے منشور کا باب ہفتم اس وقت لاگو ہوتا ہے جب بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے تمام دوسرے ذرائع ناکام ہو جائیں۔ یہ باب رکن ممالک کو اس بات کا اختیار دیتا ہے کہ وہ فضا، سمندر یا زمین کے ذریعے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ایسے اقدامات کریں جو بین الاقوامی امن و امان کی بحالی یا شہریوں کو تحفظ دینے کے لیے ضروری ہوں۔
(جاری ہے)
قرارداد کے اہم نکات
قرارداد میں اس بات کو تسلیم کیا گیا ہے کہ ہیٹی کی موجودہ صورت حال بالخصوص امن و امان کی شدید خرابی، مسلح گروہوں کی بڑھتی ہوئی کارروائیاں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بین الاقوامی امن، سلامتی اور خطے کے استحکام کے لیے مسلسل خطرہ بنی ہوئی ہیں۔
سلامتی کونسل نے فورس پر زور دیا ہے کہ وہ بچوں اور دیگر کمزور طبقات کے تحفظ کو اپنی منصوبہ بندی اور اس پر عملدرآمد کے مراحل میں ترجیح دے۔
قرارداد کے مطابق، فورس کی زیادہ سے زیادہ مجاز قوت 5,550 اہلکاروں پر مشتمل ہو گی جن میں 5,500 باوری فوجی و پولیس اہلکار اور 50 سویلین ماہرین شامل ہوں گے۔
اقوام متحدہ کے رکن ممالک اور علاقائی تنظیموں سے کہا گیا ہے کہ وہ اس فورس کے ساتھ تعاون کریں اور اس کے لیے اپنے اہلکار فراہم کریں۔کونسل نے ہیٹی کے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ فورس کو اپنی ذمہ داریوں کی تکمیل میں تعاون فراہم کریں اور اس کی سلامتی و آزادانہ نقل و حرکت یقینی بنانے میں مدد دیں۔

بچوں کے حقوق کی پامالی
کونسل نے ہیٹی میں امن و استحکام کے لیے کثیرالملکی سکیورٹی معاون مشن کی شراکت کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
اس میں خاص طور پر کینیا کی قیادت کو سراہتے ہوئے ان ممالک کا شکریہ ادا کیا گیا ہے جنہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور ہیٹی کی حکومت کی اپیل پر عملی قدم اٹھاتے ہوئے اہلکار اور وسائل فراہم کیے جس سے اس مشن کی تعیناتی ممکن ہوئی۔سلامتی کونسل نے ہیٹی میں امن و امان کی بگڑتی صورت حال اور انسانی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور بچوں کے حقوق کی سنگین اور بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں اور ان پر ڈھائے جانے والے مظالم کی مذمت کی ہے۔
ارکان نے تمام فریقین بالخصوص جرائم پیشہ گروہوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ بچوں کے خلاف مظالم سے باز رہیں۔ ان میں قتل و جسمانی معذوری، جبری بھرتی، جنسی تشدد، سکولوں پر حملے، اغوا اور انہیں انسانی امداد سے محروم رکھنے جیسے جرائم شامل ہیں۔
جنسی تشدد بطور ہتھیار
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہیٹی میں انسانی حقوق کی شدید پامالی کے منظم واقعات پیش آ رہے ہیں۔
اس رپورٹ میں دارالحکومت پورٹ او پرنس، آرٹیبونائٹ ڈیپارٹمنٹ اور مغربی صوبے کے جنوبی حصوں کی صورتحال کا احاطہ کیا گیا ہے جن میں ایسے علاقے بھی شامل ہیں جو حالیہ عرصہ تک پرتشدد کارروائیوں سے بڑی حد تک محفوظ تھے۔رپورٹ کے مطابق، رواں سال کی پہلی ششماہی میں جنسی تشدد، بشمول زیادتی کے متاثرین کی تعداد میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ جرائم پیشہ مسلح جتھے لوگوں کو سزا دینے، انہیں خوف میں مبتلا کرنے اور اپنے زیرنگیں رکھنے کے لیے جنسی تشدد کو بطور ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔
مزید اہم خبریں
-
میانمار کا بحران علاقائی استحکام کے لیے خطرہ، یو این چیف
-
سلامتی کونسل: ہیٹی میں گینگ وار سے نمٹنے کے لیے یو این فورس کی منظوری
-
یو این جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس بارے کچھ دلچسپ معلومات
-
انٹرویو: ڈیجیٹل دنیا میں سچ کی تلاش تمام جنگوں کی ماں، ماریا ریسا
-
افغانستان: طالبان کی انٹرنیٹ پر پابندی سے امدادی کارروائیاں معطل
-
بحیثیت مسلمان اور پاکستانی کبھی بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے
-
ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی تاریخ میں توسیع
-
حکومت نے رات گئے پٹرول اور ڈیزل مہنگا کر دیا
-
بانی پی ٹی آئی نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کو حکومت میں مزید تبدیلیوں اور اصلاحات کی ہدایت کردی
-
وزیراعلیٰ مریم نواز جب تک بیانات پر معافی نہیں مانگتیں، ہم کسی قانون سازی میں حصہ نہیں لیں گے
-
نیتن یاہو نسل کشی کے باوجود صاف بچ نکلا
-
دربدر روہنگیا مہاجرین بین الاقوامی برادری کے ضمیر کا امتحان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.