ایرانی سائنسدانوں کو قتل کرنے کے اسرائیلی منصوبے کی تفصیلات سامنے آگئیں \

یہ اسرائیل کی 15 سال کی نگرانی کی کوششوں کا اختتام تھا، سائنسدانوں کی نقل و حرکت کو بغور دیکھا تھا،ذرائع

منگل 1 جولائی 2025 15:33

تل ابیب (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جولائی2025ء)اسرائیل نے تہران کے خلاف اپنی حالیہ جنگ کے دوران 12 سے زیادہ اعلی ایرانی جوہری سائنسدانوں کو ایک ساتھ قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ اسرائیل کی 15 سال کی نگرانی کی کوششوں کا اختتام تھا کیونکہ تل ابیب نے سائنسدانوں کی نقل و حرکت کو بغور دیکھا تھا۔اس منصوبے سے واقف ذرائع نے بتایا کہ ان حملوں کے وقت کا انتخاب احتیاط سے کیا گیا تھا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ سائنسدان فرار یا چھپ نہ سکیں۔

انہی ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ تل ابیب 2003 سے کچھ اعلی ایرانی سائنسدانوں پر کڑی نظر رکھے ہوئے تھا۔ اسرائیلی انٹیلی جنس نے پہلی بار دریافت کیا کہ ایران نے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔

(جاری ہے)

اسرائیل نے 2010 میں اپنی کوششیں تیز کر دیں جب دو سائنسدانوں کو قاتلانہ حملے میں نشانہ بنایا گیا۔ اس ماہ کے حملوں میں مارے جانے والے سائنسدانوں میں سے ایک فریدون عباسی تھے جو ایران کی ایٹمی توانائی کی تنظیم کے سابق سربراہ تھے اور 2010 میں ایک قاتلانہ حملے میں بچ گئے تھے۔

محمد مہدی ترانچی بھی مارے گئے جو ایٹمی ہتھیاروں کے لیے دھماکہ خیز مواد تیار کرنے کے ذمہ دار تھے۔ وہ بہشتی یونیورسٹی میں پروفیسر تھے جہاں بہت سے جوہری سائنسدان کام کرتے تھے۔امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی برائے انسداد پھیلا کے سابق ڈائریکٹر ایرک بریور نے تصدیق کی ہے کہ بم کی نشوونما کے مرحلے کے دوران اس مہارت کو کھو دینا وقت کے ساتھ آہستہ آہستہ اسے کھونے سے زیادہ اثر رکھتا ہے۔ 13 جون کو ایران پر اسرائیلی حملے میں نو سائنسدان اس وقت مارے گئے جب اسرائیل نے تہران میں ان کے گھروں پر میزائلوں کا ایک بیراج ایک ہی وقت میں چھوڑا۔ بعد ازاں اسرائیلی حملوں میں کم از کم پانچ دیگر مارے گئے۔