حکومت ابراہیم اکارڈ کی جانب جانے کا سوچے بھی مت، یہ ہماری قوم کی ریڈ لائن ہے، حافظ نعیم الرحمان

اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش بھی کی گئی تو قوم کے غیض وغضب کا سامنا کرنا ہوگا، لاہور، کراچی، اسلام آباد میں ملین مارچ کریں گے، ٹرمپ پلان سے امن ممکن نہیں؛ امیر جماعت اسلامی کا تقریب سے خطاب

Sajid Ali ساجد علی بدھ 1 اکتوبر 2025 12:43

حکومت ابراہیم اکارڈ کی جانب جانے کا سوچے بھی مت، یہ ہماری قوم کی ریڈ ..
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 01 اکتوبر2025ء ) جماعت اسلامی کے امیرحافظ نعیم الرحمان نے خبردار کیا ہے کہ حکومت ابراہیم اکارڈ کی جانب جانے کا سوچے گا بھی مت کیوں کہ یہ ہماری قوم کی ریڈ لائن ہے، ابراہیم اکارڈ کی جانب پیش قدمی ہماری ریڈلائن ہے اگر اسے کراس کیا گیا تو خمیازہ بھگتنا پڑے گا، اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش بھی کی گئی تو قوم کے غیض وغضب کا سامنا کرنا ہوگا۔

ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو ایک طرف کرکے جو معاہدہ کیا جائے گا وہ ناپائیدارہوگا کیوں کہ فلسطینی ہی اس معاملے کے اصل فریق ہیں جنہیں شامل کیے بغیر امن قائم نہیں ہوسکتا، جماعت اسلامی کی قیادت حماس کے ردعمل کا انتظار کررہی ہے، وہ جو فیصلہ کریں گے ہم اس کے ساتھ ہوں گے اور پوری دنیا میں ظالموں کو بے نقاب کریں گے، 4 اکتوبر کو لاہور، 5 کو کراچی اور 7 اکتوبر کو اسلام آباد میں عظیم الشان ملین مارچ منعقد کیے جائیں گے۔

(جاری ہے)

حافظ نعیم الرحمان کہتے ہیں کہ پاکستان میں ہمیشہ حکمران امریکی غلام تو رہے ہیں لیکن عجب معاملہ ہے کہ اپوزیشن بھی اسرائیل کی مذمت نہیں کررہی، کروڑوں ووٹ لینے والی اپوزیشن اسرائیل کی دہشتگردی کی مذمت اس لیے نہیں کر رہی کہ انہیں ٹرمپ سے اقتدار میں واپس آنے کی امید ہے، قوم سے اپیل ہے کہ وہ مظلوم فلسطینوں کی حمایت میں ہونے والے جماعت اسلامی کے ملین مارچ میں شرکت کرکے حکومت اور اپوزیشن کو بتادیں کہ ہمیں امریکی غلامی منظور نہیں۔

علاوہ ازیں امیر جماعت اسلامی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیس نکاتی منصوبہ پر شہبازشریف کی تائید کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہو ئے کہا کہ ہم وزیراعظم کے بیان کو کسی صورت قبول نہیں کرتے، پاکستانی قوم کی مرضی کے بغیر کوئی بھی شخصیت کیسے ڈونلڈ ٹرمپ کو رضا مندی دے سکتی ہے؟ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق کسی بھی قوم کو یہ حق ہے کہ اگر اس کی سرزمین پر قبضہ ہو تو وہ اس کے خلاف مسلح جدوجہد کرسکتی ہے۔ کوئی بھی طاقت زور زبردستی سے ایک قوم کا یہ حق نہیں چھین سکتی، امن معاہدے کے نام پر ایسی کوئی بھی دستاویز جو 66 ہزار فلسطینیوں کی لاشوں پر دی جارہی ہے اس کی تحسین کرنا ظالموں کے ساتھ کھڑے ہونے کے برابر ہے۔